لاہورپولیس کے 400اہلکاروں کیخلاف کرپشن اور اختیارات سے تجاوز کرنے کے مقدمات درج
لاہور(شہباز اکمل جندران,انویسٹی گیشن سیل) شہر میں جرائم کی شرح کو کنٹرول کرنے ، اور شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کی دعویدار لاہور پولیس کے سینکڑوں ملازمین مقدمات میں ملوث پائے گئے ہیں, 2011سے 2014کے دوران تین برسوں میں کانسٹیبل سے لیکر ایس پی تک کے چار سو سے زائد ملازمین کے خلاف پولیس، اینٹی کرپشن اور نیب میں رشوت ، کرپشن، بدعنوانی، اختیارات سے تجاوز کرنے، ڈاکے ڈالنے ،نوکری کا جھانسہ دیکر شہریوں کی جمع پونجی لوٹنے ،دھوکہ دہی،فراڈ، ناجائز اثاثوں، قتل اور جعلی پولیس مقابلوں جیسے الزامات کے تحت نہ صرف مقدمات درج ہوئے، بلکہ متعدد پولیس اہلکارروں کو گرفتار اور شامل تفتیش بھی کیا گیا۔پولیس میں ایسے ملازمین کی تعداد بڑھنے لگی ہے جو عوام کو تحفظ دینے اور جرم سے نفرت کرنے کی بجائے خود جرم کرتے ہیں جس کے باعث عوام میں شدید نوعیت کی بے چینی اور تحفظات پائے جاتے ہیں۔بتایا گیا ہے کہ جنوری2011سے مارچ 2014کے دوران پولیس کے کانسٹیبل سے لیکر ایس پی تک کے4 سو سے زائد ملازمین کے خلاف پولیس، اینٹی کرپشن اور نیب میں رشوت ، کرپشن، بدعنوانی، اختیارات سے تجاوز کرنے، ڈاکے ڈالنے ،نوکری کا جھانسہ دیکر شہریوں کی جمع پونجی لوٹنے ،دھوکہ دہی،فراڈ، ناجائز اثاثوں قتل اور جعلی پولیس مقابلوں جیسے الزامات کے تحت نہ صرف مقدمات اور ریفرنس درج ہوئے۔ لاہور کے2سو 79ٹریفک واڈروں کے خلاف جعلی دستاویزات استعمال کرنے کے الزام میں تھانہ چوہنگ میں مقدمہ درج کیا گیا۔اور انہیں نوکریوں سے بھی برخاست کردیا گیا۔جعلی پولیس مقابلے میں تین نوجوانوں کو ہلاک کرنے کے مقدمے میں ایس پی جواد وسیم کے علاوہ ڈی ایس پی امیتاز بھلی، اے ایس آئی قدیر اسلم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو قتل کرنے پر ایلیٹ فورس کے اہلکار ممتاز قادری کے خلاف مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا۔شادمان کے علاقے میں آصف مسیح نامی شخص کو قتل کرنے کے الزام میںڈی ایس پی شمس درانی، سب انسپکٹر عبدالخالق اور امجد علی و دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔دوران تشدد نوجوان کو ہلاک کرنے کے الزام میں ڈی ایس پی اعجاز رشید اور ایس ایچ او محمد افض کے خلاف گرین ٹاﺅن میں مقدمہ درج کیا گیا۔شاد باغ کے ایک نوجوان کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کرنے کے الزام میں سابق ڈی ایس پی نشتر کالونی خالد محمود اور ان کے ہمراہ 8پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا۔ڈی ایس پی رائے اعجاز خان ، ایس ایچ او سمن آباد نشاط علی چیمہ اور انویسٹی گیشن انچارج عمر رشید بٹ سمیت دیگر پولیس اہلکار وں کے خلاف سنئیر وکیل بابر وحید چوہدری کے گھر چادر اور چاردیواری کی حرمت پامال کرنے پر عدالتی حکم کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔نیب کے زیر کنٹرول کینال موٹرز فراڈ ریفرنس میں ایس پی رانا منصورزیر تفتیش رہے۔کینٹ کے علاقے میں بیکری ملازم پر تشدد کے الزام میں ایلیٹ فورس کے 7اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ یہ واقعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کے داماد کی موجودگی میں پیش آیا۔مذکورہ اہلکار ان کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔ کاہنہ کے ندیم کی بیوی پر تشدد کرنے کے الزام میں ایس ایچ او کرامت بھٹی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ایس ایچ او مقصود گجر کے خلاف نوجوان کو اغوا کے بعد قتل کرنے کا مقدمہ درج ہوا۔