ہم قوم بھی بنیں گےاور یہ ملک بھی اٹھے گا، سول عسکری قیادت میں کوئی کشمکش نہیں، میرا وعدہ ہے پاکستان کسی اور کی جنگ نہیں لڑے گا: وزیراعظم عمران خان
راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میرا قوم سے یہ سب سے بڑا وعدہ ہے کہ پاکستان کسی اور کی جنگ کا حصہ نہیں بنے گا اور خارجہ پالیسی بھی وہ ہی بنے گی جو پاکستان کے مفاد میں ہو گی،سول عسکری تعلقات میں کوئی کشمکش نہیں، فوج اس ملک کا واحد ادارہ ہے جہاں سیاسی مداخلت نہیں اور میرٹ سسٹم رائج ہے، شہداءکے لواحقین مطمئن ہوں کیونکہ پیغمبروں کے بعد سب سے بڑا درجہ شہداءکا ہے، ہم نبی کریم ﷺ کی زندگی سے سیکھیں گے اور اگر ان کے بنائے ہوئے رہنماءاصولوں پر عملدرآمد کریں گے تو قوم بھی بنے گی اور یہ ملک بھی اٹھے گا۔
وزیراعظم عمران خان نے یوم دفاع و شہداءکے موقع پر جی ایچ کیو میں خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجو ہ، سروس چیفس، پارلیمنٹری کولیگز اور پاکستان کے شہداءکے لواحقین کو خوش آمدید کہا اور اپنی بات کا آغاز 6 ستمبر 1965ءکی جنگ سے جڑے ایک دلچسپ واقعے سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں چھ ستمبر 1965ءکو جب جنگ شروع ہوئی تو میں 12 سال کا تھا، مجھے یاد ہے کہ ہمارے گھر زمان پارک میں شیلنگ کی آوازیں آنا شروع ہوئیں تو پھر ہم چھت پر چڑھ گئے جہاں سے بم پھٹتے دیکھے جا سکتے تھے اور مجھے وہ منظر کبھی نہیں بھولتا،7 ستمبر کو زمان پارک میں ہمارے جتنے بھی بڑے تھے، سب جمع ہوئے کیونکہ ایک افواہ تھی کہ رات کے وقت ہندوستان کے پیراٹروپرز نے لاہور میں اترنا ہے،ہماری ایک سول فورس بنی جس میں میرے تمام بڑے کزنز تھے، انہوں نے زمان پارک میں مورچہ بنایا اور بھارتی پیراٹروپرز کا انتظار کرنے لگے،میں اس وقت 12 سال کا تھا مگر میں نے اپنے والد کی بندوق اٹھائی اور گارڈ ڈیوٹی دینے کیلئے وہاں پہنچ گیا لیکن میرے کزنوں نے کہا کہ تم ابھی بہت چھوٹے ہو اس لئے واپس چلے جاؤ ، مجھے بڑی تکلیف ہوئی اور اپنے آپ کو کوستا رہا کہ میں صرف 12 سال کا کیوں ہوں؟ خیر میں گھر چلا گیا،اگلے روز معلوم ہوا کہ بھارتی پیراٹروپرز تو نہیں آئے مگر میرے کنز نے ایک رشتہ دار پر گولیاں چلا دیں تاہم ان کے نشانے برے تھے اس لئے خوش قسمتی سے وہ رشتہ دار بچ گیا،پاکستان میں اس وقت جو ایک لہر تھی کہ ساری قوم فوج کیساتھ کھڑی تھی، وہ جذبہ آج تک نہیں دیکھا،پاک فوج نے 1965ءکی جنگ میں جس طرح لاہور کا دفاع کیا، مجھے اس پر فخر ہے اور میں آج اپنی فوج کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تقریب میں دہشت گردی کیخلاف جنگ پر بنائی گئی ویڈیوز اور تصاویر دیکھی ہیں اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی اس حوالے سے اپنے خطاب میں بات کی، میں نہیں چاہتا تھا کہ پاکستان کسی اور کی جنگ میں لڑے اور میرا یہ سب سے وعدہ ہے کہ پاکستان کسی اور کی جنگ میں کبھی شرکت نہیں کرے گا،ہم اپنے لوگوں کیلئے کھڑے ہیں اور ہماری خارجہ پالیسی بھی وہ ہو گی جو پاکستان کی بہتری کیلئے ہو گی،دہشت گردی کیخلاف جنگ میں ہمارا ملک جس امتحان سے گزرا، جس طرح کی دہشت گردی ہوئی اور ہماری پاک فوج بالخصوص انٹیلی جنس ایجنسیوں نے جیسا کردار ادا کیا اس کی کوئی مثال نہیں ملتی، آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کتنی اور فوجیں اس طرح کی دہشت گردی کا مقابلہ کر سکتی