بیروت دھماکہ، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ، عوام سڑکوں پر نکل آئے ، حکومت کے خلاف مظاہرے
بیروت (ڈیلی پاکستان آن لائن )لبنان کے دارلحکومت بیروت میں 4 اگست کو ہونے والے دھماکے نے پوری دنیا کو ہی ہلاکر رکھ دیاہے ، دھماکے کے نتیجے میں اب تک 145 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہیں تاہم اس کے بعد لبنانی حکومت کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ گیاہے کیونکہ ملک میں حکومت مخالفت مظاہرے اور احتجاج شروع ہو گیاہے ۔
تفصیلات کے مطابق مقامی گورنر کے مطابق دھماکے کے باعث تقریبا تین لاکھ افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور ان کی معیشت کو چھ کھرب سے زائد کا نقصان پہنچا ہے جبکہ شہر کی بندرگاہ مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہے ۔اس کے علاوہ لبنانی حکومت کو اس وقت عوام کے شدید رد عمل کا بھی سامنا ہے ، دھماکے کے بعد حکومت مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں، مظاہرین نے پارلیمنٹ کا گھیراو¿ کیا ور کئی مقامات پر توڑپھوڑ بھی کی۔
حکومت مخالف مظاہروں میں شامل عوام کا کہنا ہے کہ بیروت دھماکہ حکومت کی غفلت کا نتیجہ ہے۔ مظاہرین نے وزیراعظم حسن دائب سے استعفیٰ کا مطالبہ بھی کیا ہے۔لبنانی فورسز نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے رکاوٹیں کھڑی کیں جبکہ پولیس نے مظاہرین پر آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔
لبنان کے وزیر انصا ف پر بیروت میں مظاہرین نے پانی کی بوتلیں بھی پھینکی،لبنانی وزیر انصا ف نجم ہجوم سے بات کرنے کی کوشش کررہے تھے لیکن مظاہرین کے رد عمل نے انہیں بات کیے بغیر واپس جانے پر مجبور کر دیا۔بیروت میں ہونے والا خوفناک دھماکہ لبنانی دارالحکومت کو گھٹنوں پر لے آیا ہے اور بلندو بالاعمارتیں کھنڈر اور ملبے کا ڈھیر بن گئی ہیں۔
فرانس کے صدر ایمونل میکرون پہلے عالمی رہنما ہیں جنہوں نے بیروت کی بندرگاہ پر ہونے والے دھماکے کے بعد بیروت کا دورہ کیا۔ایمونل میکرون نے امدادی سرگرمیوں میں شریک عوام سے ملاقات بھی کی ہے۔ عوام نے حکومت کے خلاف غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فرانسیسی صدر سے مداخلت کا مطالبہ کیا ہے۔ اس موقع پر میکرون کا کہنا تھا کہ مشکل کی اس گھڑی میں فرانس لبنان کو تنہا نہیں چھوڑے گا۔