سی پیک کی سیکورٹی اخراجات بجلی صارفین پرایک فیصد ٹیکس لگانے کافیصلہ
اسلام آباد (ویب ڈیسک)حکومت نے سی پیک کے ہر پراجیکٹ کی لاگت ایک فیصد بڑھانےکا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ خصوصی سیکورٹی کے نام پریہ اضافی اخراجات بجلی صارفین سے وصول کئے جائیں گے اوراس سلسلے میںوزارت پانی و بجلی سمری تیار کررہی ہے جسے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائیگا۔
روزنامہ جنگ کے مطابق پاکستان نے 3ہزار کلو میٹر طویل تجارتی راہداری کے پراجیٹکس پر کام کرنے والے 15ہزار غیرملکیوں کی چارپرتوں پرمشتمل سیکورٹی کے لئے پہلے ہی سپیشل سیکورٹی ڈویژن (ایس ایس ڈی) کے اقدامات کررکھے ہیں۔ ایس ایس ڈی کے13ہزار سات سو31سیکورٹی اہلکاروں نے330چھوٹے اورمیگا پراجیکٹس پر کام کرنے والے 9ہزارکے لگ بھگ چینی کارکنوں کو سیکورٹی فراہم کرکھی ہے۔ مزید برآں پاکستان نے سی پیک کے اربوں ڈالر کے منصوبوں کی کامیاب تکمیل کے لئے 30ہزارچار سو34اہلکاربھی تعینات کررکھے ہیں۔
مسلم امہ حج پر سعودی اختیار ختم کرنے کا سوچے: آیت اللہ خامنہ ای
روزنامہ جنگ کے مطابق سی پیک کی سیکورٹی کے لئے ایک فیصد اضافی ٹیکس کی سمری تکمیل کے مراحل میں ہے جس کی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری لی جائے گی۔ سی پیک کے تحت 34ارب ڈالر کے بجلی منصوبے شروع کئے جارہے ہیں اور ان کی سیکورٹی کے لئے قومی خزانہ میں اتنی سکت نہیں ہے کہ وہ ان کے لئے مالی وسائل کا انتظام کرسکے۔
دریں اثناءپرائیویٹ پاور انفراسٹرکچر بورڈ (پی پی آئی بی) نے وزارت پانی و بجلی کواقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بغیر ہی ہر پراجیکٹ پر ایک فیصد ٹیکس نافذ کرنے کی تجویز پیش کی ہے کیونکہ ہر پراجیکٹ کے پاور پرچیز ایگریمنٹ میں سیکورٹی اخراجات شامل کئے گئے ہیں مگر جب کئی پراجیکٹس کے مالیاتی امور حتمی طور پر طے پا گئے تو یہ شق زیرعمل نہیں تھی۔ اب وہ پراجیکٹس جن کے مالیاتی معاملات حتمی طورپر طے پاگئے ہیں، کے اخراجات بھی ایک فیصد تک بڑھائے جائیں گے۔
سپریم کورٹ کے فیصلہ میں واضح طور پرکہا گیا ہے کہ وزیراعظم کوکابینہ کی منظوری کے بغیر کوئی بھی مالیاتی فیصلہ بذات خود کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
اسی جذبے کے تحت وزارت پانی و بجلی نے سی پیک کے ہر پراجیکٹ پرایک فیصد ٹیکس لگانے کے لئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی سے منظوری کا فیصلہ کیا ہے۔ جہاں تک پاور سیکٹر کا تعلق ہے، 34ارب ڈالرکا پاور سیکٹر میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی موجودہ قدر کو سامنے رکھتے ہوئے ایک فیصد کا مطلب منصوبے کی کل لاگت میں 35ارب ڈالرسرایت کرجائیں گے۔ یہ اضافی لاگت صارفین سے بجلی بلوں کے ذریعے وصول کی جائے گی۔ وزارت کے افسر کی دلیل یہ تھی کہ ایک سے دو پیسے فی یونٹ لاگت سے صارفین پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک ارب 35کروڑ30لاکھ ڈالر کی 700کلومیٹر گوادر نوابشاہ ایل این جی پائپ لائن، جو سی پیک میں شامل نہیں ہے، پر بھی ایک فیصد سیکورٹی ٹیکس بڑھایا جائے گا اور یہ اضافی لاگت ایل این جی ٹیرف کے ذریعے ایل این جی صارفین سے وصول کی جائے گی۔ سی پیک روڈ نیٹ ورک پر پائیداربنیادوں پر سیکورٹی یقینی بنانے کے لئے اضافی سیکورٹی کی لاگت ٹول ٹیکس کے ذریعے پوری کی جائے گی۔