سی آئی اے پولیس کے سب انسپکٹر شکیل بٹ ، کانسٹیبل محبوب الٰہی اور محمد احسان کے خلاف غازی آباد میں نوجوان کو قتل کرنے کا مقدمہ درج کیاگیا۔سب انسپکٹر مبارک علی،فضل الٰہی اور ٹریفک واڈر جمشید ، توصیف ، صدیق اور امانت کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ در ج ہوا۔ اسی طرح تھانہ کوٹ لکھپت میں انسپکٹر محمد انور، سب انسپکٹر محمد اشرف، علی محمد ، اے ایس آئی مشتاق احمد کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج ہوا۔ڈکیتی ہی کے الزامات کے تحت ڈیفنس کے علاقے میں انسپکٹراحسان اشرف بٹ سمیت 6پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔گوالمنڈی میں سب انسپکٹر غلام حسین و دیگر کے خلاف تار چوری کا مقدمہ درج کیا گیا۔ہڈیارہ کے علاقے میں انسپکٹر عمران ہاشم اور دیگر پولیس ملازمین کے خلاف ڈکیتی ، اغوا جیسے الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔رشوت لیکر ڈکیتی کے پکڑے جانے والے ملزم چھوڑنے کے الزام میں انسپکٹر نبی احمد،ظہیرالدین بابر ،سب انسپکٹر محمد ندیم و دیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ایس ایچ او مہدی کاظمی کے خلاف اختیارات سے تجاوز کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔اور ان کی تنزلی بھی کی گئی۔اسلام پورہ کے علاقے میں ڈکیتی کے الزام کے تحت انسپکٹر ابرار احمد ، ظہیر الدین ودیگر پولیس اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔باغبانپورہ میں ایس ایچ او اشتیاق احمد و دیگر ہلکاروں کے خلاف ڈکیتی کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔محکمے سے جعلی دستاویزات کے تحت تنخواہیں وصول کرنے والے سابق سب انسپکٹر محمد اکرم کے خلاف جعلسازی کا مقدمہ درج کیا گیا۔ قلعہ گجر سنگھ پولیس لائن میں تعینات کانسٹیبل یاسر، جمشید ، محمد افضل ،اعظیم الرحمن ،محمد آصف ، فرخ بلال ، ظہیر عباس ، خرم شہزاد ، عابد علی ، نوید اور فاروق کے خلاف جعلی دستاویزات پر تنخواہیں وصول کرنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا۔ سٹی رائیونڈ تھانے میں تعینات اے ایس آئی رمضان، وزیراعلیٰ ہاﺅس میں تعینات کانسٹیبل نعیم، سپیشل برانچ میں تعینات آصف عمران نامی ہیڈ کانسٹیبل ،پولیس کلرک محمد نیاز ، محمد ایوب کے خلاف بھی جعلسازی اور فراڈ کے الگ الگ واقعات میں مقدمات درج ہوئے۔کار چور گینگ کی سرپرستی کے الزام میں اے ایس آئی غلام رسول کے قلعہ گجر سنگھ میں مقدمہ درج کیا گیا۔جعلی بھرتی کے الزام میں ٹریفک وارڈر عرفان اور اے ایس آئی لیاقت کو گرفتار کیا گیا۔ اسی طرح جعلی سرور روڈ کے اے ایس آئی فرحان کے خلاف کارچوری کا مقدمہ درج ہوا۔ سی آئی اے پولیس نے وارداتیں کرنے کے الزام میں کانسٹیبل شوکت مسیح اور عمران کے خلاف مقدمہ درج کیا۔شہر ی پر تشد د کے الزام میں وارڈر محمد رمضان کے خلاف تھانہ پرانی انارکلی میں مقدمہ درج ہوا جبکہ دو شہریوں کومبحوس بنانے کے الزام میں انچار ج انویسٹی گیشن تھانہ شاہدرہ ٹاﺅن ابراہیم وڑائچ اور اے ایس آئی ثنا اللہ باجوہ کے خلاف مقدمہ درج ہوا۔چوری کے مقدمے میں ملوث پنجاب یونیورسٹی کے سیکیورٹی گارڈ محمد عمران کو تشدد سے ہلا ک کرنے کے الزام میں سب انسپکٹر ظفر بخاری اور سب انسپکٹر میاں خان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔لاہور میں پولیس کے خلاف درج ہونے والے مقدمات میں زیادہ تعداد ایسے مقدمات کی رہی جو عدالت کے حکم پر درج ہوئے۔