ڈی ایم جی افسروں کی پنجاب میں تعیناتیوں کا معاملہ، وکلاء آج حتمی بحث کیلئے طلب
لاہور(نامہ نگارخصوصی)لاہور ہائی کورٹ کے مسٹرجسٹس شاہدکریم نے ڈی ایم جی افسروں کی پنجاب میں تعیناتیوں کے خلاف دائردرخواست پر فریقین کے وکلاء کو آج 6اکتوبر کوحتمی بحث کے لئے طلب کرلیاہے،پی ایم ایس ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر نوید شہزاد کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو نوید شہزاد سمیت دیگر افسرعدالت میں پیش ہوئے، درخواست گزاروں کی جانب سے وقار شیخ ایڈووکیٹ جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد علی باجوہ پیش ہوئے،دوران سماعت فاضل جج نے درخواست گزار کے وکیل کو کہا کہ آپ اپنے کیس کا بنیادی نقطہ بتائیں، جس پر وکیل نے کہا کہ ڈی ایم جی افسران جن کو اب پی اے ایس افسران کہتے ہیں،ان کی صوبوں میں تعیناتی غیرآئینی ہے، صوبائی سروس کے تمام تر معاملات میں وفاق کی مداخلت سے صوبائی افسران کا استحصال ہورہا ہے، عدالت نے استفسارکیا یہ بتائیں کہ وفاق نے ایس آر او کس قانون کے تحت جاری کئے، درخواست گزارکے وکیل نے کہا کہ ایس آر او 1973ء کے سول سرونٹ ایکٹ کی بناء پر جاری کئے گئے، ڈی ایم جی افسران کا 1993ء کے معاہدے پر انحصار ہے جسے سابق پرنسپل سیکرٹری نے غیرقانونی طور پر مخفی رکھا ہوا ہے، عدالت نے درخواست گزار کے وکیل کوآج 6 اکتوبر کو بھی دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کر تے ہوئے سماعت ملتوی کردی، درخواست گزاروں کا موقف ہے کہ سی ایس پی رولز 1954 ء کے تحت ڈی ایم جی افسران کے لئے پنجاب میں 95 سیٹیں مختص کی گئیں، 1974 ء میں 115 اور مارچ 2021ء میں سیٹیں بڑھا کر 446 کردی گئیں، لاہور ہائیکورٹ،سندھ ہائیکورٹ اور پشاور ہائیکورٹ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کاسیٹوں سے زائد نوٹیفکیشن معطل کرچکی ہیں، عدالت سے استدعاہے کہ ڈی ایم جی افسران کی صوبوں میں تعیناتیوں کا اقدام کالعدم قرار دیا جائے۔
ڈی ایم جی