حجاج کرام کی خدمت میں غفلت کے ارتکابپر سخت ایکشن لیں گے : دوست محمد خان

حجاج کرام کی خدمت میں غفلت کے ارتکابپر سخت ایکشن لیں گے : دوست محمد خان

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


پشاور(سٹاف رپورٹر)نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخواسابق جسٹس دوست محمد خان نے مویشیوں اور ناقابل برآمد دیگر اشیاء کی صوبے سے باہر ترسیل پر فوری پابندی عائد کی ہے ۔ اُنہوں نے قابل برآمد اشیاء کی سمگلنگ کے خلاف بھی اقدامات اُٹھانے اورغیر مصدقہ اور غیر مستند اجازت نامے منسو خ کرنے کی ہدایت کی ہے جبکہ غیرمجاز راستوں سے اشیاء کی صوبے سے باہر ترسیل پر بھی پابندی کے احکامات جاری کئے ہیں۔ اُنہوں نے متعلقہ حکام کو فیصلے پر عمل درآمند یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ عوام کو زندگی گزارنے کا مناسب ماحول دینا ، مناسب قیمت پر اشیائے ضروریہ اور سہولیات کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے ۔ مصنوعی قلت آئین کی خلاف ورزی اور غریب کے ساتھ ظلم ہے ۔آئین اور قانون نے تجارت کا راستہ متعین کرلیا ہے جس کی خلاف ورزی انتہائی قابل مذمت فعل ہے کیونکہ اس کی وجہ سے عام آدمی کو مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ وہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ پشاور میں مویشیوں اور دیگر اشیائے خوردو ونوش کی سمگلنگ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کرر ہے تھے ۔ نگران صوبائی وزراء انوار الحق، اسد اﷲ چمکنی ، متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکرٹریز ، کمشنر پشاور ، سی سی پی او پشاور، ڈائریکٹر جنرل لائیو سٹاک اور دیگر متعلقہ حکام نے اجلاس میں شرکت کی ۔نگران وزیراعلیٰ نے مویشیوں اور دیگر اشیائے خورد کی سمگلنگ کی وجہ سے قربانی کے جانوروں اور اشیائے ضروریہ کی قلت اورقیمتوں میں غیر معمولی اضافے کے حوالے سے بڑھتی ہوئی عوامی شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے ہنگامی اجلاس طلب کیااجلاس میں قابل برآمد اور ناقابل برآمد اشیاء ، مقامی لوگوں کی ضروریات ، اشیائے خوردو نوش برآمد کرنے کے حوالے سے متعلقہ قوانین اور دیگر اہم اُمور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ مویشی قابل برآمد ہیں ہی نہیں تاہم دیگر اشیائے خوردونوش جن کو برآمد کرنے کی اجازت ہے اُس کیلئے بھی قواعد وضوابط رکھے گئے ہیں۔ غیر معروف راستوں کے ذریعے سمگلنگ تو بذات خود ایک جرم ہے جس کا تدارک ہونا چاہیئے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے مویشیوں کی صوبے سے باہر ترسیل پر فوری پابندی کا فیصلہ کیااور ہدایت کی کہ پولیس اورایف سی مشترکہ چیک پوائنٹس قائم کریں اور مویشیوں کی افغان منتقلی کو روکیں۔ عید الاضحی کے دن قریب ہیں اور مارکیٹ میں مقامی لوگوں کو جانور خریدنے کے سلسلے میں بڑی تکلیف کا سامنا ہے ۔عوام کو دوگنا زائد قیمت ادا کرنے پر مجبور کیا جارہا ہے جس کا فوری تدارک ضروری ہے ۔ مڈل مین کا کردار معاشرے کیلئے بہت خطرناک بن چکا ہے ۔ مصنوعی قلت پید اکرکے مسائل اور تکالیف کے مارے غریب عوام پر مہنگائی کا بوجھ ڈالنا ظلم ہے ۔ ہمیں سب سے پہلے مقامی لوگوں کی ضروریات کو مدنظر رکھنا چاہیئے اور انہیں زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانا چاہیئے۔