بلاول بھٹو زرداری نے مودی کو آر ایس ایس کی پیداوار اور گجرات کاقصائی قرار دید یا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن )پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مودی آر ایس ایس کی پیداوار اور بچر آف گجرات ہے، کشمیر کا فیصلہ دہلی یا اسلام آباد نہیں کشمیر کے عوام کریں گے اور پاکستان کے عوام کشمیریوں کا ساتھ دیں گے، عالمی تقاضوں کے مطابق قانون سازی کے حوالے سے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں تاہم فیٹف کی آڑ میں کچھ اور نہیں کرنے دیں گے، دہشتگردی ہو یا مسئلہ کشمیر ہمیں سب سے پہلے اپنا گھر سیدھا کرنا ہوگا۔
پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 6 اگست کو شہید بے نظیر بھٹو کی پہلی حکومت کو 58 ٹو بی استعمال کرکے گھر بھیج دیا گیا، اس کے نتائج ہم آج تک بھگت رہے ہیں، پی ٹی آئی کی حکومت آج تک اگر قائم ہے تو یہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان طے پانے والے میثاق جمہوریت کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بل منظور ہونے سے پہلے تقریر کا موقع ملتا تو اس کا کچھ فائدہ ہو سکتا تھا، دیگر جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز کو بولنے کا موقع ملتا تو اس سے قوم کو اچھا پیغام جاسکتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے وزیراعظم شہید ذوالفقار علی بھٹو نے کہا تھا کہ اگر کشمیر کے لئے ہمیں ہزار سال تک لڑنا پڑا تو لڑیں گے،ذوالفقار علی بھٹو نے اقوام متحدہ میں کشمیریوں کا مقدمہ ہمیشہ موثر انداز میں پیش کیا،مودی نےکشمیر کا جغرافیہ تبدیل کرنے کی کوشش کی ہے، پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے کشمیر کاز کے لئے جدوجہد کی،نریندر مودی آر ایس ایس کی پیداوار ہے اور بچر آف گجرات ہے،ہر پاکستانی کشمیری بہن بھائیوں کی مدد کرنا چاہتا ہے، کشمیر کے حوالے سے پیپلز پارٹی کا موقف ہمیشہ سے ایک جیسا رہا ہے،وزیراعظم عمران خان اگر کشمیر پر خود قرارداد پڑھتے تو اس سے مضبوط پیغام جاسکتا تھا، پانچ اگست کے بعد ہم نے سرخ لائن عبور نہیں کی، ہمیں مودی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنی چاہیے،کشمیر کافیصلہ دہلی یا اسلام آباد نہیں کشمیر کےعوام کریں گےاور پاکستانی عوام کشمیریوں کا ساتھ دیں گے،اگر ہم نے مودی کے مظالم کا جواب دینا ہے تو مل کر دیں گے تو تب ہی کشمیریوں کی توقعات پر پورا اتر سکیں گے،دہشتگردی ہو یا مسئلہ کشمیر ہمیں پہلے اپنا گھر سیدھا کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ہمیں ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی ہمارے اپنے ریاستی کردار کی وجہ سے کرنا پڑ رہی ہے، ایف اے ٹی ایف پر قانون سازی دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے لئے بل تھا، ہم نے اس میں ترامیم اس لئے پیش کیں، بل کو انسانی حقوق کے تحفظ کے مطابق بنایا، ماضی میں پاکستانیوں کو غیر ملکیوں کے حوالے کیا گیا۔،فیٹف سے متعلق سات یا آٹھ بلز باقی ہیں، ہم ملک کے مسائل حل کرنے کے لئے آج سے تیار ہیں، مگر ہم فیٹف کی ضروریات پوری کرنے کی حد تک تعاون کریں گے، کسی کو اس آڑ میں کچھ اور نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے حوالے سے آرڈیننس دونوں ایوانوں سے مخفی رکھا گیا، فیٹف ہو یا کشمیر ہمیں سچائی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