پیراوارث شاہ کے مزار سے گلہ چوری کی واردات تین ماہ گزر گئے، سراغ کیوں نہ ملا؟

پیراوارث شاہ کے مزار سے گلہ چوری کی واردات تین ماہ گزر گئے، سراغ کیوں نہ ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


آرٹس کونسل،اوقاف، دربار انتظامیہ اور پولیس سب خاموش ہیں


سید وارث شاہؒ کا شمار برصغیر پاک و ہند کے ان عظیم شعراء میں ہوتا ہے، جنہوں نے مخلو ق خدا کی رہنمائی کرتے ہو ئے ان کو سیدھا راستہ دکھا یا حضرت پیر سید و ارث شاہ ؒ کی ذات ایک ایسا نام ہے، جو آج عالمی ادبی شخصیت کے طور پر معترف و مقبول ہے ان کا شمار پنجاب کی دھرتی سے جنم لینے والے ایسے صوفی شعراء میں ہوتا ہے جو اس کی عظمت کا باعث بنے اور اُنہوں نے اپنے کلام کے ذریعے نہ حالات کا ادراک مہیا کیا،بلکہ اسلام کا حقیقی طرز زندگی بھی بیان کیا، حضرت پیر سید و ارث شاہ ؒ نے اپنے کلام اور تبلیغ سے عدم تشدد اور محبت کے جذبات کو جلا بخشی،آپ ؒ کی درجنوں تصانیف میں سے شعری مجموعہ ”ہیر“ نہایت باعث استفادہ ثابت ہوئی جس میں انہوں نے رموز عشق، مدارج تصوف اور حالات کا ایسا ادراک سمویا، جس کے آگے ہر دور میں تخلیق کار زانو تلمذ ہوئے، سید وارث شاہ ؒ کا مزارجنڈیالہ شیر خان میں واقع ہو جو کہ شیخوپورہ سے شمال مغرب کی جانب تقریباً 15کلو میٹر کے فاصلے پرہے،ایسی عظیم ہستی کے دربار پر جہاں ہر شب دو دو سیکورٹی گارڈپہرہ دے رہے ہوں چوری ہو جانا اور پھر تین ماہ گذر جانے کے باوجود چوروں کا پتہ نہ چل سکنا بہت سے سوالات کو جنم دیتا ہے واقعات کے مطابق 3دسمبر 2019ء کی رات عظیم صوفی شاعر سید وارث شاہ کے مزار پر رکھے گلہ کو چورلے اڑے،معلوم ہوا ہے کہ مزار شریف کا گلہ ہر ماہ کے آخری ایام میں تین محکموں (پنجاب آرٹس کونسل، اوقاف، مزار انتظامیہ) کے افسران کا علیحدہ سے لگے تالوں کو کھولتے رقم نکال کر اپنی نگرانی میں گلہ کو سیل کرنا معمول تھا۔ نومبر کے آخر میں کھولا جانے والا گلہ پنجاب آرٹس کونسل کے تونسہ شریف ایک ثقافتی پروگرام میں مصروفیت کی وجہ 28نومبر کی بجائے 4دسمبر کو کھولا جانا طے پایا تھا، مگر3دسمبرکی رات یہ واردات وقوع پذیر ہو گئی بالعموم اوقاف اور کمپلیکس انتظامیہ کا ایک ایک چوکیدار رات کے وقت موجود ہوتے ہیں۔اس رات محکمہ اوقات کی جانب سے تعینات چوکیدار ظفر للہ بغیر اطلاع ڈیوٹی پر نہیں آیا،جبکہ انتظامیہ کی جانب سے تعینات دلدار حسین نامی چوکیدار کا بیان ہے کہ صبح کازب 3بجے مجھے نیند نے آگھیرا اور میں مزار شریف کے ہی ایک کمرہ میں سوگیا،تالوں کے ٹوٹنے کے شور سے بھی میری آنکھ نہیں کھلی، صبح 6بجے جب مزار شریف کھولنے گیا تو گلہ ٹوٹا پایا، میرا قصور یہ ہے کہ مَیں نے دوسرے چوکیدار کے غیر حاضر ہونے کی اطلاع افسران کو نہیں دی۔ البتہ 7بجے کے قریب افسر مجاز کو مطلع کر دیا تھا۔ معلوم ہوا ہے کہ اسی دن صبح9بجے لاہور سے فرانزک ٹیم آگئی، تھی جنہوں نے فنگر پرنٹ حاصل کئے اور جو سامان چور چھوڑ گئے تھے، قبضہ میں لیا۔ پولیس نے سرکار کھوجی سے پیروں کے نشان کی مدد سے چور کی تلاش شروع کر دی۔ کمپلیکس انتظامیہ نے جیو فینسنگ کے لئے شیخوپورہ پولیس کے آئی ٹی سیکشن سے مدد حاصل کر لی،عوام الناس اور محکمانہ طور پر شک اور دباؤ چوکیدار اور مقامی انتظامیہ پر ہوتا ہے اس شک اور چہ می گویوں کے پیش نظر مزار انتظامیہ نے پولیس کو تمام عملہ اور مزار شریف سے مختلف حوالوں سے منسلک افراد کے فنگر پرنٹ لئے جانے کی پیشکش کی، جن میں سرفہرست دربار شریف کے احاطہ سے ملحقہ دوکاندار شامل تھے۔ اس دوران پولیس کو ایک شخص پر شک گذرا، اور تفتیش کے لئے اسے روک لیا، مگر وہ پولیس کی موجودگی میں وہاں سے آنکھ بچا کر بھاگنے میں کامیاب ہو گیابعد ازاں پولیس نے اسے اس کے گھر سے جا کر گرفتار کر لیااور تھانہ صدر شیخوپورہ کی چوکی باغ چوک میں لے جا کر دلدار حسین چوکیدار سمیت حوالات میں بند کر دیا، مگر کچھ ہی دیر میں نامعلوم وجوہات کی بناء پر چوکی انچارج نے اپنے فرائض منصبی کو بالائے طاق رکھتے ہوئے چوکیدار سمیت گرفتار ملزم کو رہا کر دیا اور آج تک یہ معاملہ گمنام بنا ہوا ہے حالانکہ اس انٹرنیشنل اشو کو پائے تکمیل تک پہنچانے ضلعی انتظامیہ، پنجاب آرٹس کونسل اورمحکمہ اوقاف سمیت محکمہ پولیس یا کسی بھی قانون نافذ کرنے والے ادارے کے ذمہ داران نے چار ماہ گذرنے کے باوجود کوشش نہ کی، یا درہے کہ اس سے قبل بھی دو تین مرتبہ اس دربار شریف پر گلہ ٹوٹنے کے واقعات رونما ہو چکے ہیں۔
حضرت پیر سید وارث شاہ ؒ کے دربار کے تمام معاملات کی حفاظت کی ذمہ داری ضلعی انتظامیہ، محکمہ اوقاف اور پنجا ب آرٹس کونسل جو کہ اس ضمن میں برابر کے حصہ دار ہیں مگر آج اس برصغیر پا ک و ہند کے معروف صوفی شاعر حضرت پیر وارث شاہ ؒ کے دربار کے گلہ کے تالے ٹوٹنے کی ذمہ داری کوئی بھی قبول کرنے کو تیار نہیں اور نہ ہی محکمہ پولیس نے اس کو سنجیدہ لیا ہے۔
ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ محترمہ سدرہ یونس اور ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر غازی محمد صلاح الدین سے شیخوپورہ کے عوام یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر اللہ پاک نے ہمیں اس بین الاقوامی معروف شاعر حضرت سید وارث شاہ کے مزار کی مد میں عزت سے نواز ہ ہے تو آپ کو بھی چائیے کہ اس مزار شریف کے معاملات پر غور و فکر رکھیں۔

مزید :

ایڈیشن 1 -