’ یہ کام ہونے والا ہے اور دنیا میں کچھ بھی باقی نہیں بچے گا‘ سائنسدانوں نے تاریخ کی سب سے خطرناک وارننگ جاری کر دی
برلن(نیوز ڈیسک) کائنات کے ماضی اور مستقبل پر تحقیق کرنے والے سائنسدان حیران کر دینے والے انکشافات تو کرتے ہی رہتے ہیں مگر پہلی بار جرمن سائنسدانوں نے انسان اور کائنات کے مستقبل کے بارے میں ایک ایسا دعوٰی کر دیا ہے کہ جو صرف حیران ہی نہیں بلکہ بے حد پریشان کر دینے والا بھی ہے۔
’’ایمانویل کانت بالٹک فیڈرل یونیورسٹی‘‘ کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ’ تاریک مادے کا اسراع‘ ہماری کائنات کو اس کی تباہی کی جانب لے جا رہا ہے اور اگرچہ صحیح وقت کا تعین ممکن نہیں لیکن کسی بھی لمحے یہ تاریک توانائی کائنات کا خاتمہ کرنے والی ہے۔ کائنات کی تباہی کے متعلق اس نئے نظریے کی بنیاد پہلے سے موجود تین سائنسی نظریات پر ہے۔ ان میں سے پہلا نظر یہ ہے کہ توانائی متوازن طور پر پوری کائنات میں بکھر رہی ہے۔ دوسرے نظریے کے مطابق تاریک توانائی ٹائم اور سپیس کے مطابق تبدیل ہوتی جا رہی ہے اور تیسرا نظریہ ہے کہ تاریک توانائی دراصل کشش ثقل کی ہی ایک شکل ہے۔
تحقیق کار پروفیسر آرٹیوم یروک کہنا تھا کہ ان دنوں نظریات کے تقابلی جائزے سے ہمیں معلوم ہوتا ہے کہ بہرحال تاریک مادہ یا اس کی دوسری شکل تاریک توانائی ہی جلد یا بدیر اس کائنات کے خاتمے کا سبب بننے والی ہے۔ تازہ ترین تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ کچھ اکائیاں اچانک ظہور پذیر ہوسکتی ہیں۔ ایک ایسی ہی کائناتی اکائی کا اچانک ظہور پذیر ہونا کہکشاؤں اور ان کے اندر موجود ستاروں تک کا وجود خاتم کردے گا۔ ریاضیاتی و فلکیاتی تحقیق ظاہر کرتی ہے کہ کائنات کی تباہی کا سبب بننے والی اکائی اس کے اسراعی پھیلاؤ کے دوران رونما ہوسکتی ہے اور کاسمولوجی و آسٹروفزکس کے ماہرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ کائنات کے اسراعی پھیلاؤ کا ہی دور ہے۔