تھیں، مجھے جب وزارت عظمیٰ کی ذمہ داری ملی تو میں نے جی ایچ کیو کے اندر 6گھنٹے کی بریفنگ لی،پھر نیول چیف اور ائیرچیف سے بھی بریفنگ لی جس کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچا کہ اس وقت ہمارے واحد ادارہ جو چل رہا ہے وہ پاک فوج ہے جس میں کسی قسم کی سیاسی مداخلت نہیں ہے اور میرٹ سسٹم ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ جب تک ایک ادارے میں میرٹ ہوتا ہے تب تک وہ ادارہ چلتا ہے،ایک وقت میں ہماری بیورو کریسی بھی پورے ایشیاءمیں مانی جاتی تھی اور پاکستان بننے کے بعد سب سے مشکل امتحان بھی سول سروسز کا تھا اور میرٹ کی وجہ سے وہ اس امتحان میں کامیاب ہوئے لیکن جب میرٹ سسٹم ختم ہوتا ہے اور سیاسی مداخلت ہوتی ہے،جو ہماری طرح کے سیاستدان ہی کرتے ہیں تو پھر ادارے تباہ ہو جاتے ہیں اور تب ملک بھی تباہ ہو جاتا ہے،کوئی بھی ملک کی جنگ یا بمباری سے تباہ نہیں ہوتا،جرمنی اور جاپان دوسری جنگ عظیم میں تباہ ہو چکے تھے مگر 10,10 سال میں پھر کھڑے ہو گئے کیونکہ ان کے ادارے مضبوط تھے،اس ملک کو اللہ نے سب کچھ دیا ہے اور کسی چیز کی کمی نہیں،ہمیں اندازہ بھی نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں کن نعمتوں سے نواز ہے، ہمیں یہ بھی معلوم نہیں کہ ہمارے ملک میں گیس کے ذخائر کتنے ہیں،اربوں ٹن کے کوئلے ، تانبے اور سونے کے ذخائر ہیں اور اب ہمیں ادارے مضبوط کرنے ہیں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر بنا تھا اور میں یہ تاریخ سب کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ 610ءمیں ہمارے نبی کریم ﷺ کو نبوت ملی، 620 ءمیں صرف 40 لوگ مسلمان ہوئے، 623ءمیں مدینہ ہجرت کی اور 625ءمیں جنگ بدر ہوئی جس میں صرف 313 مسلمان میدان جنگ میں تھے، 636ءمیں جنگ یرموگ ہوئی جس میں 80 ہزار سے ایک لاکھ فوجیوں پر مشتمل روم کی فوج کو شکست ہوئی، 638ءمیں اس وقت کی دوسری سپر پاور ایران کیساتھ جنگ قدسیہ ہوئی جس میں مسلمانوں نے فتح حاصل کی۔ یہ سب قابل غور ہے کیونکہ نبی کریم ﷺ دنیا کے عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے قبیلوں میں بیٹے ہوئے ریگستان میں رہنے والے مسلمانوں کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا دیا، جن کی کوئی اہمیت نہ تھی اور پھر مسلمانوں نے کئی صدیوں تک دنیا کی امامت کی،اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں مسلمانوں کو حکم دیتے ہیں کہ ان کی زندگی سے سیکھیں اور ہم نے یہ سیکھا ہے کہ لوگ تب اٹھتے ہیں جب وہ قوم بن جاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب لوگوں کو یقین ہو تو ہرشخص قوم کا حصہ بننے میں لگ جاتا ہے کیونکہ جب ایک انسان کو انصاف ملتا ہے یعنی ایک کمزور شخص یہ سمجھتا ہے کہ کوئی طاقت ور اس پر ظلم نہیں کرے گا اور اگر میرا کسی طاقتور سے مقابلہ ہو گیا تو ریاست میری حفاظت کرے گی تو وہ بھی ریاست کے ساتھ جڑ جاتا اور قوم کا حصہ بن جاتا ہے۔ دنیا کی تار یخ کی جو پہلی ریاست بنائی گئی تھی اس میں میرٹ کا نظام دیا گیا تھا اور جو اچھا کام کرتا تھا وہ اوپر آ سکتا تھا صرف مخصوص لوگوں کیلئے ہی سب کچھ نہیں تھا، آپ ﷺ نے تعلیم پر زور دیا کیونکہ کوئی قوم تعلیم کے بغیر نہیں اٹھتی، آپ ﷺ نے رہنماءاصول بنائے اور یہ وہی اصول ہیں جو ہمارے ملک کے مسائل ختم کر سکتے ہیں، ہمیں قرضوں کا سامنا ہے، پانی کی قلت کا مسئلہ ہے، بجلی کی کمی کا مسئلہ ہے اور دو سے تین ہفتے تک صرف یہ ہی بریفنگ لیتا رہا ہوں کہ پاکستان کو کتنے مسائل درپیش ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں آج یہ کہہ رہا ہوں کہ یہ ملک اٹھے گا اور یہ ایک عظیم قوم بنے گی جب سڑکوں پر کام کرنے والا مزدور، سرحد کی حفاظت کرنے والا فوجی، گلی کوچوں کی حفاظت کرنے والے سپاہی، سارا دن محنت کرنے والے کسان یہ سمجھیں گے کہ میں تو محنت کر ہی رہا ہوں لیکن میرا بچہ اگر سرکاری سکول میں جائے گا اور وہاں پڑھے گا تو وہ ڈاکٹر بھی بن سکے گا اور انجینئر بھی بنے گا،وہ محنت کرے گا تو جنرل بھی بن سکے گا،جب مزدور کو عدالت جانے پر انصاف ملے گا اور کمزور طبقہ یہ سمجھے گا کہ اگر میرے بیوی بچے بیمار ہو جائیں تو ہسپتال میں مفت علاج ہو گا، وہ یہ سمجھے گا کہ میرا بیٹا محنت کرےگا اور بڑے عہدے پر پہنچ سکے گا تو ہی وہ قوم کا حصہ بنیں گے اور قوم کیلئے لڑتے ہوئے اسے بچانا چاہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری قوم تب بنے گی جب ہم اپنے ملک میں خوراک کی کمی کے شکار 43 فیصد بچوں کو اپنے بچے سمجھیں گے، جب ہم یہ سمجھیں گے کہ مدرسوں کے 24 لاکھ بچوں کا بھی اس ملک میں آگے آنے اور جج یا جرنیل بننے کا حق ہے،قوم ایسے نہیں بنتی کہ تھوڑے سے لوگ امیر ہو جائیں، انگلش میڈیم سکول بھی ان کا ہو جائے اور باہر علاج کرانے کی سہولت بھی صرف انہیں میسر ہو، اچھی اچھی نوکریاں بھی انہیں مل جائیں اور نیچے لوگ بے چارے محنت ہی کرتے رہ جائیں،آج 8 ہزار پاکستانی باہر جیلوں میں پڑا ہوا ہے کیونکہ وہ روزگار کیلئے یا ویزہ لے کر گئے یا پھر غیر قانونی طریقے سے وہاں پہنچے صرف اس لئے کیونکہ ہم یہاں پاکستان میں انہیں روزگار نہیں دے سکتے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں آج یہ سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ نے ایسے اصول دیدئیے تھے کہ ریگستان میں رہنے والے غریب ترین لوگوں سے دنیا کی امامت کروائی، یہ انسانی تاریخ کا حصہ ہے اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ان کی زندگی سے سیکھنے کا کہا ہے، اگر ہم نے قوم بننا ہے اور اوپر جانا ہے تو ہمیں ان سے سیکھنا ہے،میں پہلی مرتبہ ایسی تقریب میں آیا ہوں اور یہ کہنا چاہتا ہوں کہ یہ جو سول اور عسکری قیادت کے تعلقات کے حوالے سے جو باتیں کی جاتی ہیں کہ بڑی کشمکش چل رہی ہے، یہ سب غلط ہے کیونکہ ہم سب کا مقصد ایک ہے، ہم نے اوپر اٹھنا ہے، ہمارا جینا مرنا پاکستان ہے، میں نے باہر پیسہ کمایا لیکن آج میرا سب کچھ پاکستان میں ہے اور مجھے یقین ہے کہ آپ بھی ایسے ہی سوچتے ہیں،اس ملک میں جتنے بھی ادارے کمزور ہوئے ہیں انہیں بھی اوپر اٹھائیں گے اور جس طرح فوج کا ادارہ مثال بنا ہے اور جس طرح انہوں نے 15 سال دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑی ہے اور ہمیں اس جنگ سے نکالا، میں پوری قوم کی طرف سے آپ کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ہم جب نماز پڑھتے ہیں تو دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے راستے پر لگا دے جن کو اس نے نعمتیں بخشی ہیں، سب سے پہلے نعمتیں پیغمبروں کو بخشیں اور پھر سب سے بڑا درجہ شہداءکا ہے، وہ سب لوگ جنہوں نے اپنے پیاروں کو شہید ہوتے دیکھا ہے، ان سے کہتا ہوں کہ وہ مطمئن ہو جائیں کیونکہ پیغمبروں کے بعد سب سے بڑا درجہ شہداءکا ہے۔