سینیٹ، اسلام آباد میں پرا من اجتماع اور امن عامہ بل کثرت رائے سے منظور، اپوزیشن کا احتجاج، پی ٹی آئی کا جلسہ روکنے کی کوشش قرار
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن کے شدید احتجاج کے دوران اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 8ستمبرکو ہونیوالے جلسے سے دو روز قبل پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 ء کو کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا۔چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیرِ صدارت سینیٹ اجلاس کے دوران (ن) لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بل پیش کرتے ہوئے کہا قائمہ کمیٹی داخلہ نے بل کی 6 ایک سے منظوری دی ہے اسے فوری منظور کیا جائے۔سینیٹر علی ظفر نے بل پر اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کا اسلام آباد میں ایک جلسہ ہونے جارہا ہے، اسے روکنے کی کوشش کی جارہی ہے۔اس پر سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہم اس چیز کو ریگولیٹ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، آپ جہاں چاہیں جلسہ کریں، ہم تو انہیں سہولت دے رہے ہیں، ہمارا اور کوئی مقصد نہیں، ہم چاہتے ہیں لاکھوں لوگوں کے حقوق پامال نہ ہوں۔اس پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بتایا یہ رولز اس ہاؤس نے بنا ئے ہیں، جب سے یہ ہاؤس معرض وجود میں آیا تو رولز ریلکس ہوتے ہیں، ایک جگہ مختص کردی جائیگی، میڈیا بھی وہاں ہوگا۔ چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کہا جلسے جلوس کیلئے کوئی ہائیڈ پارک جیسی جگہ بنادی جائے۔بعد ازاں قائد حزب اختلاف سینیٹ شبلی فراز نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا آپ اپنی اتھارٹی کا غلط استعمال کررہے ہیں، یہ قانون آپ کے گلے پڑیگا، جب کرکٹ ٹیمیں آتی ہیں، تب بھی شہر کو محصور کردیا جاتا ہے، اس بل پر آپکی بدنیتی واضح ہوچکی ہے، حکومت بھی جلسہ کر لے، میں انہیں چیلنج کرتا ہوں، یہ قانو ن محض پی ٹی آئی کے جلسہ کو نشانہ بنانے کیلئے بنایا گیا ہے۔وزیر قانون دن دیہاڑے کیسے ہماری آنکھوں میں دھول جھونک سکتے ہیں؟،پی ٹی آئی نے کبھی شہر کو محصور نہیں کیا، ابھی ایس سی او کانفرنس ہو رہی ہے تب بھی آپ شہر کو محصور کریں گے، یہ نہیں دیکھنا چاہتے لیڈر کے جیل میں ہوتے یہ پارٹی جلسہ کرئے،ان کا کہنا تھا منی بل یا ججز کی تعداد میں اضا فے کا بل نجی ممبر نہیں پیش کر سکتا، کیسے ایوان کو استعمال کرتے ہوئے ججز کی تعداد میں اضافے کا نجی بل پیش ہوا، ججز کی تعداد میں اضافے کا بل صرف حکومت پیش کر سکتی ہے، انہیں ججز کی تعداد میں اضافہ کے بل پر قومی اسمبلی میں شرمندگی کا سامنا ہوا، سینیٹ سے یہ نجی بل پیش کرنا درست نہیں تھا،۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت اس وقت تک برقرار ہے، پرامن جلسہ آپ کا حق ہے۔اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہاجس دن یہ بل آیا تھا، اس د ن بھی ہاؤس پر بحث ہوئی تھی،اسی کیساتھ سینیٹر عرفان صدیقی کی طرف سے پر امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 کی تحریک پیش کردی گئی، ایوان نے تحریک کثرتِ رائے سے منظور کر لی۔