یوم دفا ع پاکستان!قومی تاریخ کا روشن دن
6ستمبر 1965ء وطن عزیز پاکستان کی تاریخ کا روشن، فتح اور تابناک دن ہے جب ہمارے روایتی، ازلی دشمن نے جارحیت کرتے ہوئے پاکستان کی پاک سر زمین پر ناپاک قدم رکھنے کی جسارت کی۔ بھارتی افواج نے صبح اچانک پاکستان پر حملہ آور ہوا۔اور ان ناپاک فوج کا یہ ارادہ تھا کہ وہ صبح کا ناشتہ لاہور کے جم خانہ میں کرے گی کیونکہ ہماری پاک فوج کے ہاتھوں بار بار پسپا اور بارہا رسوا ہونے کے باوجود ہندو قوم کو ہوش نہیں آیا۔ اس نے غیرت مند مسلمانوں کی غیرت کو للکارا، جس کے جواب میں ہماری جرأت مند افواج نے بہادری، دلیری اور شجاعت کی داستان رقم کر دی اور دشمن کے زعم اور غرور کو خاک میں ملا دیا اور پوری قوم ازلی دشمن کے خلاف افواج پاکستان کے شانہ بشانہ سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس دن جرأت، بہادری، ایثار، قربانی اور قومی یکجہتی کا اشعار بنا دیا اور ہمیں خود انحصاری کی منزل سے سرشار کر کے ہماری آزادی اور خود مختار کو قابل ِ تسخیر بنا دیا ہے اور جنگ میں فوج نے اپنا کردار ادا کیا ہے جس کی مثال تاریخ عالم میں ڈھونڈنے سے نہیں ملتی، لیکن پاکستان قوم کا کردار بھی اپنی مثال آپ ہے یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمیشہ جنگ ہتھیاروں سے نہیں،بلکہ جذبوں سے جیتی جاتی ہیں اس وقت پاکستان کی ساری قوم کے دلوں میں جذبہ ایمانی بیدار تھا اور روز پوری قوم اور فوجی افسروں، فوجی جوانوں نے باہم مل کر رفاقت کے سچے جذبے کے ساتھ بزدل مکار عیار دشمن کے ناپاک اور گھناؤنے عزام کو خاک میں ملا دیا اور ان فرزندانِ پاکستان کی بے مثال اور لازوال قربانیوں کی بدولت آج ہمیں ایک باوقار مقام حاصل ہے۔
پاکستانی قوم میں 6ستمبر 1965ء کی جنگ میں ایک ایسا جذبہ تھا جس نے بھارتی فوج کی کمر توڑ کر رکھ دی، کاتب تقدیر نے عساکر پاکستان کی فتح لکھ دی۔ اگرچہ ان حالات میں مشکلات کا سامنا تھا۔ تاہم 6ستمبر کا دن ہماری قومی اور عسکری تاریخ میں ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہوا۔
ہماری بہادر بری، بحری اور فضائی افواج کی پشت پر پوری قوم یکجان ہوکر دشمن کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن گئی اور دنیا نے ہماری قوم کے ناقابل تسخیر جذبے اور مسلح افواج کی شاندار کامیابیوں اور معرکوں کو تسلیم کرتے ہوئے ہمارے شیر دِل جوانوں،شاہین صفت ہوا بازوں کے جذبے جہاد اور ایمانی قوت کو قوم نے بھر پور خراج تحسین پیش کیا۔در حقیقت 6 ستمبر ہماری قومی تاریخ میں ایک سنگ میل کی حثیت رکھتا ہے اور عزت و وقار کے ساتھ زندہ رہنے کی قومی خواہش کی غمازی کرتا ہے اور ہماری مسلح افواج کو دنیا کی دوسری افواج سے اس لحاظ سے بر تری اور فوقیت حاصل رہی ہے کہ اس نے انتہائی کٹھن اور نامساعد حالات اور سازشوں کے باوجود اپنے پیشہ وارانہ فرائض بجا آوری میں غیر معمولی جرأت اور بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اس میں عسکری مہارت اور تربیت کے ساتھ ساتھ جذبہ جہاد اور قوت ایمانی کا ہتھیار سب سے موثر اور کار گر رہا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہماری عسکری جوانوں اور افسروں کو قوت ایمانی کی جس دولت سے نواز رکھا ہے یہ اسی کا نتیجہ ہے ہم دس گنا بڑی طاقت کا حامل دشمن بھی ہر وقت ہم سے لرزاں اور خوفزدہ رہتا ہے
آخر میں بس میں یہ کہنا چاہوں گا کہ دفاع پاکستان کے جذبے کو صرف 6ستمبر تک محدود نہیں رہنا چاہئے، بلکہ اس جذبے کو ہمیں اپنی عملی زندگی کے ہر شعبے میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ مادر وطن کی حفاظت قوموں کا ایمان ہوا کرتا ہے۔ ابنائے ملک و ملت کا فرض ہے کہ وہ اس کے لئے کٹ مریں جب کہ اس کارِ خیر میں جان آفریں کے سپرد کرتا ہے تو اسے شہید کہتے ہیں شہید مرتا نہیں ہر قوم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو یاد کرتی ہے اور شہادت کا مرتبہ پانے والے حیات بعد الموت کے مرتبے پر فائز ہو جاتے ہیں مادر وطن کی حفاظت اور ہوس ملک گیری میں جو فرق سے اسے واضح کرنے کی ضرورت ہے غیر کی ریشہ دوانیوں پر نگاہ رکھنا بھی ضروری ہے اور بے وفاؤں پر نظر رکھنے کی جتنی ضرورت آج ہے وہ پہلے کبھی نہ تھی۔
٭٭٭