متحدہ کااپنے قائد سے لاتعلق ہونا منفرد واقعہ ہے،سید جلال محمود شاہ
کراچی (اسٹاف رپورٹر)سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے سربراہ سید جلال محمود شاہ نے کہا ہے کہ 22اگست کے بعد ایم کیو ایم کا اپنے قائد سے لاتعلق ہونے کا اعلان منفرد واقعہ ہے ۔جبکہ ایم کیو ایم کی سیاست نے اردو بولنے والوں کو دیگر قومیتوں سے دور رکھا ہے ۔اس جماعت کی دہشت گرد سیاست کا ناقابل تلافی نقصان بھی اردو بولنے والوں کو ہی اٹھانا پڑا ہے ۔وہ پیر کو اپنی رہائش گاہ حیدر منزل پر سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔سید جلال محمود شاہ نے کہا کہ 22اگست کو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین نے میڈیا ہاؤسز پر حملے اور پاکستان مخالف تقریر کے بعد منزل نہیں رہنما چاہیے کے نعرے تلے ہونے والی سیاست کو اختتام پر پہنچایا ہے ۔ایم کیو ایم کے قائد کی سیاسی تنہائی اس حد جاپہنچی ہے کہ ملک کا ایک فرد بھی ان کی حمایت میں سامنے نہیں آیا ہے ۔جبکہ ایم کیو ایم 38سال سے ملک کے اندر جمہوری تحریکوں اور سندھ کی قومی تحریکوں کا حصہ نہیں رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی پاکستان مخالف تقریر کے بعد اردو بولنے والے ایم کیو ایم سے لاتعلق ہوچکے ہیں اور ایم کیو ایم کا اپنے قائد سے لاتعلق ہونے کا اعلان دنیا سیاست کا ایک منفرد واقعہ ہے ۔الطاف حسین کی سیاست کی ناکامی تشدد ،تفریق ،دہشت ،بٹوارے اور قبضے سمیت مہاجر اقلیتی سوچ کی ناکامی ہے ۔انہوں نے کہا کہ الطاف حسین کی منفی سیاست کے بعد پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کے لیے کچھ رہنما خیالی وطن پرستی اور جھوٹی قومیت کا نعرہ لگاکر اردو بولنے والوں کو اپنے دائرے میں لانے کی کوشش کررہے ہیں ۔یہ رہنما اردو بولنے والوں کو سندھ اور سندھیوں سے دور رکھنے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ عام اردو بولنے والا سندھ کے ساتھ رہنما کو ترجیح دیتا ہے ۔ہم کہتے ہیں کہ یہ مہاجر رہنما اردو بولنے والوں کو معاف کریں تاکہ اردو بولنے والے سندھی پاکستان اور سندھ سے اپنی فطری رشتہ قائم کرسکیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے اپنے گزشتہ دور حکومت میں مردم شماری نہیں کرائی جس کی وجہ سے این ایف سی ایوارڈ پرانی مردم شماری کے تحت دیا گیا ۔جبکہ اس وقت بھی پیپلزپارٹی کاوزیراعلیٰ مردم شماری کے بغیر این ایف سی ایوارڈ لینے کی کوشش کی کررہے ہیں ۔ہمارا مطالبہ ہے کہ آئندہ این ایف سی ایوارڈ کا اعلان نئی مردم شماری کے بعد کیا جائے ۔جبکہ مالیاتی تقسیم سابقہ فارمولے کے تحت کی جائے ۔انہوں نے کہا کہ ملک میں تحریک انصاف اور حکمران پارٹی کے درمیان رسہ کشی جاری ہے اور اس صورت حال میں پیپلزپارٹی اپنا ڈبل رول ادا کرکے ایک طرف حکومت سے اپنی کرپشن اور احتساب بچنے کے لیے رعایت لے رہی ہے تو دوسری جانب امکانی تبدیلی کے پیش نظر آئندہ کے حکمرانوں سے تعلقات استوار کررہی ہے ۔