کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے کہ ۔۔۔۔وفاقی وزیر اسد عمر نے پیپلز پارٹی کا کچا چٹھا کھول دیا

کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے کہ ...
کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے کہ ۔۔۔۔وفاقی وزیر اسد عمر نے پیپلز پارٹی کا کچا چٹھا کھول دیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیراسدعمر نے کہا ہے کہ کراچی میں اختیارات کی تقسیم ہے اور اس وجہ سے مسائل ہوئے، ٹرانسفارمیشن پلان پرعملدرآمد کرنےکیلئےسیاست کوبالائےطاق رکھناہوگا,یہ نہیں ہوسکتا کہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہو،حقائق کو مسخ کر کے بتایا جائے اورہم خاموش رہیں،پرسوں سندھ حکومت سے ہونے والی میٹنگ میں تقریبا تمام منصوبوں پر اتفاق ہو چکا تھا، کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے اورسوشل میڈیا پر یہ کہاجانےلگا کہ 1100 میں سے800 ارب تو سندھ دے رہا ہے، میں نےکہاکہ سوشل میڈیا پر چلنےوالی باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں مگر بعد میں ایک کلپ سامنے آیا جس میں بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے یہ بات کہی گئی کہ 800 ارب سندھ دے رہا ہے جبکہ وفاق 300 ارب دے رہا ہے، کراچی کی ترقی کی کاوش کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے نتیجے میں کامیاب نہیں ہو گی ۔ 

تفصیلات کے مطابق  وفاقی وزرا علی زیدی اور امین الحق کے ہمراہ کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے  کہا کہ ہم پرسوں جب اس منصوبے کو حتمی شکل دے رہے تھے تو اس وقت تقریباً تمام منصوبوں پر اتفاق تھا لیکن ایک 2 منصوبوں پر کچھ اختلافات تھے ، ایک 2 منصوبے ایسے تھے جس میں پی پی چاہتی تھی کے اس میں صوبے کی لیڈ ہو، اگر 1100ارب صوبہ لگانا چاہتا ہے تو ہمیں کیا مسئلہ ہو سکتا ہے؟ البتہ کل جیسے ہی پریس کانفرنس ختم ہوئی تو میرے پاس پیغامات آنے شروع ہو گئے، سوشل میڈیا پر یہ کہا جانے لگا کہ 1100 میں سے 800 ارب تو سندھ دے رہا ہے،میں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی باتوں کو نظر انداز کرتے ہیں مگر بعد میں ایک کلپ سامنے آیا جس میں بلاول بھٹو کی جانب سے یہ بات کہی گئی کہ 800 ارب سندھ دے رہا ہے جبکہ وفاق 300 ارب دے رہا ہے،اس صورتِ حال میں ہمارا جواب دینا ضروری تھا، میٹنگ میں طے ہونے والے منصوبوں میں 62 فیصد وفاق اور 38 فیصد صوبے نے دینا تھے، کراچی کے عوام کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے وفاقی اور صوبے کو ایک دوسرے کی ضرورت ہے، ہمیں یہ دکھانے کی ضرورت نہیں ہے کہ ہم سندھ کے لیے زیادہ کام کر رہے ہیں، ہم کمرے اندر اور باہر ایک ہی بات کرتے ہیں تاہم ہم اس بحث میں نہیں پڑھنا چاہتے کہ کون کتنا خرچ کر رہا ہے؟یہ منصوبہ اس لیے نہیں ہو گا کہ ہمارے پاس کوئی نئی فنڈنگ کے ذرائع آ گئے ہیں ،یہ صرف تبھی کامیاب ہو گی جب تمام ادارے مل کر کام کریں گے، اگر اس شہر کی ضرویات پوری نہیں ہو گی تو پاکستان اس طرح ترقی نہیں کریں گا جس طرح پاکستان چاہتا ہے۔

 اسدعمر کا کہنا ہے کہ کراچی کی ترقی کی کاوش کسی مانیٹرنگ کمیٹی کے نتیجے میں کامیاب نہیں ہو گی، یہ کاوش اس وقت کامیاب ہوگی جب سب کو یہ ادراک ہو کہ کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں اس کانفرنس کے بارے میں ڈبل مائنڈڈ تھا کہ پریس کانفرنس کروں یا نہ کروں، یہ وفاق اور سندھ کا فرض ہے کہ کراچی کی ترقی کے لیے کام کریں۔ وفاقی وزیر اسد عمر کا یہ بھی کہنا ہے کہ وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ بہت اچھی سوچ کے ساتھ چل رہے ہیں، امید ہے کہ ان کی لیڈر شپ بھی اس پر توجہ دے گی۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر امین الحق نے کہا کہ 1100 ارب کا کراچی پیکیج شہر کے لیے کوئی احسان نہیں، یہ ترقیاتی پیکیج ہے، جو کراچی کا حق ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی پر پیسے لگیں گے تو یہ شہر اس سے زیادہ کما کر دے گا، منصوبوں سے متعلق ٹرانسپیرنسی اور ٹائم فریم کا جو چیک لگایا گیا ہے یہ نتیجہ خیز ہو گا۔ امین الحق نے یہ بھی کہا کہ 2018 میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان معاہدے میں مردم شماری کا مسئلہ اہم تھا۔

وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ میڈیا کی کراچی کے حالات پر بہت گہری نظر ہے لیکن اندرونِ سندھ میڈیا کی وہ نظر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کل وزیرِ اعلی سندھ مراد علی شاہ نے بتایا تھا کہ سندھ میں 23 لاکھ لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