بڑے اسلامی ملک کا وہ گاﺅں جہاں گزشتہ 9 سال سے کوئی شادی نہیں ہوئی، مرد احتجاجاً سڑکوں پر آگئے، وجہ بھی ایسی کہ جان کر آپ چکرا جائیں گے
انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک) ترکی کے جنوبی علاقے کے ایک دور افتادہ گاﺅں ”ازوملو“(Uzumlu) کے مرد عجیب مشکل میں پھنس گئے ہیں کہ کوئی بھی خاتون ان سے شادی پر آمادہ نہیں ہوتی۔ وہ جس خاتون کو بھی رشتہ بھیجتے ہیں ٹکا سا جواب آتا ہے کہ ہم اس دورافتادہ اور پسماندہ گاﺅں میں قید ہو کر اپنی زندگی برباد نہیں کرنا چاہتیں۔ برطانوی اخبار ڈیلی میل کے مطابق یہ صورتحال اس قدر گھمبیر ہو چکی ہے کہ گزشتہ 9سال سے اس گاﺅں میں کسی ایک مرد کی شادی بھی نہیں ہو سکی مگر یہاں سے کئی لڑکیاں بیاہ کر دیگر علاقوں میں جا چکی ہیں۔ یہاں کی بیشتر خواتین بہتر مستقبل کے لیے بڑے شہروں میں جا بسی ہیں اور اس علاقے کے میئر کے مطابق اس گاﺅں کی آبادی تقریباً آدھی رہ گئی ہے۔
اس صورتحال سے تنگ آ کر گزشتہ دنوں گاﺅں کے کنوارے مردوں نے ایک احتجاجی جلوس نکالا ہے جس میں وہ خواتین سے التجائیں کرتے رہے کہ خدارا ہمارے ساتھ شادی سے انکار مت کرو، ساتھ ہی انہوں نے ترک صدر رجب طیب اردگان سے بھی معاملے کا نوٹس لینے اور مدد کرنے کی اپیل کی۔ میئر مصطفی بیشبیلان (Mustafa Bashbilan) کا کہنا ہے کہ گاﺅں میں اس وقت 25مرد غیرشادی شدہ ہیں جن کی عمریں 25سے 45سال ہو چکی ہیں مگر کوئی بھی عورت ان سے شادی کو تیار نہیں ہوتی۔ اس گاﺅں کی کل آبادی 400تھی جو اب 233رہ گئی ہے۔ اس گاﺅں میں غربت نہیں ہے، گاﺅں کی زرخیز زمین کی وجہ سے لوگ خوشحال ہیں مگر شادی کے مسئلے کی وجہ سے یہاں کے مرد غمگین رہتے ہیں۔ “
