ملک بھر میں دریاؤں میں سیلابی کیفیت، کئی مواضعات زیر آب، لاکھوں بے گھر
ملتان ‘ کوٹ ادو ‘ سمینہ ‘ مٹھن کوٹ ‘ راجن پور کلاں (سپیشل رپورٹر ‘ نمائندگان) دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافہ ‘ کئی علاقے پانی میں ڈوب گئے ‘ بستی موسیٰ خان کے رفیق احمد کی 8 سالہبچی بتول کواہل علاقہ ہسپتال لیجاتے سیلابی پانی گھر گئے ‘ بچی جاں بحق، ملتان سے سپیشل رپورٹر کے مطابق شمالی علاقہ جات میں مون سون برسات کاسلسلہ نہ رکنے کی وجہ سے دریاؤں ندی ،نالوں میں شدید قسم کی طغیانی آئی ہوئی ہے جس سے ڈیموں میں پانی کی آمد سے کافی حد تک بھر چکے ہیں جن سے پانی کااخراج بھی بڑھادیا گیاہے اس طرح ملک بھر کے دریاؤں میں سیلابی کیفیت پیداہوئی ہے دریائے سندھ میں شدید قسم کی طغیانی آئی ہوئی جس سے ہزاروں کی تعداد میں مواضعات زیرآب آچکے ہیں جس سے لاکھوں افراد بے گھر ہوچکے ہیں لاکھوں ایکڑ رقبہ پر کاشتہ فصلیں بھی دریا برد ہوچکی ہیں سیلاب کی تباہ کاریوں کاسلسلہ ابھی تک جاری۔ جنوبی پنجاب کے اضلاع ڈی جی خان ،راجن پور ،روجھان ،رحیم یارخان اور لیہ بھکر میں بندوں کی توڑ پھوڑ کاعمل بھی جاری ہے سیلابی پانی کے بہاؤ سے کئی حفاظتی بندبہہ گئے ہیں۔ کوٹ ادو سے تحصیل رپورٹر کے مطابق دریائے سند ھ کے مقام چشمہ بیراج سے آنے والاساڑھے4لاکھ سے زائد کیوسک پانی کا پہلا بڑا سیلابی ریلا تونسہ بیراج سے گزررہا ہے، تونسہ بیراج کے مقام سے پانی کی سطح کم ہونا شروع ہوگئی ہے،4 لاکھ29 ہزارکیوسک پانی کے بہاؤ سے تونسہ بیراج کے مقام پر بدستور درمیانے درجے کا سیلاب ، مظفرگڑھ اور ڈی جی خان کنیال کو بند کر دیا گیا،ٹی پی لنک کنیال میں 6ہزارکیوسک پانی چھوڑ اجا رہا ہے، محکمہ انہار سمیت تمام ادارے ہائی الرٹ،عباس والا بند سمیت تمام حفاظتی بندوں پشتوں کی کڑی نگرانی، مضبوطی کا کام بھی جاری ، کالا باغ اور چشمہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہونا شروع ہو گئی ۔ کوٹ ادو سے نامہ نگار کے مطابق دریا ئے کی سطح میں اضا فہ ہو تے ہی تو نسہ بیرا ج کے مقام پر دریا ئے سند ھ آپے سے با ہر ہو گیا کو ٹ ادو کے نواحی علا قہ مو ضع لون والا ،بستی پر ہا ڑ اور قائم والا کی سینکڑوں ایکڑ اراضی اور متعدد گھر دریا بر د ہو چکے ہیں دریا ئی کٹا ؤ میں شدت آنے پر بستی لون والا سے گزرنے والی پختہ سڑک ،گو رنمنٹ پرائمر ی سکو ل اور مسجد دریا ئے سند ھ نے اپنی لپیٹ میں لے لی ہے بستی کے لو گوں میں خو ف و ہراس پھیل گیا ہے نقصان کے خو ف کے با عث یہا ں کے لوگوں نے اپنے گھر وں کو توڑ کر چھتوں اور دروازوں کا سامان محفو ظ مقاما ت پر منتقل کر نا شر وع کر دیا ہے ان لو گو ں نے اپنی زمینوں میں مو جو د قیمتی درخت بھی کا ٹنا شروع کر دیئے ہیں ۔ سمینہ سے نمائندہ پاکستان کے مطابق دراہمہ کے علاقہ لاڈن حاجی غازی دری میرو وغیرہ میں دریائے سندھ کا سیلابی پانی داخل ہوگیا ہے یہ پانی سپر بند کھکھ والا ٹوٹ جانے سے پورے علاقہ میں پھیل گیا ہے جس میں درجنوں بستیاں جن میں بستی زور بستی درکھان بستی ٹنڈوانی بستی مگی بستی شیخ بستی المانی بستی لشاری بستی نون بستی ویہہ بستی ڈاہا وغیرہ مکمل زیرآب آگئی ہیں جب کہ بستی کھکھ وغیرہ کو شدید خطرہ لاحق ہے کماد کپاس جوار مونگی کی سینکڑوں ایکڑ فصلات تباہ ہو گئی ہیں اور مزید پانی بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے مزید نقصان