کراچی ،’’جو قائد کاغدار ہے وہ موت کاحقدار ہے‘‘ کے بینرز آویزاں

کراچی ،’’جو قائد کاغدار ہے وہ موت کاحقدار ہے‘‘ کے بینرز آویزاں

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (سٹاف رپورٹر)نامعلم افراد کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے بعد صدر کے مختلف علاقوں میں بھی بینرزآویزاں کردیئے گئے ، جن پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کے خلاف نعرے درج تھے ،صدر کے مختلف علاقوں میں لگے بینرزکی تعداد ایک درجن سے زائد تھی۔وزیراعلیٰ سندھ نے شہر میں مختلف مقامات پر لگنے والے بینرز لگانے کا سختی سے نوٹس لیاہے۔تفصیلات کے مطابق پیرکوسندھ ہائی کورٹ میں سائلین کی گاڑیوں کے لیے مختص جگہ اور چورنگی پر لگائی گئی حفاظتی باڑ کے ساتھ نامعلوم افراد دن دیہاڑے بینرز لگاکر چلے گئے، ان بینرز پر جوقائد تحریک کا غدار ہے وہ موت کاحقدار ہے کا نعرہ درج تھا۔ نامعلوم افراد نے کمال مہارت سے ایسے مقامات پر بینرز لگائے جہاں ہونے والی نقل و حرکت سی سی ٹی وی کیمرے ریکارڈ نہیں کرپائے۔دوسری جانب کراچی کے علاقے صدر میں ریگل چوک کے قریب ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کے خلاف بھی بینرز لگادیے گئے جن پر فاروق ستار نہ منظور کے نعرے درج ہیں۔میڈیا میں خبر نشر ہونے کے بعد ان بینرز کو ہٹا دیا گیا جب کہ پولیس نے بینرز لگانے والے نامعلوم افراد کی تلاش بھی شروع کردی ہے۔پولیس نے صدر میں بینرز لگانے والوں کی تلاش شروع کردی، اس حوالے سے اطراف کی دکانوں سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔ کیمرے نصب ہونے کے باوجود تاحال ملزمان کا پتہ نہیں چل سکا، پولیس نے قریب کھڑی ہوئی ایک گاڑی اور اس میں سوار افراد کو شک کی بنا پر حراست پر میں لے لیاہے۔اس حوالے سے میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس ایڈووکیٹ اور جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ایم کیو ایم کا یہ پرانا وطیرہ ہے کہ جب بھی کوئی ان کے قائد کا چہرہ بے نقاب کرتا ہے وہ اسی طرح کی دھمکی آمیز نعروں کے بینرز لگوا دیئے جاتے ہیں اور چاکنگ کروا دی جاتی ہے۔دریں اثنا وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے شہر میں مختلف مقامات پر لگنے والے بینرز لگانے کا سختی سے نوٹس لیا ہے۔انہوں نے کراچی پولیس کو ہدایت کی ہے کہ بینرز لگانے والے افراد کیخلاف فی الفور کاررروائی کرتے ہوئے ملوث افراد کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔بعد ازاں صدر میں لگائے جانے والے بینرز اتار دیئے گئے ہیں، پولیس کے سادہ لباس اہلکاروں کی جانب سے بینرز اتارنے کے موقع پرجب میڈیا کے نمائندوں نے فوٹیج بنانے کی کوشش کی تو مذکورہ اہلکاروں نے انہیں زدو کوب کیا اور کیمرہ چھیننے کی کوشش کی۔ادھر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے ہائیکورٹ اور صدر میں بینرز لگانے کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی اور ڈی آئی جیز کو اقدامات کی ہدایت کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ بینرز لگانا صوبے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی کوشش ہے جب کہ شرپسند عناصر خوف وہراس پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں۔پولیس نے صدر میں بینرز لگانے والوں کی تلاش شروع کردی، اس حوالے سے اطراف کی دکانوں سے بھی پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔سندھ ہائی کورٹ کے باہر نامعلوم افراد نے دھمکی آمیز بینر آویزاں کردیا تھا، کیمرے نصب ہونے کے باوجود تاحال ملزمان کا پتہ نہیں چل سکا، پولیس نے قریب کھڑی ہوئی ایک گاڑی اور اس میں سوار افراد کو شک کی بنا پر حراست پر میں لے لیاہے۔واضح رہے کہ چند روز قبل کراچی کے مختلف مقامات پر بدلہ گروپ کے نام سے چاکنگ بھی کی گئی تھی جس میں ایم کیو ایم کے بانی سے لاتعلقی کا اعلان کرنے والوں کو سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں۔

مزید :

صفحہ اول -