وزیر اعظم لولہ لنگڑا کے بجائے چیف جسٹس کی سربراہی میں اعلٰی سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دیں :سراج الحق
لاہور(انٹرویو،جاوید اقبال) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے پانامہ لیکس کی تحقیقات کے لئے وزیر اعظم کی طرف سے کمیشن کو لولہ لنگڑا قرار دیتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے اور کہا ہے کہ آئین کے تحت وزیر اعظم کو اس قسم کے کمیشن کی تشکیل کا اختیار ہی حاصل نہیں وہ اور ان کے اہل خانہ خود اس سکینڈل کے ملزم ہیں اب یونین کونسل اور محلوں کے چوراہے سے عالمی ایوانوں تک معاملہ جا پہنچا ہے کوئی استعفیٰ دے رہا ہے تو کہیں تحقیقات ہو رہی ہیں وزیر اعظم پاکستان کی سیاسی ساکھ اور ملکی وقار صرف اس صورت بچ سکتا ہے کہ وزیر اعظم چیف جسٹس پاکستان کو خود اعلیٰ سطحی عدالتی کمیشن تشکیل دینے کی استدعا کریں ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنامہ پاکستان کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کیا اس موقع پر جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات امیر العظیم اور دیگر بھی موجود تھے۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پانامہ لیکس سکینڈل میں ملوث ملزمان کا تعلق ’’وی وی آئی پی خاندانوں سے ہے اور عدالتی کمیشن بھی ’’وی وی آئی پی‘‘ قسم کا بنانا ہو گا کسی سابق جج کی سربراہی میں بننے والا کمیشن حکومت اور وزیر اعظم کے تابع ہو گا ایسے کمیشن کی کوئی حیثیت نہیں ہے ایک ایسا کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔جو چیف جسٹس آف پاکستان تشکیل دیں اور وہ آزاد خود مختار کمیشن ہو ۔ ایسے کمیشن کا قیام ہی نتیجہ خیز ثابت ہو سکتا ہے اگر ایسا کمیشن نہ بنایا گیا تو اس قومی سکینڈل کا حشر بھی ماضی میں مختلف حوالوں پر تحقیقات کے لئے قائم کئے گئے کمیشنوں سے بدتر ہو گا انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کا قوم سے خطاب سمجھ سے بالا تر ہے اگر پانامہ لیکس پر آئس لینڈ کا وزیر اعظم مستعفی ہو سکتا ہے تو یہی الزامات پاکستان کے وزیر اعظم اور ان کی اولاد پربھی ہیں۔ شاید وہ بھی آئس لینڈ کے وزیر اعظم کو دیکھ کر رنگ پکڑ لیں اور کوئی مثال قائم کر جائیں مگر یہ طے ہے کہ اب یہ آواز دبنے والی نہیں ہے اس کا کوئی نہ کوئی نتیجہ ضرور نکلے گا۔ پانامہ لیکس سکینڈل پر آئندہ اپوزیشن کی حکمت عملی کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن کی حکمت عملی کیا بنے گی لگتا ہے کہ پانامہ لیکس اپنی آئندہ قسط میں ’’اپوزیشن‘‘ کو بھی نہیں بخشے گی ان کے بارے میں بھی ایسے ہی انکشافات سامنے آنے والے ہیں پھر اپوزیشن کیا حکمت عملی بنا سکتی ہے سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی طرف سے یہ کہنا کہ یہ کوئی ایسا معاملہ نہیں ہے ان کی اپنی سوچ ہے اور وہ بھی تو حکومت کا حصہ ہیں انہوں نے حکومت کا موقف دیا ہو گا میری نظر میں پانامہ لیکس کے انکشافات بہت بڑا قومی مسئلہ ہے اور بڑے بڑے وی آئی پیز کا اصل چہرہ عوام کے سامنے لایا گیا ہے ٹیکس چوریاں سامنے لائی گئی ہیں پاکستان سے باہر منتقل کیا گیا سرمایہ جو دو نمبر طریقے سے باہربجھوایا گیا اسے سامنے لایا گیا ہے۔یہ عام مسئلہ اور معاملہ نہیں ہے بہت اہم مسئلہ ہے ملک کے وقار اور عزت کا مسئلہ ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیر اعظم وقت ضائع کئے بغیر چیف جسٹس آف پاکستان کو ایک خود مختار اور با اختیار عدالتی کمیشن بنانے کی درخواست کریں ایسا کرنے سے ہی وزیر اعظم کی ساکھ بھی بچ سکتی ہے اور ان کا سیاسی مستقبل بھی ۔امیر جماعت اسلامی نے خیبر پختونخواحکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم وہاں مخلوط حکومت کا حصہ ہیں اس صوبائی حکومت کی اصل کارکردگی تو آئندہ انتخابات میں سامنے آئے گی اس حکومت میں ہمارے چار صوبائی وزراء کا تعلق ہے تو ان کی کارکردگی سب کے سامنے ہے اور جو کچھ اچھا دکھائی دے رہا ہے وہ انہی کی بدولت ہے پشاور کا جو چہر ہ نکل کر سامنے ہے وہ ہمارے صوبائی وزیر بلدیات کا مرہون منت ہے پشاور کی جو شکل بدلی وہ ہمارا ہی خوب تھا آج اہل خیبر ہمارے وزراء کی کارکردگی کے معترف ہیں۔ باقی حکومت کے بارے میں آئندہ انتخابات میں پتہ چل جائے گا۔
