وزیراعظم نے قوم کے دل جیت لیے

وزیراعظم نے قوم کے دل جیت لیے
وزیراعظم نے قوم کے دل جیت لیے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

   بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی کرکے وزیراعظم میاں شہباز شریف نےصحیح معنوں میں قوم کے دل جیت لیے ہیں۔موسم گرما کی آمد سے قبل شہباز حکومت کے اس عوام دوست فیصلے کی جتنی بھی تحسین کی جائے، کم ہے۔وزیراعظم شہباز شریف کی طرف سے بجلی کی قیمتوں میں نمایاں کمی کے اقدام کوپاکستان بھر کے عوام اور کاروباری افراد نے بےحد سراہا ہے۔جون 2024 میں گھریلو صارفین کے لیے بجلی کی قیمت 48 روپے 70 پیسے تھی جو اس وقت بھی 45 روپے 5 پیسے فی یونٹ تھی،لیکن عوامی وزیر اعظم نے گھریلو صارفین کے لیے مزید 7 روپے 41 پیسے فی یونٹ کمی کر دی ہے، اب گھریلو صارفین کو 34 روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی ملے گی، یہ تمام گھریلو صارفین کے لیے ہے۔ جون 2024 میں صنعتی سیکٹر کے لیے بجلی 58 روپے 50 پیسے تھی جو بعد کے مہینوں میں 10 روپے 30  پیسے کم کی گئی جو اب تک 47 روپے 19 پیسے ہو چکی تھی، لیکن اب وزیر اعظم نے اس میں بھی مزید 7 روپے 59 پیسے کمی کا اعلان کردیا ۔

 وزیراعظم میاں شہباز شریف نے جب اقتدار سنبھالا تو دیوالیہ ہونے کی باتیں ہو رہی تھیں، آئی ایم ایف بات سننے کو تیار نہیں تھا، بجلی کے کارخانے چلانے کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے اور توانائی کی ضروریات پوری کرنے کے لیے بہت مشکل صورتحال کا سامنا تھا جبکہ پاکستان کو ڈیفالٹ کے دہانے پر لانے والے خوشی کے شادیانے بجا رہے تھے کہ اب کچھ بھی ہو جائے، پاکستان کو کوئی ڈیفالٹ سے بچا نہیں سکتا  اور یہ ٹولہ پاکستان کو ڈیفالٹ کرنے کے لیے تمام حدیں پار کر گیاتھا۔یہ وہی ٹولہ ہے جس نے آئی ایم ایف سے کیے گئے اپنے معاہدے کو خود توڑا،وزیر اعظم شہباز شریف کی حکومت کی طرف سے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے جو دن رات کوششیں کی گئیں، ان کے راستے میں روڑے اٹکائے گئے اور ایک وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو خطوط بھی لکھے، معاشی استحکام کی راہ میں پہاڑ جیسی رکاوٹیں کھڑی کی گئیں۔

اللہ تعالیٰ کا لاکھ لاکھ شکرہے کہ اب پاکستان کی معیشت ماضی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں سے اجالوں کی طرف آ چکی ہے اور اس کے لیے پوری قوم، پاکستان کے کاروباری طبقے اور خاص طور پر عام آدمی کا صبر قابل تعریف ہے اور اس سارے عمل میں آرمی چیف سید عاصم منیر کا پورا تعاون  وزیراعظم میاں شہباز شریف کی حکومت کو حاصل رہا،حاصل ہے اور حاصل رہے گا ۔ان شااللہ۔ اب ملک میں معاشی ترقی کا سفر شروع ہوا چاہتا ہے، گوکہ یہ سفر بہت مشکل اورچیلنجنگ ہے لیکن اللہ کے فضل وکرم سےوطن عزیز پاکستان اب ترقی کی طرف سفر کر رہاہے۔میاں شہباز شریف کی حکومت میں پچھلے ایک سال میں پیٹرول کی قیمت میں 38 روپے فی لیٹر کی کمی آئی، آج بھی پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں خطے میں سب سے کم ہیں۔پاکستان میں شرح سود ساڑھے 22 فیصد سے 12 فیصد پر آ چکی ہے جس سے کاروبارکیساتھ ملکی معیشت میں جان آ گئی ہے جبکہ مہنگائی 38 فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈجیٹ میں آ چکی ہے۔