اُنہوں نے غیر مستند اجازت ناموں اور غیر معروف راستوں سے اشیاء برآمد کرنے کے خلاف سخت اقدامات اُٹھانے کی بھی ہدایت کی اور واضح کیا جن روٹس کی اجازت دی گئی ہے اُن کے علاوہ کسی بھی روٹ کے ذریعے اگر کوئی چیز باہر لے جانے کی کوشش کرتا ہے تو وہ چوری کے ذمرے میں آتی ہے ۔ اگر کسی کے پاس مستند اجازت نامہ ہے اور قانون کے مطابق کوئی چیز برآمد کر رہا ہے تو پھر چوری کے راستے کا جواز ہی پیدا نہیں ہوتا۔ نگران وزیراعلیٰ نے مارکیٹ میں اشیائے خودو نوش کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا بھی نوٹس لیا اور کہاکہ سمگلنگ کی وجہ سے عام آدمی کی قوت خرید جواب دے چکی ہے ۔انہوں نے تمثیلاً کہا کہ مارکیٹ میں ٹماٹر کا 115 روپے فی کلو ہونا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ ٹما ٹر سمگل ہو رہے ہیں۔ نگران وزیراعلیٰ نے کہا کہ اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود اگر عوام کو ریلیف نہیں ملتا تو یہ نا انصافی ہو گی ۔ہمیں حالات کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے تیزر فتار اقدامات کرنے ہیں ورنہ امن و امان کی صورتحال پید ا ہو سکتی ہے ۔ نگران وزیراعلیٰ نے مذکورہ فیصلوں پر حقیقی معنوں میں بلا تاخیر عمل درآمد یقینی بنانے کیلئے چیف سیکرٹری آفس ، سیکرٹری داخلہ ، ضلعی انتظامیہ ، پولیس ، ایف سی ، کسٹم سمیت تمام متعلقہ محکموں کو باہمی مشاورت اور ربط کے ذریعے نظر آنے والے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے ۔نگران وزیراعلیٰ نے سرحدوں سے ملحقہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے اور متعلقہ کمشنرز کو اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں مویشیوں کی سمگلنگ پر قابو پانے کیلئے دیر پا اقدامات کی ہدایت کی اور کہاکہ جس طرح صوبے میں مرغی کی قیمتیں اعتدال پر آرہی ہیں۔ اسی طرح جانوروں کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو قابو کرنا بھی ناگزیر ہے تاکہ عوام الناس کو ریلیف مل سکے ۔ اُنہوں نے کہا کہ کم ازکم عید الاضحی کے تیسر ے دن تک سمگلنگ کے خلاف کڑی نگرانی ہونی چاہئے ۔ہم عوام کے مفاد میں اقدامات کر رہے ہیں اورآنے والی حکومت کو بھی ایک روڈ میپ مل جائے گا۔ سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہاکہ اب قبائلی علاقے صوبے میں شامل ہو چکے ہیں ۔علاقہ غیر کا تصور ختم ہو چکا ہے اب یہ بھی سوک سوسائٹی میں آگئے ہیں اسلئے فیصلوں پر عمل درآمد میں کہیں بھی مسئلہ نہیں ہونا چاہیئے ۔

پشاور(سٹاف رپورٹر)نگران وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سابق جسٹس دوست محمد خان نے کہا ہے کہ حجاج کرام کو تمام سہولیات کی فراہمی اوراُنہیں آئین کے مطابق سپریم حقوق کی فراہمی یقینی بنانے میں کوتاہی ناقابل قبول ہے ۔ اﷲ تعالیٰ بھی حقوق العباد کی ادائیگی میں کوتاہی معاف نہیں کرتا۔ اگر مجبور کیا گیا تو حجاج کرام کی خدمت میں غفلت کے ارتکاب پر سخت ایکشن لیں گے اور مجبوراً ہمیں اس کے لئے کمیشن بنانا پڑے گا۔انہوں نے کہاکہ حجاج کرام کیلئے حج کمپلیکس پشاور میں تمام سہولیات جیسے ٹھنڈا پانی، صاف ستھرے کمرے، ایئرکنڈیشنڈ سسٹم کی فراہمی وغیرہ یقینی بنائی جائے مذکورہ کمپلیکس میں بجلی کے کم وولٹیج کے مسئلے کے حل کیلئے خصوصی ایکسپریس لائن کی منظوری اور 400kv کیلئے ٹرانسفارمر لگانے کی بھی ہدایت کی انہوں نے ڈائریکٹر حج کو ہدایت کی کہ حجاج کرام کو صاف ستھری اور معیاری خوراک کی دستیابی کوبھی یقینی بنایا جائے انہوں نے فوڈ کنٹرولر اتھارٹی سے کہا کہ حج کمپلیکس