گوشت خور مملک کی عالمی فہرست جاری‘ آسٹریلیا پہلے‘ پاکستان 33ویں نمبر پر
اسلام آباد (ویب ڈیسک)پیرس کی 55 سال پرانی اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم( او ای سی ڈی) نے گوشت خوری کے حوالے سے نئی رپورٹ جاری کردی ہے جس کے تازہ اعداد و شمارکے مطابق زمین پر اوسطاًً سالانہ فی شخص 75 پاﺅنڈ بھیڑ، سوّر، گائے اور مرغی کا گوشت استعمال کرتا ہے۔گوشت خوروں میں آسٹریلوی شہری سرفہرست ہیں جہاں اوسطاًً ہر شخص سالانہ 205 پاﺅنڈ(93 کلو) گوشت کھا جاتا ہے۔یعنی اوسطاًً روزمرہ بنیاد پر وہ 250 گرام تک گوشت کھا لیتے ہیں۔اس فہرست میں پاکستان کا 33 واں نمبر ہے، جہاں سالانہ اوسطاً ہر شخص 27.66 پاﺅنڈ گوشت کھاتا ہے۔
ایک واقعہ جس کے بارے میں جان کر آپ کو جنرل راحیل شریف پر فخر ہوگا
روزنامہ جنگ کے مطابق اوای سی ڈی کی فہرست میں امریکیوں کا دوسرا نمبر ہے جہاں فی شخص اوسطاًًسالانہ2 سو پاﺅنڈ(91 کلو) گوشت کھا لیتے ہیں، جب کہ تیسرے نمبر پر اسرائیل ہے جہاں ہر شخص سالانہ 189.6 پاﺅنڈز(86کلو) گوشت کھالیتا ہے۔گوشت کی قیمت زیادہ ہونے کا مطلب یہ ہےکہ ترقی پذیر ممالک میں بہت کم لوگوں کو گوشت کھانے کے مواقع میسر آتے ہیں۔گوشت خوری کے حوالے سے ثقافتی روایات بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں مثلاً بھارت میں جہاں کی اکثریتی آبادی ہندو مذہب سے تعلق رکھتی ہے، اس لیے وہاں سبزی خوری عام ہے او ای سی ڈی کی فہرست میں بھارت کا 42 واں نمبر ہے کیوں کہ وہاں فی شخص صرف 7.18 پاﺅنڈسالانہ گوشت کھاتا ہے۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
دنیا کے15 سر فہرست گوشت کھانے والے ممالک کی تفصیلات کچھ اس طرح ہیں۔آسٹریلیا205 پاﺅنڈ(93 کلو) فی شخص سالانہ، امریکا200.6 پاﺅنڈ(91.1 کلو) فی شخص سالانہ، اسرائیل 189.6(86 کلو) فی شخص سالانہ،ارجنٹینا186.7 پاﺅنڈ(84.7 کلو) فی شخص سالانہ،یوراگوئے182.8 پاﺅنڈ(82.9 کلو) فی شخص سالانہ، برازیل172.2 پاﺅنڈ(78.1 کلو)فی شخص سالانہ، نیوزی لینڈ162 پاﺅنڈ(73.5 کلو)فی شخص سالانہ، چائل159.8 پاﺅنڈ(72.5 کلو)فی شخص سالانہ، کینیڈا 155.4 پاﺅنڈ(70.5کلو)فی شخص سالانہ ، ملائشیا121 پاﺅنڈ(54.9 کلو)فی شخص سالانہ، جنوبی افریقا 111.8 پاﺅنڈ(50.7 کلو)فی شخص سالانہ، سعودی عرب111.3 پاﺅنڈ(50.5 کلو)فی شخص سالانہ، روس110.7 پاﺅنڈ(50.2 کلو)فی شخص سالانہ، جنوبی کوریا110.7 پاﺅنڈ(50.2 کلو)فی شخص سالانہ اور چین میں 107.6 پاﺅنڈ(48.8 کلو)فی شخص سالانہ۔ او ای سی ڈی کے مطابق، گوشت کی صنعت سے روزگار اور آمدنی میں تو اضافہ ہورہا ہے البتہ اس سے ہماری صحت اور ماحول پر مضر اثرات پڑ رہے ہیں۔پیرس کے ادارے کے مطابق، عالمی سطح پر گوشت خوری میں اضافے کا تعلق شہروں میں اضافے سے ہے۔اس رجحان کے سبب طرز زندگی اور طور طریقے میں تبدیلی آرہی ہے۔گوشت خوری کا تعلق طرز زندگی، خوراک، چرواﺅں کی پرورش اور قیمتوں کے ساتھ معیشت کی غیر یقینی صورتحال اور جی ڈی پی سے بھی ہے۔
ادارے کا مزید کہنا ہے کہ دیگر استعمال کی اشیاءسے اگر موازنہ کیا جائے تو گوشت کی پیداواری لاگت اور قیمتیں زیادہ ہیں، گوشت خوری کے رجحا ن کا تعلق شہر کی طرف منتقلی اور زیادہ آمدنی سے ہے۔جہاں گوشت کی عالمی صنعت اربوں لوگوں کو خوراک اور روزگار فراہم کررہی ہے وہیں یہ ماحول اور صحت کے نقصانات کی بھی حامل ہے۔یہ نتائج گائے، بچھڑے، سّور، مرغی اور بھیڑ کے گوشت کے حوالے سے اخذ کیے گئے ہیں۔گوشت کے استعمال کا تعین جانوروں کی ہزاروں ٹن وزنی لاشوں سے کیا گیا ہے، جس میں مرغی کا گوشت شامل نہیں ہے۔