متوقع ہے لوگ اپنی مددآپ کے تحت نقل مکانی کررہے ہیں اور مال مویشی کو بھی منتقل کیا جارہا ہے علاقہ میں انسانی و جانوروں کے امراض پھیلنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے مقامی انتظامیہ کی طرف سے مکمل خاموشی لمحہ فکریہ ہے اور متاثرینرفیق خان لشاری انوار کھکھ عباس کھکھ اللہ بچایا بھٹو اللہ ڈیوایا لشاری حاجی محمد حسین واحد بخش حیدر لاڑ غلام رسول ڈھاوا سرور شیخ عظیم ٹنڈوانی حیدر ڈکھنہ وغیرہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔ مٹھن کوٹ سے نمائندہ پاکستان کے مطابق مٹھن کوٹ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے کچے کے علاقے میں نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں دوسری طرف سے ڈپٹی کمشنر راجن پور، ڈی پی او راجن پور، منیجنگ ڈائریکٹر پروڈکشن این ایچ اے چوہدری الطاف ،نوید اقبال واہلہ ممبر این ایچ اے، ایکسیئن ایری گیشن اور دیگر ضلعی افسران کے ہمراہ اپروچ روڈ بے نظیر شہید بریج کا دورہ کیا اور علاقے میں سیلابی صورتحال کا جائزہ لیا اس موقع پر ڈپٹی کمشنر چوہدری اشفاق احمد نے کہا کہ اس جگہ پر نچلے درجے کا سیلاب ہے اور تین لاکھ پچیس ہزار کیوسک کا ریلہ یہاں سے گذر رہا ہے اور صورتحال نارمل ہے انہوں نے کہا کہ ابھی تک کہیں سے بھی نقل مکانی نہیں ہوئی سیلابی صورتحال کی مکمل مانیٹرنگ کر رہے ہیں۔ راجن پور کلاں سے نمائندہ خصوصی کے مطابق دریائے سندھ میں سیلابی پانی کی سطح میں اضافہ سے نشیبی علاقوں کی درجنوں بستیوں اور مواضعات میں سیلابی صورتحال پیداہوگئی ہے ،سیلابی پانی موضع مسلم آباد ، بیٹ اللہ وسایا، رسول پور،کچہ محاذی سمیت دیگرعلاقوں کے مواضعات کی درجنوں بستیوں میں پانی پھیل گیاہے ،آمدورفت کے ذرائع ختم ہوگئے ہیں لوگوں ن مال مویشی اور بچوں کومحفوظ جگہوں پرمنتقل کرناشروع کردیا ہے ،موضع رسول پور کے مقامی پر بچاؤبندپرہیڈدیگی سے نکلنے والی دیگی اسکیپ پربنایاجانے والا ہیڈ ٹوٹنے سے سیلابی پانی سینکڑوں ایکڑ فصلات اور درجنوں گھروں پرمشتمل بستیوں موسی خان کہیری ،کریم بخش کہیری ودیگرمیں پانی داخل ہوگیا جس سے آمدورفت کے راستے پانی کی وجہ سے ختم ہوگئے ، گزشتہ رات کوبستی موسی خان کہیری کے رفیق احمدکہیری کی آٹھ سالہ بچی بتول بی بی کی اچانک طبیعت خراب ہوئی جسے ایمرجنسی میں ہسپتال لے جانے کیلئے گھرسے باہرنکلے تودیکھا بستی کے چاروں اطراف اور ایک کلومیٹرتک تین چارفٹ پانی آگیاتھا جس سے پوری بستی مکین سیلابی پانی کے آجانے سے خوف زدہ ہوگئے ،کافی دیرتک راستہ نہ ہونے کی وجہ سے جب پانی میں بچی کولے جارہے تھے کہ بچی جاں بحق ہوگئی ،اس موقع پر بچی کے ورثاء رفیق احمد ودیگر نے ااحتجاج کرتے ہوئے بتایاکہ اگربروقت دیگی اسکیپ کاہیڈ مرمت کرلیاجاتاتوہماری بستیاں زیرآب نہ آتیں اور راستے خشک ہونے سے ہماری بچی کوبھی فوری طبی امداد مل جاتی ،انہوں نے بتایاکہ اوورسیئرمحکمہ انہار دیگی بنگلہ ،سب ڈویژن احمدپورلمہ انہارعملے کی غفلت اور بارباریاددہانی کرانے کے باوجود ہیڈکی مرمت نہ کرنے سے سیلابی صوتحال پیداہونے پران کے خلاف شدیداحتجاج کیا ،دیگی اسکیپ پر درجنوں زمینداراوراہلیان علاقہ جمع ہوگئے اور محکمہ انہارکے خلاف شدیداحتجاج اور نعرے بازی کی اوربتایاکہ ان کی غفلت کی وجہ سے ہماری سینکڑوں ایکڑ کپاس ،کماد اور بستیاں زیرآب آگئی ہیں جس کی ذمہ دار محکمہ انہارکاعملہ ہے۔