عمران خان کی حکومت میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں:میاں افتخار

عمران خان کی حکومت میں جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں:میاں افتخار

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


صوابی( رپورٹ: محمدشعیب)اے این پی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین نے کہا ہے کہ عمران کی حکومت میں آج پاکستان میں جمہوریت کو جس قدر خطرہ لاحق ہے اس سے قبل اتنا خطرہ کبھی نہیں تھا اسٹبلشمنٹ کی جانب سے مقررکر دہ عمرانی حکومت کسی کو قبول نہیں جمہوریت کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنانا ہو گا ممتاز قوم پرست رہنما محمد سلیم خان ایڈوکیٹ کی شمولیت کے موقع پر موضع پنج پیر میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر تے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام انتخابی نتائج کسی صورت قبول نہیں حکومت میں شامل تمام لوگ اسٹبلشمینٹ کے لوگ ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی وزارت خزانہ ، خارجہ اور اندرونی پالیسی درست نہیں اور جس نے عمران کو اقتدار میں لایا ہے وہ لوگ اب پشیمان ہیں انہوں نے کہا کہ عمران کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ان کی وفاقی کابینہ اختلافات کی وجہ سے دو حصوں میں بھٹ چکی ہے اور یہ حکومت مزید نہیں چل سکتی سابق صدر آصف زر داری نے تو طبل جنگ بجا دیا ہے اور وہ بر ملا کہتے ہیں کہ چاہیے جیل کے اندر یا باہر ہو پی ٹی آئی حکومت کو مزید چلنے نہیں دونگا انہوں نے کہا کہ اسٹبلشمنٹ کی پیداوار عمرانی حکومت ظلم و زیادتی کر کے احتسابی کارروائیوں میں مخالفین کو نشانہ بنا رہی ہے ۔ ہم ایسی حکومت کسی صورت بر داشت نہیں کر سکتے انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعلی پرویز خٹک نے پیسے کما کر خیبر پختونخوا کا بیڑا غرق کر دیا ہے بلیک لسٹ کمپنی کو رشوت کے ذریعے بی آرٹی جیسے بڑا منصوبہ دیا لیکن اس کے باوجود نا اہل اور کرپشن میں ملوث کو وزیر دفاع بنا دیا گیا انہوں نے کہا کہ آج سندھ کے لوگ پی پی پی ، پنجاب کے عوام نواز شریف اور بلو چستان کے لوگ بلوچ قیادت کے ارد گرد جمع ہو کر متحد ہو رہے ہیں تو پختون قوم کے لئے سرخ جھنڈے تلے متحد ہونا ہو گا اور پختونوں کا اتحاد و اتفاق وقت کا تقاضا ہے جلسے سے محمد سلیم خان ایڈوکیٹ نے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ وہ اے این پی میں شامل نہیں ہوا بلکہ اے این پی ان کا بانی جماعت ہے انہوں نے اپنی تمام زندگی اے این پی کے لئے وقف کر دی ہے کیونکہ اس جماعت میں میرا خون شامل ہے اے این پی ہی نے مجھے صوبائی سیکرٹری جنرل اور ایم پی اے تک کے اعزاز سے نوازا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ وقتی اختلافات سے ناراض ہوا تھا لیکن بھائیوں کے مابین اختلافات ختم ہو سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان کے اندر سیاسی ، جمہوری اداروں کے تحفظ اور استحکام کی جنگ کے لئے باچا خا ن بابا کی تاریخ کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ صوابی میں جب میں صوبائی الیکشن لڑا تھا تو میں نے سپیکر اسد قیصر کے گاؤں مرغز میں 2900ووٹ جب کہ اسد قیصر نے صرف 111ووٹ اپنے گاؤں میں لئے تھے آج وہ کس طرح ایم این اے منتخب ہو کر سپیکر بن گیا ہے یہ تبدیلی نہیں یہ مصنوعی قیادت ہے انہوں نے کہا کہ صوابی میں سی اینڈ ڈبلیو اور پبلک ہیلتھ میں سپیکر کے رشتہ دار کے کہنے کے بغیر متعلقہ ایکسین ٹینڈر نہیں کھول سکتے ہیں جعلی ڈگریوں کے ذریعے یونیورسٹی آف صوابی میں تقرریاں کی گئی کرپشن کا تمام ریکارڈ توڑ دیا گیا ہے وی سی صوابی اس حوالے سے اے این پی کی قیادت کو جوابدہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ پختون قوم پر جو خونی جنگ مسلط کیا گیا ہے اس کا حساب کتاب کرنا ہو گا ۔ء۶۲