مسئلہ کشمیر کے فریق صرف انڈیا اور پاکستان نہیں بلکہ تیسرا اور سب سے اہم فریق کشمیری عوام اور سیاسی قیادت آل پارٹیز حریت کانفرنس ہیں
مصنف:رانا امیر احمد خاں
قسط:179
اندریں حالات ہم اراکین لاہور ہائی کورٹ بار بھارت کے وزیراعظم اور پاکستان کے چیف ایگزیکٹو دونوں کو یاد دلانا چاہتے ہیں کہ دو طرفہ مذاکرات دونوں ملکوں کے قائدین کی بصیرت اور سٹیٹسمین شپ کا امتحان ہیں کہ آیا وہ دونوں ملکوں کے عوام کو ترقی و خوشحالی اور امن و سلامتی سے ہمکنار کرنا چاہتے ہیں یا سابقہ حکمرانوں کی طرح انہیں جنگ و جدل، تباہی و بربادی اور بھوک و افلاس میں مبتلا کر کے باہمی نفرت و دشمنی کو قائم دائم رکھنا چاہتے ہیں۔
ہم دونوں ممالک کے قائدین کو یہ بھی باور کرانا چاہتے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کے فریق صرف انڈیا اور پاکستان نہیں ہیں بلکہ تیسرا فریق اور سب سے اہم فریق کشمیری عوام اور ان کی مْسلّمہ سیاسی قیادت آل پارٹیز حریت کانفرنس اصل فریق مدعی ہے جسے اس مسئلہ کا حل تلاش کرنے کے عمل سے زیادہ دیر تک الگ تھلگ رکھنا انتہائی غیر دانشمندی کے متراف ہو گا لہٰذا آئندہ چل کر انہیں مذاکرات میں شامل کرنا مسئلہ کشمیر کے پائیدار اور متفقہ حل تلاش کرنے میں ممد و معاون ثابت ہو گا۔
لاہور ہائی کورٹ بار کی جنرل باڈی کا یہ خصوصی اجلاس جنرل پرویز مشرف چیف ایگزیکٹو پاکستان سے بھی اپیل کرتا ہے کہ وہ بھارت جانے سے پہلے پاکستانی قوم کو اعتماد میں لیں اور تمام سیاسی جماعتوں کے ان قائدین کو جو احتساب عدالتوں کی گرفت سے باہر ہیں، سے باہمی مشاورت کے لیے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین کا اجلاس بلائیں۔ لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کایہ اجلاس عام پاکستانی قوم اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں سے بھی اپیل کرتا ہے کہ کشمیر ایشو پر ہمیں اپنے تمام تر اندرونی سیاسی اختلافات کو بھلا کر چیف ایگزیکٹو پاکستان جنرل پرویزمشرف کی پشت پر سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن جاناچاہئے اور پوری دنیا کو بتا دینا چاہئے کہ پاکستانی عوام اور تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں کشمیری عوام کے ساتھ ہیں اور ہمیشہ ساتھ رہیں گے اور کشمیریوں کے لیے حقِ خودارادیت سے کم کشمیر کا کوئی حل قبول نہیں کریں گے۔
پریس ریلیز
لاہور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے 26 ارکان نے درج ذیل مشترکہ اخباری بیان جاری کیا ہے جس کے محرک معروف مسلم لیگی وکیل رانا امیر احمد خاں ایڈووکیٹ ہیں اور جس پر دستخط کرنے والوں میں سابق صدر ہائی کورٹ احمد جاوید جیلانی، حامد علی مرزا، عبدالرشید قریشی، حافظ عبدالرحمان انصاری، شیخ عبدالستار زاہد، نثار احمد بٹ ملک عبدالسلام، محمد اقبال کھوکھر، بیرسٹر محمد رفیق بٹ، سیف الحق ضیائی، سید فیاض احمد شیرازی، چودھری غلام سرور نہگ، میاں خالد رشید، خواجہ خالد بٹ، تصور حسین بخاری، چودھری محمد انور بھلر، خان محمد اسلم راجہ عطا اللہ، احسان عزیز قریشی، ہارون احمد، رشید مرتضیٰ قریشی، لطیف خان سرا، فوزیہ سلطانہ شیخ، سیدہ نورین طارق صاحبہ، محمد اسلم زار اور دیگر شامل ہیں۔ مشترکہ بیان درج ذیل ہے:
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔
