آف شور کمپنیوں کواگر کسی نے جرائم کیلئے استعمال کیا تو اس کیخلاف سخت کارروائی کی جائے ،کاروباری برادری

آف شور کمپنیوں کواگر کسی نے جرائم کیلئے استعمال کیا تو اس کیخلاف سخت ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


کراچی ( اکنامک رپورٹر ) کاروباری برادری نے کہا ہے کہ آف شور کمپنیوں کا قیام غیر قانونی نہیں ہے تاہم اگر کسی نے انہیں جرائم کے لیے استعمال کیا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہئے ۔ پانامہ لیکس اسکینڈل پر کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے اپنے ردعمل میں کہا کہ غلط کام چاہے سیاست دان کریں یا بزنس مین ، اس پر قانون کو حرکت میں آنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ ایف بی آر کو تحقیقات کرنی چاہئیں کہ پیسے باہر کیسے گئے ۔ کراچی چیمبر میں برسراقتدار گروپ کے سربراہ اور معروف بزنس مین سراج قاسم تیلی نے کہا کہ صرف منشیات اور دہشت گردی کے لیے رقم کی ترسیل پر سختی ہونی چاہئے
آف شور کمپنیوں کا قیام غیر قانونی نہیں ہے ۔ آل سندھ انڈسٹریل الائنس کے صدر میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان میں تحقیقات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔ جہاں سرمایہ گیا ، وہاں تحقیق ہو تو اصل گڑبڑ سامنے آئے گی ۔ ایف پی سی سی آئی کے سینئر نائب صدر خالد تواب کے مطابق آف شور کمپنیاں بنانا غیر قانونی عمل نہیں ہے ۔ اگر غیر قانونی رقم بھیجی گئی ہے تو انکم ٹیکس اور منی لانڈرنگ کے معاملات سامنے آئیں گے ۔ اس حوالے سے تحقیقات ہونی چاہئیں ۔ کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین اور عتیق میر کے مطابق صورت حال مایوس کن ہے ۔ نیب بااثر افراد کے خلاف ایسے ہی کارروائی کرے ، جیسے عام افراد کے خلاف کرتا ہے ۔

مزید :

کامرس -