ایٹمی ہتھیار کسی بھی لمحے دنیا کو ملیا میٹ کرسکتے ہیں
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) 19 ہزار ایٹمی ہتھیار دنیا کو کسی بھی لمحے ملیاملیٹ کرسکتے ہیں‘ اس وقت دنیا بھر میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد تقریباً 19 ہزار ہے‘ 1945ءسے اب تک بنائے گئے سوا لاکھ ایٹمی ہتھیاروں میں سے 97 فیصد امریکہ اور روس نے بنائے ہیں۔ ان میں سے 420 ایٹمی ہتھیار مسلم ممالک اور باقی ایٹمی طاقتوں کے پاس ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایٹمی ممالک میں اسرائیل 200 ایٹمی ہتھیاروں کیساتھ سرفہرست ہے۔ پاکستان اور بھارت ہر ایک کے پاس 100 ایٹمی ہتھیار ہیں جبکہ اس سے متضاد ربرطانیہ کے پاس مسلمہ ایٹمی قوتوں میں شامل ہونے کے باوجود صرف 225 ایٹمی ہتھیار ہیں۔ بھارت‘ اسرائیل‘ شمالی کوریا‘ پاکستان اور جنوبی کوریا نے تجدید ایٹمی اسلحہ معاہدے سے باہر رہتے ہوئے چھوٹے اور کم ہلاکت خیز ہتھیار بنائے۔ جنوری 2014ءکی ایک رپورٹ کے مطابق امریکہ کی پاس ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 650 ہے جنہیں 800 سے زائد بیلسٹک میزائلوں اور طیاروں سے چھوڑا جاسکتا ہے۔ 2700 ایٹمی ہتھیار تلف کئے جانے کے منتظر ہیں۔ تمام ایٹمی ہتھیاروں کی مجموعی تعداد 27400 ہے جس میں 2130 آپریشن وار ہیڈ‘ تقریباً 1150 آبدوزوں‘ بیلسٹک میزائلوں اور 470 بین البراعظمی میزائل شامل ہیں۔ 300 سٹریٹجک ہتھیار امریکی جنگی فضائی اڈوں پر ذخیرہ جبکہ 200 نان سٹریٹجک یورپ اور دیگر ملکوں کے 2530 سٹوریجز میں موجود ہیں۔ اس وقت دنیا بھر میں انتہائی افزودہ یورینیم کی تعداد 1390 ٹن اور پلوٹونیم کی تعداد 490 ٹن ہے۔ 290 ٹن تابکاری مادے غیر فوجی مقاصد اور ہسپتالوں کیلئے استعمال ہوں گے۔ 1958ءمیں دنیا بھر سے 10 ہزار سائنسدانوں نے ایک پٹیشن پر دستخط کرکے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ارسال کی اور التجاءکی کہ ایٹمی ہتھیاروں کے پھیلاﺅں کو روکا جائے۔