داخلی سیاسی مفادات ہی استحکام اور پر امن افغانستان کی کنجی ہے فضل الرحمان
اسلام آباد ( آئی این پی ) جمعیت علما اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمان نے کہاہے کہ افغانستان میں انتخابات کی جامع افادیت وہاں کی داخلی سیاسی مفاہمت سے وابستہ ہے، ایسے وقت میں جب افغان عوام نیٹو کے ساتھ آئندہ تعلقات کے دائرہ کار پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں ،افغانستان کی داخلی سیاسی مفاہت ہی استحکام اور پر امن افغانستان کی کنجی ہے، طویل مدت افغان اقتصادی ترقی اور موثر آئینی سفر کے لئے تمام افغان سٹیک ہولڈرز کا مفاہمتی سیاست شرط ہے، دہشت گردی کے نام پر لڑنے والی بین الاقوامی جنگ یا وار اینڈ ٹیرر نے افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی کا قلع قمع نہیں ،ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف مفاہمت کی پالیسی کو ترجیح دی جائے،نیٹو ممالک کو اچھے اور بری کارکردگی کے بارے میں خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیئے ۔اتوار کو اپنے ایک بیان میں مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ایسے وقت میں جب افغان عوام نیٹو کے ساتھ آئندہ تعلقات کے دائرہ کار پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں , افغانستان کی داخلی سیاسی مفاہت ہی استحکام اور پر امن افغانستان کی کنجی ہے ۔انہوں نے کہا کہ طویل مدت افغان اقتصادی ترقی اور موثر آئینی سفر کے لئے تمام افغان سٹیک ہولڈرز کا مفاہمتی سیاست شرط ہے ۔انہوں مذید کہا کہ جے یو آئی واحد جماعت ہے جس نے سب سے پہلے تمام افغانوں کے درمیان سیاسی مفاہمت پر زور دیا اور افغان طالبان سے بھی کہا کہ وہ اپنی قربانیوں کو بامعنی بنا نے کے لئے داخلی مفاہمت کی سیاست کی طرف لوٹ آئے اور ملک کے سیاسی مستقبل کے تعین میں اپنا حصہ ڈالے ۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن و استحکام کا براہ راست تعلق پاکستان میں امن اور استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے لہذٰا پاکستان کو بھی افغانستان کی داخلی مفاہمت میں موثر سہولت کا ر کاکردار ادا کر نا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ جے یو آئی افغانستان سے تما غیر ملکی ا فوج کی واپسی چاہتی ہے لیکن سیاسی انتقال اور مفاہمت سے پہلے خلاءنہیں چاہتی جس سے افغانستان میں 80اور 90کی داہیوں کی ملکی جھگڑوں کے خطرات واپس منڈلائے ۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے نام پر لڑنے والی بین الاقوامی جنگ یا وار اینڈ ٹیرر نے افغانستان اور پاکستان میں دہشت گردی کا قلع قمع نہیں کیا لہٰذا ڈیورنڈ لائن کے دونوں طرف مفاہمت کی پالیسی کو ترجیح دی جائے ۔انہوں نے کہا کہ مغربی اتحاد کو بھی اب واضح کر دینا چاہیئے کہ اور ڈرون حملوں میں کتنے افغان اور پاکستانی جانیں ضائع ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا نیٹو ممالک کو اچھے اور بری کارکردگی کے بارے میں خود احتسابی کے عمل سے گزرنا چاہیئے۔