چین کے صدر کا بھارتی وزیر اعظم کو صحیح مشورہ
چین کے صدر شی چن پنگ نے بھارت کے وزیر اعظم مودی کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے اپنی سوچ کو مثبت رکھیں یہ منصوبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اسے ہر صورت مکمل کیا جائیگا۔چینی صدر نے واضح کیا کہ پاکستان اور بھارت کو اپنے اختلافات تعمیری انداز میں حل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔چینی صدر شی چن پنگ نے ان خیالات کا اظہار چین کے شہر ہوانگ ژو میں ہونے والی جی 20کانفرنس کے موقع پر بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ ہونے والی ملاقات کے دوران کیا۔بھارتی وزیر اعظم نے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین کے ساتھ بھارت کے تعلقات کی گرمجوشی میں کمی کی وجہ یہ ہے کہ چین نے پاکستان کے ساتھ 46ارب ڈالر کے اقتصادی منصوبے کا آغاز کر دیا ہے،اس کے علاوہ بھارت کو دہشت گردی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔چین کے صدر نے بھارتی وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ چین اور بھارت کے باہمی تعلقات کی قدر کریں اختلافی امور پر بھارت کو تعمیری طریقہ کار اپنانا ہو گا۔دونوں ملکوں کو ایک دوسرے کی تشویش کا مثبت انداز میں احترام کرنا چاہیئے چین اپنے پروگرام کے مطابق بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہے۔چینی صدر نے جی۔20کانفرنس سے اپنے خطاب کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بھی کہا کہ عالمی معیشت میں بہتری آرہی ہے۔عالمی رہنماؤں کو کھوکھلے انداز میں مذاکرات سے گریز کرنا چاہیئے۔ بھارتی وزیر اعظم مودی نے پہلی بار پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اعتراض نہیں کیا۔اس سے پہلے بھی متعدد بار وہ اپنا موقف چینی قیادت کے سامنے پیش کر چکے ہیں۔چینی قیادت نے ہر مرتبہ مودی کے موقف کو مسترد کرتے ہوئے راہداری منصوبے کی تکمیل کو خطے کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن قرار دیا ہے۔جی۔20 کانفرنس کے موقع پر بھی مودی کو منہ کی کھانا پڑی۔صرف بھارت ہی کو پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے پر اعتراض نہیں،امریکہ بھی کئی بار اپنی خود ساختہ تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پر دباؤ ڈالتا رہا کہ اس منصوبے کو پایۂ تکمیل تک نہ پہنچا یا جائے لیکن پاکستانی حکومت نے اصولی فیصلے پر سختی سے عمل کرتے ہوئے امریکہ کی بات ماننے سے انکار کر دیا۔اس پر امریکہ نے اپنی پالیسی میں اہم،تبدیلی لاتے ہوئے بھارت کے ساتھ خاص حکمت عملی کے تحت دوطرفہ تعاون کے معاہدے کو حتمی شکل دی ہے،جس کے تحت امریکہ اپنے فوجی مقاصد کے لئے بھارت کے ہوائی اڈے استعمال کر سکے گا جبکہ بھارت کو بھی یہی سہولت حاصل ہو گی۔اس معاہدے کی وجہ سے امریکہ نے بھارت نوازی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور پاکستان کو مختلف حیلوں بہانوں سے پریشان کرنے کی پالیسی پر عمل کر رہا ہے۔دوسرے لفظوں میں چین کو اس خطے میں اہم پیشرفت اور نیا اثرورسوخ حاصل کرنے میں کامیابی ہوئی ہے۔ پاکستان کو اس کے اہم کردار کی سزا دی جا رہی ہے۔یہ بات نہایت حوصلہ افزاء اور خوش آئند ہے کہ چین نے ہر قدم پر پاکستان کی مدد اور تعاون کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ خارجہ امور ہوں یا اقتصادی اہداف،ہر شعبے میں چین کا کردار نہایت شاندار ہے۔اسی حوالے سے پچھلے دنوں وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے کہا کہ چین ہر قدم پر پاکستان کی عزت کا محافظ ہے۔جی۔20کانفرنس کے موقع پر بھی چینی صدر نے بھارتی وزیر اعظم کو صحیح مشورہ دے کر پھر ثابت کیا ہے کہ پاک چین دوستی ہمالیہ سے بلند ہے اور بھارت یا امریکہ کی سازشیں اس دوستی کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گی۔