اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، احسن اقبال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)وفاقی وزیر برائے منصوبہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، خصوصاً کینولا جیسی فصلوں پر جو کسانوں کے لیے بہتر آمدنی اور منڈی میں زیادہ طلب رکھتی ہیں۔کابینہ کمیٹی برائے زراعت اور ماحولیاتی/ سیلابی ہنگامی حالات کا پہلا اجلاس وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال کی زیرِ صدارت ہوا، یہ کمیٹی وزیرِ اعظم کی ہدایت پر قائم کی گئی ہے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ کسانوں کو قلیل، درمیانی اور طویل المدتی ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ متاثرہ کسانوں کو فوری معاوضہ اور آئندہ ربیع سیزن کے لیے مدد فراہم کریں۔وزیرِ منصوبہ بندی نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کو آئندہ 15 دنوں میں کینولا بیج فراہم کیا جائے تاکہ سیلاب کے بعد زمین میں موجود نمی سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔انہوں نے بتایا کہ نارووال میں 5 ہزار ایکڑ پر مشتمل کینولا پائلٹ پروجیکٹ کارپوریٹ اسپانسرشپ کے تحت شروع کیا گیا ہے، کیونکہ اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں۔
احسن اقبال نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی فصلوں سے آگے بڑھ کر زیادہ منافع بخش فصلوں کی طرف توجہ دی جائے، خصوصاً کینولا جیسی فصلوں پر جو کسانوں کے لیے بہتر آمدنی اور منڈی میں زیادہ طلب رکھتی ہیں۔انہوں نے مالیاتی اداروں کے ذریعے کسانوں کے لیے بلاسود قرضہ سکیمیں بڑھانے اور موسمیاتی خطرات سے بچاؤ کے لیے نجی انشورنس نظام کی تدریجی شمولیت پر بھی زور دیا۔وفاقی وزیر نے ہدایت کی کہ3 خصوصی ٹاسک فورسز تشکیل دی جائیں جو متعلقہ وفاقی وزارتوں اور صوبائی حکومتوں کے ساتھ مشاورت کے بعد 15 دن میں تفصیلی رپورٹس تیار کریں، ان رپورٹس میں شامل ہوں گے، فوری زرعی امداد اور بیجوں کی فراہمی، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات اور مزاحمتی حکمتِ عملیاں، انفراسٹرکچر کو موسمیاتی لحاظ سے مضبوط بنانے کے اقدامات۔ یہ رپورٹس وزیرِ اعظم کو حتمی منظوری کے لیے پیش کی جائیں گی۔
احسن اقبال نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی اب وقتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک مستقل حقیقت بن چکی ہے، بارشیں، خشک سالی اور دیگر موسمیاتی جھٹکے ہمارے ماحول کا حصہ بنتے جا رہے ہیں۔اس لیے ہمیں ایک طویل المدتی پالیسی فریم ورک تشکیل دینا ہوگا تاکہ خوراک کے تحفظ، لچک اور پائیدار زرعی معیشت کو یقینی بنایا جا سکے۔
