چین میں صحت کا قومی دن
چین کی جانب سے سن 2008 میں بیجنگ اولمپکس کی شاندار میزبانی اور ان کھیلوں کے کامیاب انعقاد کی خوشی میں ہر سال "نیشنل فٹنس ڈے" منانے کا فیصلہ کیا گیا ۔ اس دن کو منانے کا مقصد چین میں کھیلوں کی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور شہریوں کی صحت مند سرگرمیوں میں شرکت کی حوصلہ افزائی کرنا تھا۔ یوں سن 2009 سے یہ دن ہر سال 8 اگست کو باقاعدگی سے منایا جا رہا ہے۔ چین میں صحت کے حوالے سے قومی شعور اجاگر کرنے کے لئے رواں سال اس دن کا موضوع ہے، " عوام میں ورزش کی عادت کا فروغ، اعتدال پسند خوشحال معاشرے کی تکمیل میں مدد"۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق اس وقت چین میں ہر سال 550 ملین سے زائد لوگ باقاعدگی سے ورزش کرتے ہیں۔ ورزش چین کے شہریوں کی زندگی کا لازم و ملزوم حصہ بن چکی ہے۔ یہاں ہر شخص تندرست اور صحت مند نظر آنا چاہتا ہے۔ چین میں ہر دور میں صحت کی اہمیت اور ورزش کی اہمیت اجاگر کرنے پر زور دیا جاتا رہا ہے۔ بیجنگ اولمپکس کے بعد سے ورزش کے حوالے سے جوش و خروش انتہائی بلندیوں کو چھونے لگا ہے۔
چینی حکومت ایک منصوبے کے تحت چین میں ورزش آگاہی پروگرام کو متعارف کروانے کے لئے کوشاں ہے۔ اس حوالے سے تمام کام مکمل کر لیا گیا ہے۔ اس ورزش آگاہی سرکل میں لوگوں کو گروپوں کی شکل میں ورزش کے طریقوں اور افادیت سے روشناس کروایا جائے گا۔ چین کے متعلقہ منصوبے کے مطابق سنہ 2022 تک چین کی 90.86 فیصد شہری اور دیہی آبادی جسمانی تندرستی کے قومی معیارات پر پورا اترے گی اور چین میں باقاعدگی سے ورزش کرنے والوں کی تعداد بھی سینتیس فیصد تک پہنچ جائے گی۔
دوسری جانب دنیا کے دیگر ممالک میں ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں صحت مند زندگی گزارنے کے لیے لوگوں کو متحرک کرنے میں بہت کم کامیابی حاصل ہوئی ہے اور زیادہ آمدن والے ممالک کے عوام سست اور آرام طلب ہے۔ عالمی ادارہ صحت کی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کی ایک تہائی آبادی یعنی ایک ارب 40 کروڑ افراد ضرورت کے مطابق جسمانی ورزش نہیں کرتے۔ جسمانی ورزش نہ کرنے کے سبب یہ افراد مختلف بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں جن میں امراض قلب، ذیابیطیس اور مختلف نوعیت کے سرطان شامل ہیں۔
تاہم چین میں اس میں اس حوالے سے صورت حال خاصی حوصلہ افزا ہے۔ چین میں باقاعدہ طور پر ورزش کی سرگرمیوں میں حصہ لینے والوں کی تعداد 550 ملین سے زائد ہے۔ یہ تعداد گزشتہ دہائی سے تقریباً 201 ملین زائد ہے۔ اسی طرح چین میں صحت کے قومی معیار پر پورا اترنے والے افراد کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ سن 2015 میں چین کے 89.6 فیصد افراد اس معیار پر پورا اترتے تھے اور رواں برس یہ تعداد 90.6 فیصد سے زائد ہوچکی ہے۔ امید کی جارہی ہے کہ سال 2030 میں یہ تعداد 92.2 فیصد ہو جائے گی۔
اس دن کو منانے کے آغاز کے بعد سے چین میں کھیلو ں کی سہولیات میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ سال 2005 میں چین میں کھیل کے مقامات کی تعداد آٹھ لاکھ پچاس ہزار تھی۔ سال 2017 میں یہ تعداد بڑھ کر 1.95 ملین ہوگئی۔چین کے شہری علاقوں کے رہائشیوں میں ذاتی صحت کو بہتر بنانے کی شرح میں تقریباً 30 فیصد سالانہ اضافہ ہو رہاہے۔ جو عالمی اوسط سے 20 فیصد زائد ہے۔
اسی طرح چین میں کھیلوں کی سر گرمیوں میں بھی وسیع اضافہ ہوا ہے۔سال 2010 سے سال 2018 کے دوران چین میں میراتھن کی تعداد 13 سے بڑھ کر 1581 ہو چکی ہے۔
چین میں اس وقت مختلف کھیلوں کے ایک لاکھ ستر ہزار سے زائد کوچز ہیں جن میں سے اسی ہزار سے زائد باقاعدہ سرٹیفائیڈ کوچز ہیں۔
چین میں اچھی صحت کی وجہ سے شہریوں کی اوسط عمر دنیا کے دیگر ترقی پذیر ممالک کی اوسط عمر حتیٰ کے ترقی یافتہ ممالک کے شہریوں کی اوسط عمر سے بھی بہتر ہے۔ سال 2015 میں چینی شہریوں کی اوسط عمر 76.34 سال تھی ، موجودہ سال 2020 میں اس اوسط میں مزید بہتری دیکھی اور اوسط عمر 77.3 سال ریکارڈ کی گئی ۔ توقع کی جارہی ہے کہ سال 2030 میں چین میں شہریوں کی اوسط عمر 79.0 سال ہو جائے گی۔
عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا کہ حکومتوں کو ایسے انفراسٹکچر کو فروغ دینا چاہیے جس کی مدد سے کھیلوں اور جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینے میں مدد ملے۔چین میں نیشنل فٹنس ڈے منانے سے چین کی جانب سے جسمانی سرگرمیوں کو فروغ دینے کے عزم کو مزید تقویت ملی ہے۔ اس سرگرمی کی مدد سے ملک میں کھیلوں کی تنصیبات میں اضافہ ہوا، شہریوں کی جسمانی سرگرمیوں میں شمولیت کی حوصلہ افزائی کی گئی۔
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.