بعد ازاں اسلام آباد میں امن اجتماع و امن عامہ بل 2024 پی ٹی آئی کے احتجاج کے دوران کثرتِ رائے سے منظور کرلیا گیا۔ سینیٹ نے اپاسٹل بل 2024 بھی منظور کر لیا،بل قومی اسمبلی سے منظور ہو کر آیا،یہ بل اعظم نذیر تارڑ نے پیش کیا۔دریں اثناء ایوان بالا کے جمعرات کو اجلاس میں پی ٹی آئی کے سینیٹر سیف اللہ ابڑو اور پیپلزپارٹی کے سینیٹر شہادت اعوان کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، سیف اللہ ابڑو کی جانب سے کر سی مارنے کا کہنے پر شہادت اعوان غصے میں آگئے اور الزامات کی بارش کردی جبکہ دیگر سینیٹرز معاملہ رفع دفع کرانے میں ناکام ہوگئے، معاملے پر کمیٹی بنانے پر اتفاق بھی کارگرثابت نہ ہوا اور ایوان کی کارروائی ملتوی کرد ی گئی۔قبل ازیں سینیٹ اجلاس پینل آف چیئرعرفان صدیقی کی صدارت میں شروع ہوا تو سینیٹرمسرور احسن نے پوائنٹ آف آرڈر پراظہارخیال کرتے ہوئے کہا کسی معزز ممبر کی دوسرا ممبر بے عزتی کرے اور اخبار کی زینت بنے اس پر افسوس ہے دیگر سینیٹرز نے بھی مذمت کی۔پریذائیڈنگ آفیسر نے ایوان میں مذمت پر اعتراض کیا تو وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا معاملات پر چشم پوشی نہ کریں، ورنہ معاملات دورتک جائیں گے۔سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے معاملے پر کمیٹی بنانے کا موقف پیش کیا تو اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے بھی اس کی حمایت کی۔سینیٹرشہادت اعوان نے مائیک سنبھالتے ہی سیف اللہ ابڑو کو بدتمیز آدمی قرار دیتے ہوئے کہا ایسے شخص کو ایوان میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔دیگر اراکین بھی سینیٹر شہادت اعوان کو خاموش نہ کروا سکے، ایوان کا ماحول کشیدہ ہونے پر عرفان صدیقی نے اجلاس کی کارروائی 15 منٹ کیلئے ملتوی کردی۔جمعرات کو سینیٹ اجلاس کے وقفہ سوالات میں وزارت داخلہ کا تحریری جواب ایوان میں پیش کیا گیا جس میں وزارت داخلہ نے کہا بڑی تعداد میں پاسپورٹ کی درخواستیں ملنے اور کم تعداد میں پروڈکشن سے پاسپورٹ کی فراہمی میں تاخیر کا مسئلہ ہے، سال 2022کے بعد سے ڈی جی امیگریشن اور پاسپورٹ کو روز بہت درخواستیں مل رہی ہیں، پاسپورٹ کیلئے موصول ہونیوالی روزانہ درخواستوں کی تعداد 45سے 50ہزار ہے جبکہ پاسپورٹ پروڈکشن سہولت روزانہ صرف 20سے 22 ہزار پاسپورٹ فراہم کر سکتی ہے جس کے نتیجے میں پاسپورٹ کا بیک لاگ جمع ہو رہا ہے۔ پاسپورٹ کی پرنٹنگ 3 شفٹوں میں فعال بنائی گئی ہے، پاکستانی مشنز سے جوپاسپورٹ اجرا ء کیلئے بھیجے گئے وہ پرنٹ کرکے بھیج دئیے، فاسٹ ٹریک اور ارجنٹ پاسپورٹ کیٹیگری میں کوئی تاخیر نہیں مگر نارمل پاسپورٹ اجرا میں کچھ تاخیر ہوتی ہے۔تحریری جواب میں بتایا گیا جیسے ہی نئے پرنٹرز نصب کیے جائیں گے پاسپورٹ تاخیر کا مسئلہ ختم ہو جائیگا، سکیورٹی انک،لیمینیٹس، اسپیئرپارٹس کی خریداری میں غیر معمولی تاخیرکا سامنا ہے، جنوری سے 20 پرنٹرز اور 20 لیمینیٹرز کی خریداری کا عمل شروع کیا، پرنٹرزاورلیمینیٹرزکی تیاری میں 8 سے9 ماہ لگتے ہیں، رواں ماہ میں یہ فراہمی متوقع ہے۔ وزارت داخلہ کے مطابق 6 ڈیسک ٹاپ پرنٹرز اور2 ای پاسپورٹ مشینیوں کا آرڈرجولائی میں دیا ہے جن فراہمی بھی رواں ماہ میں متوقع ہے جبکہ وزارت خزانہ نے دونوں خریداریوں کیلئے مطلوبہ فنڈز مختص یاجاری نہیں کیے۔
امن عامہ بل