خیبر پختونخوا پولیس کے پاس اے این پی سے قبل جدید اسلحہ نہیں تھا: میاں افتخار 

  خیبر پختونخوا پولیس کے پاس اے این پی سے قبل جدید اسلحہ نہیں تھا: میاں ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


 پبی (نما ئندہ پاکستان ) عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین نے ڈاگ بہسود میں خود کش دھما کے میں شہید ہو نے والا سب انسپکٹر غریب اللہ اور پبی میں شہید سپا ہی سر یر ولد شبیر کے قبر وں پر حا ضری دی ان کے قبروں پر پھولوں کے چادر چڑ ہا ئے اور شہدا کی ایسال ثواب  اجتما عی دعا کی اس مو قع  پر ان کے ہمراہ اے این پی تحصیل پبی کء صدر زر علیخان جنرل سیکر ٹری ضیاقت خٹک عباس خان نا ظم سہیل خان اے این پی یو سی ڈاگ بہسود کا صدر میاں عثمان شاہ  اور دیگر پار ٹی کار کنان تھے سب انسپکٹر غریب اللہ 16 جو لا ئی 2013 کو کا بلی میں خود کش دھما کے میں شہید ہوا تھا اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل میاں افتخارحسین  میڈ یا کے نما ئندوں سے بات چیت کر تے ہو ئے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا پولیس شہداء کے وارث ہیں، خیبرپختونخوا پولیس نے جس طرح دہشتگردی کا مقابلہ کیا اسکی مثال نہیں ملتی اور یہی وجہ ہے کہ دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بڑی کامیابیاں حاصل کی گئیں۔ عوامی نیشنل پارٹی نے اپنے دور حکومت میں پولیس کو احساس دلایا کہ حکومت انکے ساتھ کھڑی ہے، انکی تنخواہیں دوگنی، اسکے بعد آدھی اور پھر آدھی بڑھائی گئی۔ پولیس کے پاس اے این پی دور حکومت سے پہلے جدید اسلحہ تک موجود نہیں تھا، اے این پی نے انہیں نہ صرف جدید ترین اسلحہ فراہم کیا بلکہ جنگی بنیادوں پر دہشتگردی کے خلاف جنگ کی تربیت بھی دی۔ صوبہ بھر میں پولیس ہیڈکوارٹرز بنائے گئے اور ان ہیڈکوارٹرز کو جدید ترین اسلحہ فراہم کیا گیا۔ 2008-2013ء تک بحیثیت صوبائی وزیراطلاعات دہشتگردی کے خلاف پولیس کی قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے میاں افتخارحسین نے کہا کہ اس وقت جب دہشتگردی عروج پر تھی اور پولیس فرنٹ لائن پر یہ جنگ لڑ رہے تھے، وہ خود ہر حملے کے بعد انکے ساتھ کھڑے رہے۔ اے این پی نے شہداء پیکج کو تین لاکھ سے بڑھا کر 30لاکھ کردیا تھا۔ اسکے ساتھ ساتھ جو پولیس اہلکار شہید ہوجاتا، ریٹائرمنٹ تک انکے لواحقین کو پوری تنخواہ دی جاتی تھی کیونکہ شہید ہمیشہ زندہ رہتے ہیں۔ شہدائے پولیس کے بچوں کو براہ راست نوکری دی گئی۔ پولیس شہداء کے بچوں کو سرکاری سطح پر مفت تعلیم دلوائی گئی اور لواحقین کو پلاٹ یا پلاٹ کے برابر امدادی رقم بھی دی گئی۔۔ ڈی  ایس پی خورشید کو دہشتگردوں نے شہید کیا تو انکو تین دن تک بغیر سر کے دفنایا گیا اور تین دن بعد انکا سر واپس کیا گیا۔ ملک سعد، صفوت غیور، عابد علی سمیت پولیس افسران اور سپاہیوں نے جان کی قربانی دے کر دہشتگردی کے خلاف جنگ میں عوام کی جانیں بچائی۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا پولیس شہداء کے وارث ہیں اور آج بھی شہادت کے جذبے کے ساتھ عوام کی خدمت کررہے ہیں۔انکی قربانیوں کے بدولت اس صوبے میں امن کا قیام ممکن ہوا۔