مودی کے عزائم کئی دن سے آشکار تھے

مودی کے عزائم کئی دن سے آشکار تھے
مودی کے عزائم کئی دن سے آشکار تھے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ادھر ہم وزیراعظم عمران خان کے دورہ امریکہ پر شاداں و نازاں ہو رہے تھے اور دوسری طرف نریندر مودی خاموشی سے کشمیر پر اپنا کام کر رہا تھا۔ یہود و ہنود کا گٹھ جو ڑ ہو رہا تھا۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا پروگرام طے پا رہا تھا ادھر ہم واشنگٹن کے کیپیٹل ایرینا ون کی تاریخ کا سب سے بڑا ہجوم اکٹھا کرنے کی تاریخ رقم کررہے تھے۔ ادھر مقبوضہ کشمیر کی قسمت کا گھناؤنا فیصلہ ہورہا تھا۔ یہ سب کچھ ایک مضبوط سکرپٹ کے تحت ڈرامائی انداز میں ہو رہا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ وزیراعظم عمران خان کی تعریف میں رطب اللسان تھے۔ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر رہے تھے اور اس میں مزید تقویت پیدا کرنے کے لئے کہہ رہے تھے کہ بھارتی وزیراعظم نے مجھے ایسا کرنے کو کہا ہے ہم خوش فہمیوں میں مبتلا تھے اور اُدھر کشمیریوں کی آزادی کے لئے دی گئی لازوال اور بے مثال قربانیوں کا گلا گھونٹنے کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔ ڈرامے کا آخری ایکٹ پلے ہونے جا رہا تھا اور پھر وہ ہو گیا۔ بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کے تشخص کی حامل دفعات 370 اور 35-A کو ختم کر دیا گیا۔ اب وہاں مسلم اکثریت کے خاتمے کے لئے ہندوؤں کو آباد کیا جائے گا۔

بڑے بڑے ہندو ساہوکار فیکٹریاں لگائیں گے، کارخانے قائم کریں گے اور ان کے لئے ہندوؤں کو بھرتی کیا جائے گا اور اگر ہم نے اب بھی کشمیر پر کوئی ٹھوس پالیسی نہ اپنائی تو آزادی کشمیر پر اور کشمیر بنے گا پاکستان کا نعرہ بلند کرتے ہوئے شہید ہونے والوں کی روحیں ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گی۔ یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جو مظالم ڈھائے گئے ہیں دُنیا میں ان کی نظیر نہیں ملتی، ماؤں کے سامنے انکے لخت جگر قتل کئے گئے، بہنوں کے سامنے ان کے بھائی بے دردی سے شہید کر دئیے گئے، پاکیزہ خواتین کی بے حُرمتی کی گئی۔ بھارتی مظالم کے سامنے ہلاکو خان اور چنگیز خان کی سفاکیت ہیچ نظر آتی ہے۔ اب عالم اسلام کو بیدار ہونا ہو گا۔ عالم اسلام کی تنظیم او آئی سی کہاں ہے، اسلامی 39 ملکوں کی اتحادی فوج کب کام آئے گی۔جناب وزیراعظم عمران خان آپ اکثرو بیشتر ریاست مدینہ کاذکر کرتے ہیں۔ آپ کی نیت پر کوئی شک نہیں لیکن اس پر اب عمل کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ باقی امور کو ثانوی کا حیثیت دے کر مقبو ضہ کشمیر کے مسئلے کو فوقیت دیں اور تمام فرقوں، سیاست دانوں اور سیاسی جماعتوں کو یکجا کریں۔ انہیں اعتماد میں لیں اور ان کی کانفرنس بلائیں۔ پکڑ دھکڑ اور کرپشن سے بعد میں بھی نمٹا جا سکتا ہے۔ کشمیر ایک ترجیہی مسئلہ ہے اور فوری توجہ کا حامل ہے اور اس بات کا متقاضی ہے کہ اس کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔


بھارت سفارتی محاذ پر ہم سے کہیں آگے ہے۔ سفارتی محاذ پر ہمیں ہنگامی بنیادوں پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانا چاہئے، اُجاگر کرنا چا ہئے۔دنیا بھر کے پاکستانی سفارت خانوں کو ہدایات دی جائیں کہ جہاں جہاں وہ تعینات ہیں وہاں سیمینار اور تقریبات کا انعقاد کریں، جن میں معصوم اور نہتے کشمیریوں پر ہونے والے بھارتی مظالم اور چیرہ دستیوں کو بے نقاب کریں اور ان ممالک کی حکومتوں کو اس سے آگاہ کریں اور اس پر ہی اکتفا نہ کریں،بلکہ انہیں مقبوضہ کشمیر کے مسئلہ پر اپنا ہمنوا بنائیں۔یہ ایک حقیقت ہے کہ پاکستان کو عالم اسلام میں ایک کلیدی حیثیت حاصل ہے اور حکومت پاکستان کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ کشمیریوں کے حقوق کے لئے مرکزی کردار ادا کرے اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے لئے جنگی بنیادوں پر عمل پیرا ہو اور اس حوالے سے کوئی دقیقیہ فروگزاشت نہ کیا جائے حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ اقوام متحدہ کو باور کرائے کہ بھارت اس کے پہلے سے طے شدہ اصولوں کی خلاف ورزی کررہا ہے اور اقوام متحدہ اس پر زور دے کہ وہ کشمیر میں استصواب رائے کرائے اور کشمیریوں کو اظہار رائے کی آزادی دی جائے کہ وہ پاکستان یا بھارت کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا اپنی ایک آزاد اور خود مختار مملکت قائم کرنا چاہتے ہیں۔ کشمیر ہندو بنئے کی جاگیر نہیں یہ کشمیریوں کا ہے وہ جو چاہیں اپنی قسمت کا فیصلہ کریں حکومت پاکستان عالمی برادری اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو ٹھوس بنیادوں پر مجبور کرے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل میں مثبت اور فعال کردار ادا کریں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اپنے ایک بیان میں خود تسلیم کیا ہے کہ کشمیر ایک متنازعہ مسئلہ ہے اور پاکستان نے اس حوالے سے ہمیشہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کا احترام کیا ہے جبکہ بھارت نے ہمیشہ انہیں رد کیا ہے۔ حکومت پاکستان فوری طور پر ایک اعلیٰ سطح کے وفد کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے ملاقات کے لئے بھیجے جو انہیں بھارتی مظالم اور ہٹ دھرمیوں کے بارے میں تفصیلات بتائے اور انہیں مجبور کرے کے بھارت نہ صر ف اپنے آئین کی دفعہ 370،35Aکی ترمیم کو واپس لے، بلکہ کشمیریوں کو حق خود ارادی دے یہاں اس بات کا تذکرہ بھی بے جا نہ ہو گا کہ امریکہ، اسرائیل اور بھارت کا گٹھ جوڑ ہے اور امریکہ پاکستان کو صرف طفل تسلیاں دے کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتا ہے، جبکہ اندرونی طور پر اس کے بھارت سے خفیہ اور مضبوط رابطے ہیں جو کسی بھی طور پر خصوصاً پاکستان اور عموما عالم اسلام کے حق میں نہیں۔

مزید :

رائے -کالم -