نجکاری اور رائٹ سائزنگ جیسے فیصلے ہمیں کرنے پڑیں گے ، اس لیے کہ آئی ایم ایف کے ہوتے ہوئے سبسڈی نہیں دی جا سکتی، آئی ایم ایف کے قرض کی وجہ سے اس قوم کے 800 ارب روپے سالانہ ڈوب جاتے ہیں، اب حکومت   اور اداروں کو 800 ارب روپے جمع کرنے ہوں گے۔حکومت  محصولات میں 35 فیصد اضافہ کرنے جا رہی ہے جو آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے کے مقابلے میں بہت کم لیکن گزشتہ برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، اگرحکومت محصولات 35 فیصد جمع کرنے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو اس سے ان شااللہ ناصرف ہمارے قرض کم ہو جائیں گے بلکہ ہمیں قرض بھی آسانی سے مل سکے گا۔اس بات میں بھی کوئی شک نہیں کہ جب تک بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی نہیں آئے گی تو ملکی صنعت، تجارت اور زراعت ترقی نہیں کر سکتی، ماضی میں جو ہو گیا سو ہو گیا، اب آگے بڑھنے کے لیےقوم  کا حوصلہ اتنا توانا ہونا چاہیے کہ عوام پیچھے مڑ کر نہ دیکھیں۔

 جب عالمی منڈی میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں کم ہوئیں تو وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے فیصلہ کیا کہ ان قیمتوں کو برقرار رکھتے ہیں اور قوم کو اس کا براہ راست فائدہ پہنچائیں گے، اس حوالے سے انہوں نے آئی ایم ایف کو منایا اور انہیں راضی کیا۔ اسی طرح آئی پی پیز جب لگے تو انہوں نے بہت اچھا کام کیا، آئی پی پیز کے ساتھ جب مذاکرات ہوئے توحکومت نے انہیں بتایا کہ آپ نے 100، 200 فیصد نہیں بلکہ کئی سو گنا منافع کما لیا ہے لہٰذا اب آپ اس کا فائدہ قوم کو منتقل کریں، اس معاملے میں میاں شہباز شریف کی حکومتی ٹیم نے محنت کی اور آئی پی پیز کے ساتھ معاملہ طے کیا۔ اس ٹیم نے آئی پی پیز سے مذاکرات کر کے 3696 ارب روپے جو کہ واجب الادا تھے، وہ اب ادا نہیں کرنے ہوں گے، ان آئی پی پیز کی ایوریج قیمت 15 سال تک 3696 ارب روپے دینے تھے جو اس ٹیم نے بچا لیے ہیں۔حکومت پاکستان کے ذمے 2393 ارب روپے یعنی 2 کھرب 393 ارب روپے کا گردشی قرضہ ہے،اس کا بھی انتظام کر لیا گیا ہے اور اگلے 5 سال میں یہ گردشی قرضہ ختم ہو جائے گا۔ سرکاری پاور پلانٹ سالہا سال سے بند پڑے ہیں لیکن اربوں روپے کی تمام مراعات لی جا رہی تھیں، یہ وہ سٹرکچرل ریفارمز یا کینسر ہے جسے جڑ سے ختم کرنا ہوگا، ایک سال میں حکومتی  ٹیم نے ان سرکاری پاور پلانٹس کو فروخت کیا ہے جس سے 9 ارب روپے ملیں گے جبکہ ان پاور پلانٹس پر سالانہ 7 ارب روپے خرچ ہو رہے تھے، آج میاں شہباز شریف کی حکومت نے اس بوجھ کواپنے سر اتار پھینک کر دریا برد کر دیا ہے۔

یہ بات روز روشن کی طرح عیاں تھی کہ ترقی و خوشحالی میں بجلی کی قیمت اہم رکاوٹ ہے ، جب تک بجلی کی قیمت میں خاطر خواہ کمی نہیں آئے گی، ترقی نہیں ہوسکتی، حکومتی ٹاسک فورس نے بجلی کی قیمتیں کم کرنے کیلئے دن رات محنت کی ، بجلی کی قیمت میں کمی کیلئے آئی ایم ایف نے بالکل انکار کردیا کہ یہ نہیں ہوسکتا۔لیکن وزیر اعظم شہباز کی نگرانی میں حکومتی ٹیم نے اس ناممکن کو ممکن کردکھایا۔کیا کہتے ہیں:

ہمت کرے انسان تو کیا ہو نہیں سکتا

 لہذاکفر ٹوٹا خدا خدا کر کے اور آئی ایم ایف ، حکومت کے طرف سے عوام کو ریلیف کو دینے پر آمادہ ہوگیا۔اب عالمی سطح پر تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو بجلی کی قیمتوں میں کمی کی صورت میں دے دیا گیا ہے۔

۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

 ۔
 اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

مزید :

بلاگ -