وزیراعظم عمران خان‘شاہ محمود قریشی الگ صوبے کیلئے اقدامات کریں‘ ظہور دھریجہ 

  وزیراعظم عمران خان‘شاہ محمود قریشی الگ صوبے کیلئے اقدامات کریں‘ ظہور ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 ملتان (سٹی رپورٹر)وعدہ سول سیکرٹریٹ نہیں صوبے کا ہوا تھا۔ وزیراعظم اور وزیر خارجہ غلط بیانی سے کام لینے کی بجائے صوبے کیلئے اقدامات کریں۔ وسیب کے ووٹوں سے(بقیہ نمبر23صفحہ 5پر)
 بر سر اقتدار حکمرانوں نے وسیب کو بھلا دیا۔ شفا اللہ روکھڑی جیسا عظیم گلوکار فوت ہوا مگر کسی حکومتی نمائندے کو تعزیت کا اظہار کرنے کی توفیق نہیں ہوئی۔ ان خیالات کا اظہار سرائیکستان قومی کونسل کی طرف سے عالمی شہرت یافتہ فوک سنگر شفا اللہ روکھڑی کی یاد میں منعقد کئے گئے تعزیتی ریفرنس میں سرائیکی رہنماؤں نے کیا۔ صدارت ظہور دھریجہ نے کی مہمان خصوصی ملک اللہ نواز وینس تھے۔ تقریب سے اسٹیشن ڈائریکٹر ریڈیو پاکستان کوثر ثمرین، ڈائریکٹر ملتان آرٹس کونسل چوہدری طاہر محمود، ڈائریکٹر ڈی جی خان آرٹس کونسل سلیم قیصر، ٹی پی گولڈ کے چیف ایگزیکٹو سید حسن علی شاہ، سابق ڈائریکٹر ملتان آرٹس کونسل سید محمد علی واسطی، وسیب ڈویلپمنٹ فورم کے سرپرست مظہر جاوید، سرائیکی رہنما حاجی احمد نواز سومرو، شریف خان لشاری، معروف سنگر شہزادہ آصف علی گیلانی،احمد نواز چھینہ، اعجاز راہی، ساجد ملتانی، عارف خان بابر، کوثر جاپانی، ثوبیہ ملک، مقبول کھرل، ملک ظہور اعوان، سرائیکی فلم ڈائریکٹر احسن فریدی، سرائیکی فلم سٹار اکرم نظامی، سرائیکی شعراء اجمل خاموش، حاجی بشیر ملتانی و دیگر نے خطاب کیا۔ ظہور دھریجہ نے کہا کہ میانوالی وسیب کی مردم خیز سرزمین ہے‘ بڑے بڑے سپوت پیدا ہوئے، مرحوم شفا اللہ روکھڑی کی طرح وزیراعظم عمران خان کا تعلق بھی میانوالی سے ہے، وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ نے سرائیکی کے عظیم سنگر کی وفات پر تعزیت کا اظہار کرنا تک گوارا نہیں کیا۔ شفاء اللہ پشتو یا بلوچی کا گلوکار ہوتا تو سب تعزیت کر رہے ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے بعد غلط کہا کہ سول سیکرٹریٹ کا وعدہ پورا کر دیا، حقیقت یہ ہے کہ سول سیکرٹریٹ نہیں صوبے کا وعدہ ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ سے سرائیکی وسیب کو آبادی کے مطابق حصہ دیا جائے۔ ملک اللہ نواز وینس نے کہا کہ وسیب کے شاعر اور گلوکار کسمپرسی کا شکار ہیں‘ ایک شاعر چھوٹی سی کتاب بھی نہیں چھپوا سکتا۔ وسیب سے دوسرے درجے کا امتیازی سلوک ختم کرناہوگا اور وسیب کو حقوق دینا ہونگے۔ ہمارا نعرہ مرکز ملتان اور صوبہ سرائیکستان ہے۔ سید حسن علی شاہ نے کہا کہ عطا اللہ عیسیٰ خیلوی کے بعد میانوالی کے جس گلوکار کو سب سے زیادہ شہرت ملی وہ مرحوم شفا اللہ روکھڑی تھے۔ کوثر ثمرین نے کہا کہ مرحوم شفا اللہ کا ایک کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے میانوالی میں عالمی معیار کا فوک اسٹوڈیو قائم کیا۔ چوہدری طاہر محمود نے کہا کہ شفا اللہ روکھڑی کی آواز بچپن سے اچھی تھی، وہ سکول میں علامہ اقبال کی دعا اور نعتیں پڑھتے تھے جس سے وہ بڑے گلوکار بنے۔ سلیم قیصر نے کہا کہ شفا اللہ نے سرائیکی گائیکی میں جدت پیدا کی۔ محمد علی واسطی نے کہا کہ میری تجویز ہے کہ ایک فوک ڈیجیٹل لائبریری قائم کی جائے۔ مظہر جاوید نے کہا کہ وسیب میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں، سہولتوں کا فقدان ہے۔ حاجی احمد نواز سومرو نے کہا کہ جب تک صوبہ سرائیکستان نہیں بنے گا، وسیب کے مسئلے حل نہیں ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سرائیکی کا لبادہ اوڑھ کر اسٹیبلشمنٹ کے نام جنوبی پنجاب کو پروموٹ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