کے اندر قائم تمام دکانوں اور سٹالز کے جملہ سامان بشمول خوراک آئٹم کی قیمتوں کو باقاعدگی سے چیک کیا کریں اور حج کمپلیکس کے باہر غیر معیاری خوراک کے لئے قائم تمام سٹالز اور ریڑھیوں کو وہاں سے فوری طور پر ختم کیا جائے ان خیالات کا اظہار انہوں نے حج ڈائریکٹریٹ کے ایک اجلاس سے خطاب کے دوران کیا اجلاس میں وزیرتعلیم سارہ صفدر، وزیراطلاعات ظفر اقبال بنگش ، مشیر برائے وزیراعلیٰ آسیہ خان ، ڈائریکٹر حج محمد شکیل اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے۔ جسٹس دوست محمد خان نے کہا کہ حج ایک مقدس عبادت اور دینی فریضہ ہے ہمیں چاہئے کہ حجاج کرام کو ہر قسم کی سہولت پہنچا کر اپنے فرائض کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ثواب داریں بھی حاصل کریں اس موقع پر وزیراعلیٰ کے مشیر آسیہ خان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کل انہوں نے متعلقہ حج کمپلیکس کا دورہ کر کے وہاں کے تمام سہولیات کا جائزہ لیا انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کی طرف سے حج کمپلیکس میں حجاج کرام کو فراہم کئے گئے سہولیات تسلی بخش نہیں کیونکہ وہاں پر حجاج کرام کیلئے ٹھنڈا پانی تک موجود نہیں ہے کولنگ کا کوئی جدید نظام نہیں ہے نیز پنکھے بھی خراب ہیں اور حجاج کرام گرمی کی وجہ سے تڑپ رہے ہیں۔ خواتین کیلئے وہاں پر کوئی رضاکار بھی موجود نہیں ہے وزیراعلیٰ نے فوری طور پر سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو 2 دن کی ڈیڈ لائن دیدی کہ اگر انہوں نے حجاج کرام کو متعلقہ سہولیات فراہم نہیں کی تو ان کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جائے گی نگران وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ خیبرپختونخوا کے حجاج کرام کا مکمل ڈیٹا جیسے مردو خواتین کی تعداد، عمر، علاقہ وغیرہ کے بارے میں مکمل تحقیقی رپورٹ جلد از جلد پیش کیا جائے۔ انہوں نے یہ بھی ہدایت کی کہ بورڈنگ سے پہلے حجاج کرام کی صحت کی مکمل چانچ پڑتال اور بلڈ پریشر وغیرہ چیک کرنا چاہئے وہاں پر علاج معالجے اور ویکسین کیلئے 4 فیمیل میدیکل آفیسر اور 4 میل میڈیکل آفیسر کا موجود ہونا ضروری ہیں انہوں نے کہا کہ پرائیویٹ حج ٹور آپریٹرز بھی ہر قسم بدعنوانی سے پرہیز کریں ورنہ ان کے خلاف سخت کاروائی کرنے کیلئے کہا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم حجاج کو سبسڈی نہیں دے سکتے تو کم ازکم ان کے مسائل میں اضافہ تو نہیں ہونا چاہیئے۔ وزیراعلیٰ کو یقین دلایا گیا کہ حج کمپلیکس کی صفائی کیلئے5 یا 6 سویپر اور الیکٹرک کولر کی فراہمی کر دی جائے گی ۔ انہوں نے کہا کہ وہ حجاج کی مدد کیلئے چیمبرز آف کامرس اور دوسرے ڈونرز سے بات کریں گے تاکہ حجاج کرام کو اس گرم موسم میں ٹھنڈا پانی کا انتظام فراہم کیا جا سکے۔حج آپریشن کیلئے فراہم کردہ ملازمین ایمانداری سے حجاج کو وہ تمام سہولیات فراہم کریں جو بنیادی نوعیت کے ہیں۔ ہمیں اپنے کردار سے ثابت کرنا ہے اور یہی مسلمان کا خاصا ہے کہ دنیاوی چمک ہمارے کردار کو کمزور نہیں کرسکتی۔ ہم نے پورے سسٹم کو ٹھیک کرنا ہے اور موجودہ کمزوریوں دور کرنا ہے ۔ اگر غیر قانونی اور بد عنوانی نظر آئی تو قانون کو حرکت میں آنے کیلئے دیر نہیں لگے گی۔ اصلاح احوال ضروری ہے ہر سطح پر شفافیت نظر آنی چاہیئے ۔میں بذات خود راتوں کو جاگتا ہوں ہر چیز اور ہر شعبہ مانیٹر کرتا ہوں ۔ خوف خداہونا چاہیئے ۔ لوگوں کے حقوق پر حرف نہیں آنا چاہیئے ۔