پنجاب اسمبلی ،پانامہ لیکس کے معاملہ پراپوزیشن کی ہنگامہ آرائی ،سپیکر ڈائس کا گھیراؤ :واک آؤٹ
لاہور( نمائندہ خصوصی،اے این این )پنجاب اسمبلی میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے معاملہ پر حکومت اور اپوزیشن ممبران کے مابین شدید ہنگامہ آرائی سے ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔اسپیکر نے اپوزیشن کو رولز معطل کرکے قرار داد پیش کرنے کی اجازت نہ دی تاہم وزیر قانون کو رولز معطل کرکے پاناما لیکس کے خلاف قرار داد پیش کرنے کی اجازت دے دی۔اپوزیشن ممبران نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں پھینک دیں۔تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز سپیکر رانا اقبال کی صدارت میں ہوا۔اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن ممبران نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ رولز معطل کرکے انہیں پاناما لیکس کے متعلق قرار داد پیش کرنے کی اجازت دی جائے تاہم سپیکر نے انکار کردیا اور معمول کی کارروائی شروع کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد اپوزیشن ممبران اپنی نشستوں سے باہر آگئے اور انہوں نے سپیکر ڈائس کا گھیراؤ کرلیا۔ اپوزیشن ممبران نے وزیراعظم استعفیٰ دو کے نعرے لگانے شروع کردیا اس دوران حکومتی خواتین ممبران نے بھی تحریک انصاف کے سربرا ہ عمران خان کے خلاف نعرے بازی شروع کردی۔اس دوران ایوان میں اتنا شور شرابا تھا کہ کان پڑی سنائی نہیں دے رہی تھی ۔سپیکر نے بار بار اپوزیشن ممبران کو نشستوں پر بیٹھنے کا کہا ۔ بعد ازاں اپوزیشن ممبران نے اجلاس سے واک آؤٹ کردیا۔اپوزیشن کے واک آؤٹ کے بعد سپیکر نے ایوان میں اعلان کیا کہ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید اپنی قرار داد پیش کرنے کے لئے قواعد و ضوابط معطل کرنے کی تحریک پیش کریں لیکن وہ ایوان میں موجود نہ ہونے کے باعث تحریک پیش نہ کرپائے جس کے بعد سپیکر نے وزیر قانون رانا ثنااللہ کو رولز معطل کرنے کی تحریک پیش کرنے کا کہا۔رولز معطل کرنے کے بعد رانا ثنااللہ نے قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان پانامہ لیکس کے الزامات کی تحقیقات کے لئے وزیر اعظم کی جانب سے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیشن قائم کرنے کے اعلان کو احسن فیصلہ قرار دیتا ہے تا کہ پانامہ لیکس کے بے بنیاد اور سازشی الزامات کی تحقیقات ہو سکیں اور یہ ایوان اپوزیشن کی جانب سے پانامہ لیکس کے بے بنیاد الزامات کی آڑمیں احتجاج اور ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششوں کی شدید مذمت کرتا ہے۔اپوزیشن کی غیر موجودگی میں قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر قانون رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ پانامالیکس انکوائری کمیشن کے قیام کے حوالے سے عوام مجموعی طور پر وزیر اعظم کے اعلان سے مطمئن ہیں، تحقیقات سے ثابت ہو گا کہ پانا مالیکس سچ ہے یا جھوٹ تاہم پانامالیکس معاملے پر سپریم کورٹ نوٹس لے سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب نیب اور الیکشن کمیشن کا سربراہ سابق جج ہوسکتا ہے تو پاناما لیکس کمیشن کا کیوں نہیں۔ وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کی تنقید سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تہمینہ درانی کی تنقید سے اندازہ لگائیں کہ ہم کتنے جمہوری لوگ ہیں،تہمینہ درانی کی تنقید جمہوریت کا حسن ہے۔پی ٹی آئی ممبران کے احتجاج کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے مٹھی بھر ممی ڈیڈی برگرلوگ احتجاج کررہے تھے تاہم اس مسئلے کیلئے بحث کا بہترین فورم سینیٹ اور قومی اسمبلی ہے۔پانامہ لیکس انکشافات پرمستعفی ہونے کے سوال پر رانا ثناء اللہ نے کہا کہ اگر الزامات کی بنیاد پر لوگ مستعفی ہونے لگیں تو کام کون کرے گا۔دوسری طرف پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پری بجٹ پر بحث بدھ کے روز بھی جاری رہی ۔اجلاس میں محکمہ ہاؤسنگ ،شہری ترقی اورپبلک ہیلتھ انجینئرنگ کے بارے میں سوالوں کے جواب دیئے گئے ۔میاں طاہر جمیل کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری سجاد حیدر گجر نے کہا کہ پی ایچ اے فیصل آباد میں خالی آسامیوں کو آئندہ مالی سال کے آگاز جولائی میں مکمل کر لی جائیں گی۔بحث میں حصہ لیتے ہوئے رکن اسمبلی رکن اسمبلی عبدالروف مغل نے کہا کہ حکو مت سال2016-17ء میں گوجرنوالہ،شیخورپورہ روڈ گوجرانوالہ علی پور روڈ کی تعمیر کے لئے فنڈ مقرر کرے،اور وزیر آباد کارڈیالوجی کی جلد از جلد تکمیل کرکے علاقے کی عوام کے لئے ریلیف دے،چوہدی رلی اصغر منڈ ا نے کہا کہ کاشتکاروں کی مشاورت سے ’’کسان ایگرو اتھارٹی‘‘ قائم کی جائے جو کسانوں کے مسائل کو دیکھے اور انہیں حل کرنے کے لئے اہتمام کرے،میاں اسلم اقبال نے کہا کہ پنجاب میں ہیلتھ کی بہت بری حالت ہے ہسپتالوں میں میڈیسن تک دستیاب نہیں ہیں ، ڈاکٹرز کو3بجے تک ہسپتالوں میں موجود رہنا چاہیے ،انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ تعلیمی اداروں سے عوام کی جان چھڑانا ہوگی اور سرکاری سکولوں کا سٹرکچر بہتر بنانا ہوگا تبھی آگے بڑھ سکیں گے۔وحید گل نے کہا کہاگر ہم نے بہتری لانی ہے تو بجٹ کی تیاری سے قبل تمام وزراء سیکرٹریز اور ممران اسمبلی کی ایک مشترکہ میٹنگ ہونی چاہیے جس میں اپوزیشن کے ارکان بھی شامل ہوں اس سے نہ صرف بجٹ بنانے میں آسانی ہو گی بلکہ یہ بھی پتہ چل جائے گا عوام کیا چاہتے ہیں۔ محمد صدیق خان نے کہا ہے کہ حکومت نے الیکشن مہم کے دوران جس منشور کا اعلان کیا تھا وہ اب نظر نہیں آتا 50ارب روپے جہاں میٹرو ٹرین پر لگائے جا رہے ہیں وہاں ایک ارب ہسپتالوں میں میڈیسن کی دستیابی پر خرچ کردئے جائیں تاکہ غریب لوگ بھی بہتر زندگی گذار سکیں۔بحث میں شیخ علاؤالدین، سردار شہاب الدین ، حنا پرویز بٹ ڈاکٹر نوشین حامد سیمت دیگر نے بھی حصہ لیا۔آخر میں اجلاس آج مورخہ7اپریل بروز جمعرات صبح10بجے تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
