یونیورسٹی ٹاؤن کے باشندوں کا تجارتی سرگرمیاں اور بین الاقوامی ادارے کے دفاتر منتقل نہ کرنے کیخلاف احتجاجی مظاہرہ

یونیورسٹی ٹاؤن کے باشندوں کا تجارتی سرگرمیاں اور بین الاقوامی ادارے کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

پشاور( پاکستان نیوز)یونیورسٹی ٹاؤن پشاور کے رہائشیوں نے ہائیکورٹ کے احکامات کے باوجود ٹاؤن میں تجارتی سرگرمیوں اور بین الاقوامی ادارے اور دفاتر دوسری جگہ منتقل نہ کرنے کے خلاف ایرانی قونصلیٹ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پررہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں، بین الاقوامی دفاتر اور اداروں کو بند کر کے دوسری جگہ منتقل کرنے کے نعرے درج تھے، مظاہرے، جس کی قیادت ہارون ظفر، عمر اکرم، کمال جہانگیر، بینا خورشید اور میمونہ نور نے کی، میں ٹاؤن کے مکین، مرد وخواتین، طلبہ اور بچے شریک شریک ہوئے۔ مظاہرین نے عدالتی احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے اور تجارتی سرگرمیاں و غیر ملکی دفاتر دوسری جگہ منتقل نہ کرنے کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ قوانین کی رو سے رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوتی ، ہائی کورٹ یونیورسٹی ٹاؤن سے تجارتی سرگرمیاں دوسری جگہ منتقل کرنے کا حکم دے چکی ہے لیکن انتظامیہ تاحال عدالتی احکامات پر عملدرآمد کرانے میں ناکام ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ ٹاؤن میں رہائشی سرگرمیوں نے لوگوں کا جینا محال کر دیاہے لوگوں کی معمول کی زندگی میں خلل پڑ رہا ہے بچے بوڑھوں اور خواتین کو آمدورفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جبکہ غیر ملکی دفاتر، قونصل خانوں اور اداروں نے مقامی لوگوں کی سیکورٹی کے لئے خدشات پیدا کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی بار بار یقین دہانیوں کے باوجود غیر ملکی دفاتر اور تجارتی سرگرمیاں دوسری منتقل نہیں کی جارہیں جس کی وجہ سے مسائل میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتظامیہ نے یقین دہانی کرائی تھی کہ روڈ بلاکیڈ ختم کی جائے گی لیکن اب بھی بعض غیر ملکی دفاتر کے سامنے روڈ بلاکیڈ کا سلسلہ جاری ہے جس نے مقامی افراد کی آمدورفت مشکل اور محدود کر دی ہے۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ اور وزیر بلدیات سے مطالبہ کیا کہ عدالتی احکامات پر فوری عملدرآمد کرنے کا حکم جاری کیا جائے، غیر ملکی دفاتر اور ادارے ٹاؤن سے دوسری جگہ منتقل کئے جائیں بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ٹاؤن میں روڈ بلاک کرنااور تجارتی سرگرمیاں غیر قانونی ہیں، ایرانی قونصلیٹ کے سامنے روڈ بلاکیڈ کو ہٹانے کا کئی بار وعدہ کیا گیا لیکن عمل نہیں ہوا۔ یونیورسٹی ٹاؤن کمیٹی دفعہ 188 کے تحت کارروائی کرتی ہے جو گرفتاری سے قبل قابل ضمانت ہے لہٰذا سخت کارروائی کرتے ہوئے تجارتی سرگرمیوں کو بند کیا جائے۔