قومی اسمبلی، لوگ ہسپتالوں میں مر رہے، ایم ڈی بیت المال لگایا جائے، حکومتی ارکان 

    قومی اسمبلی، لوگ ہسپتالوں میں مر رہے، ایم ڈی بیت المال لگایا جائے، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

                                                            اسلام آباد(آ ئی این پی) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے ممبران اسمبلی نے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان بیت المال کا ایم ڈی لگایا جائے۔ ہسپتالوں کے اندر لوگ مر رہے ہیں۔امراض قلب۔ جگر۔کینسر سمیت سینکڑوں مریضوں کے چیک بیت المال میں رکے ہوئے ہیں۔جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں چیئر پرسن شہلا رضا نے بھی حکومت سے کہا ہے کہ ترجیحی بنیادوں پر ایم ڈی بیت المال کو تعینات کیا جائے۔وزیراعظم کو اس معاملے پر نوٹس لینا چاہیے۔  شیخ آفتاب احمد نے کہا کہ  سات ماہ سے پاکستان بیت المال کا ایم ڈی تعینات نہیں ہوا ہے۔ ہسپتالوں کے اندر سے میتیں اٹھائی جا رہی ہیں۔  ملک ابرار احمد خان نے کہا میں شیخ آفتاب احمد کے بیان کی مکمل حمایت کرتا ہوں۔مہنگائی بیروزگاری اور بجلی کے اضافی بلوں نے لوگوں کا سانس لینا مشکل بنا دیا ہے۔    لوگ حکومت کو بد دعائیں دے رہے ہیں۔ علاج کے پیسے نہ ہونے پر کئی لوگ ہسپتالوں کے اندر مر گئے۔  ایم ڈی کی تعیناتی میں وزیراعظم کو ذاتی دلچسپی لینی چاہیے۔   لوگوں کے معاشی حا لات اتنے خراب ہیں کہ میں اسمبلی فلور پر بیان نہیں کر سکتا ہوں۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران  وفاقی وزیر تجارت جام کمال نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت عوامی سہولیات سیاسی بنیادوں پر ختم کرنے پر یقین نہیں رکھتی، ہیلتھ کارڈ کے شعبے میں بعض  بے قا  عدگیاں سامنے آئیں،جنہیں سٹیٹ لائف کے ساتھ مل کر دور کیا جارہا ہے، توقع ہے کہ وفاقی دارالحکومت کے ہسپتالوں میں ہیلتھ کارڈ بحال ہو جائیگا۔ پمز کے لئے اضافی گرانٹ دی گئی۔ ادویات کی قیمتوں کے حوالے سے ایک پالیسی کی تیاری کا عمل جاری ہے ۔ ڈاکٹر شازیہ ثوبیہ کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ ٹیکسوں میں اضافہ کی وجہ سے ادویات کی قیمتوں میں اثرات مرتب ہوئے۔  کراچی کی ایک کمپنی جلد ہی کینسر کی دوائی کی تیاری شروع کردے گی۔ جبکہوزارت آبی وسائل نے قومی اسمبلی اجلاس میں انکشاف کیا ہے کہ ملک کے 29 شہروں کا زیر زمین 61 فی صد پانی مضر صحت ہے۔وزارت آبی وسائل کے مطابق پاکستان میں پینے کے پانی کے 50 فی صد سے زائد ذرائع مائیکروبیل یا کیمیائی آلودگی کی وجہ سے غیر محفوظ پائے گئے ہیں،  وزارت آبی وسائل کے مطابق بہاولپور میں 76 فی صد، فیصل آباد میں 59 فی صد، ملتان میں 94 فی صد، سرگودھا میں 83 فی صد، شیخوپورہ میں 60 فی صد، ایبٹ آباد اور خضدار میں 55 فی صد، کوئٹہ میں 59 فی صد پانی غیر محفوظ ہے۔کراچی کا زیر زمین پانی 93 فی صد، اور سکھر میں 67 فی صد پانی پینے کے لیے غیر محفوظ قرار دیا گیا ہے۔

 قومی اسمبلی

مزید :

صفحہ اول -