ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسزپنجاب میں ڈینگی پر میڈیا فورم

ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسزپنجاب میں ڈینگی پر میڈیا فورم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور(پ ر)ڈائریکٹوریٹ جنرل ہیلتھ سروسز پنجاب میں ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر ہارون جہانگیر خان کی زیر سرپرستی میڈیا فورم برائے ڈینگی کا انعقاد،جس میں ماہرین نے شرکت کی اور ڈینگی کی روک تھام اور بچاؤ کے حوالے سے اظہارِ خیال کیا۔ میڈیا فورم میں ڈاکٹر عمران بشیر، ایڈیشنل ڈائریکٹر CDC، ڈاکٹر صومیہ اقتدار، ایسوسی ایٹ پروفیسرکنگ ایڈروڈ میڈیکل کالج، پروفیسر ڈاکٹر روبینہ سہیل، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ گائنیSIMS، ڈاکٹر محمد یونس ایڈیشنل ڈائریکٹر میڈیسن، ڈاکٹر عرفان WHO، ڈاکٹر محمد آصف محمودIPH، پروفیسر ڈاکٹر ہارون حامد، ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ Peads، KEMU، پروفیسر ڈاکٹر وسیم اکرم UAF، ڈاکٹر طاہر منظور، ہیلتھ سپیشلسٹUNICEF، عثمان غنی بھی موجود تھے۔

، انچارچ ہیلتھ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی

۔ اس موقع پر ڈاکٹر عمران بشیر نے ڈینگی کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ راولپنڈی میں 1168ڈینگی کے کنفرم کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ راولپنڈی میں صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے بھرپور طریقے سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔

  

تمام اضلاع میں روزانہ کی بنیاد پر رپورٹ حاصل کی جا رہی ہے۔ ڈینگی سرویلنس کو متحرک کر دیا گیا ہے۔ پنجاب بھر میں لاروے کی تلاش اور تلفی کا کام جاری ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر انجم رزاق نے کہا ڈینگی کی ویکسین پر ابھی کام چل رہا ہے۔ لیکن اس سے بچنے کا واحد حل مچھر کے کاٹنے سے بچاؤ ہے۔ ڈینگی کو صرف کنٹرول کیا جا سکتا ہے اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔اس موقع پر ڈاکٹر صومیہ اقتدار نے ڈینگی کی علامات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ بخار کے ساتھ سر درد، آنکھوں میں درد، پٹھوں میں کھچاؤ اور جسم پر نشانات ڈینگی کی علامات ہیں۔ ان علامات کی صورت میں فوراڈاکٹر یا قریبی مرکز صحت سے رجوع کریں۔ اس موقع پر پروفیسر روبینہ سہیل نے ماں اور بچے پر ڈینگی کے اثرات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ڈینگی کی صورت میں بچہ معذور پیدا نہیں ہوتا جبکہ یہ بچے کی جسامت کو متاثر کر سکتا ہے۔ڈینگی کو صورت میں حاملہ عورت کو زچگی ماہر صحت کی نگرانی میں ہسپتال میں کروائی جائے۔ ماں ڈینگی کی صورت میں بچے کو دودھ پلا سکتی ہے۔اس موقع پر پروفیسر ہارون حامد نے اظہار خیال کیا کہ بڑوں کی نسبت بچوں میں ڈینگی ہونے کے خطرات زیادہ ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کی قوت مدافعت بڑوں کی نسبت کم ہوتی ہے۔ ڈاکٹر یونس نے کہا کہ 2011ء کی ڈینگی وباء کے بعد کمیونیکیبل ڈزیز سیل (CDC)کو مظبوط کیا گیا۔ تمام ڈیپارٹمنٹس نے ہم آہنگی کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا۔اب بھی ہم مشترکہ طور پر اس کے روک تھام کے لئے کوشاں ہیں۔ ڈاکٹر وسیم اکرم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ مچھر کے لاروے کو پیدا ہونے سے روکنے کے لئے ہمیں اردگرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے اور کوڑا کرکٹ کو تلف کرناہے۔ ڈاکٹر آصف محمود نے کہا کہ کیمیائی سپرے صحت اور ماحول پر منفی اثرات مرتب کرتے ہیں اس لئے ان کو صرف ہنگامی صورتحال میں استعمال کرنا چاہیے اور خود کو مچھر کے کاٹنے سے بچائیں۔ ڈاکٹر عرفان نے کہا کہ سپرے اور ادویات کا استعمال WHOکے منظور شدہ معیار کے مطابق ہونا چاہیے۔ ڈاکٹر طاہر منظور نے میڈیا کے اہم کردارکو سراہا اور کہا کہ یونیسیف نے اپنے سارے تربیتی کورسز میں مخصوص پیغامات برائے انسدادِ ڈینگی شامل کر دیے ہیں۔