سندھ اسمبلی میں حیدر گیلانی اور شہبازتاثیر کی رہائی کیلئے قرارداد منظور، پیپلزپارٹی کے بیانات رکاوٹ ہیں : پروفیسرابراہیم
کراچی ، لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) سندھ اسمبلی میں پروفیسر اجمل ، علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کی طالبان قید سے رہائی کے لیے قرارداد منظور کرلی گئی جبکہ طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم کاکہناتھاکہ مغویوں کی رہائی میں پیپلزپارٹی رہنماﺅں کے بیانات رکاوٹ ہیں ۔ سندھ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل پر اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے احتجاج کیا۔تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر آغا سراج درانی کی صدارت میں ایک گھنٹہ 20 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ اپوزیشن لیڈر فیصل سبزواری نے ایم کیو ایم کے کارکنان کو ماورائے عدالت قتل پر احتجاج کیا اور کہا کہ کارکنان کی گمشدگی کے واقعات کی تحقیقات کرائیں، فریادیں چیخیں بن گئیں تو کس پر ذمہ داری ہو گی، ماورائے عدالت قتل پر خاموش نہیں رہ سکتے۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ماورائے عدالت قتل کی ہدایت نہیں ہے، گناہ گار کو بھی ماورائے عدالت قتل کی اجازت نہیں دے سکتے، کسی سے زیادتی نہیں ہونے دیں گے۔ ایم کیو ایم کے کامران اختر نے ایرانی تیل کی سمگلنگ پر کہا کہ ایرنی ڈیزل کی سمگلنگ سے ملک کو بھاری نقصان ہو رہا ہے۔ وزیر پارلیمانی امور سکندر میندرو نے کہا کہ سمگلنگ روکنا کوسٹ گارڈ اور کسٹم کا کام ہے۔ تحریک انصاف کے خرم شیر زماں نے باتھ آئی لینڈ میں کافی عرصے سے سیوریج لائن کی خرابی کا معاملہ اٹھایا اور کہا کہ اس کی وجہ سے بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ وزیر اطلاعات شرجیل میمن نے کہا کہ لائن ڈال دی ہے جلد مسئلہ حل ہو جائے گا۔ پیپلز پارٹی کی شرمیلا فاروقی نے پروفیسر اجمل ،علی حیدر گیلانی اور شہباز تاثیر کی طالبان قید سے رہائی کی قرارداد پیش کی اور کہا کہ چوہدری نثار نے طالبان قیدیوں کو چھوڑنے کی بات کی ہے۔ طالبان قیدی تو چھوڑے جا رہے ہیں، مگر طالبان کی قید میں جو لوگ ہیں ان کی رہائی پر حکومت خاموش ہے۔ حکومت قیدی چھوڑنے کی بات کر رہی ہے ، طالبان نے قیدی چھوڑنے پر کوئی لچک نہیں دکھائی۔بعدازاں طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے بیانات سے علی گیلانی اور شہباز تاثیر کی رہائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔ پروفیسر ابراہیم کے مطابق حکومتی اور طالبان رابطہ کمیٹی کے مابین ملاقات انتہائی مثبت رہی جس میں اہم فیصلے کئے گئے، مذاکرات کا دوسرا مرحلہ شروع ہو گیا ہے جو انتہائی اہم ہے۔اُنہوں نے بتایاکہ طالبان شوریٰ سے آئندہ ایک دو روز میں ملاقات کا امکان ہے تاہم ابھی جگہ کا تعین نہیں کیا گیا تاہم اس بات کا امکان ہے کہ یہ ملاقات قبائلی علاقوں میں ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کو کامیاب بنانے کیلئے کوشاں ہیں امن مذاکرات کے ذریعے آ سکتا ہے نہ کہ جنگ سے۔ طالبان رابطہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے بیانات سے علی گیلانی اور شہباز تاثیر کی رہائی میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