خاتون فائر فائٹر ’بیروت کی دلہن‘ کو آنسوﺅں اور سسکیوں کے سائے میں دفنا دیا گیا
بیروت(مانیٹرنگ ڈیسک) لبنان کی ہیرو خاتون فائر فائٹر، جسے ’بیروت کی دلہن‘کا خطاب دیا گیا ہے، کو آنسوﺅں اور سسکیوں کے سائے میں دفن کر دیا گیا۔ میل آن لائن کے مطابق اس 25سالہ بہادر لڑکی کا نام سحر فارس تھا جو 10فائرفائٹرز کی اس ٹیم کا حصہ تھی جو اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر بندرگاہ کے اس ویئرہاﺅس میں گھس گئے جہاں آگ لگی تھی اور یہی آگ ویئر ہاﺅس میں ذخیرہ کیے گئے2ہزار 750ٹن امونیم نائٹریٹ تک پہنچی اور ہولناک دھماکہ ہو گیا جس نے پورے بیروت شہر کو تباہی سے دوچار کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق ان 10فائرفائٹرز کے ویئر ہاﺅس 9میں گھسنے کے کچھ ہی دیر بعد دھماکہ ہو گیا۔ ان میں سے صرف سحر فارس کی میت برآمد ہوئی ہے، باقی 9تاحال لا پتہ ہیں۔ لوگوں نے اس بہادر لڑکی کو ’بیروت کی دلہن‘ کا لقب دیا ہے جسے آج آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپردخاک کر دیا گیا۔ سحر فارس کی منگنی ہو چکی تھی اور آئندہ برس اس کی شادی ہونے والی تھی۔ واضح رہے کہ بیروت کی بندرگاہ کے ویئر ہاﺅس 9میں مبینہ طور پر ویلڈر کی غلطی سے آگ لگی تھی جو ویئر ہاﺅس 12میں ذخیرہ کیے گئے امونیم نائٹریٹ تک پہنچ گئی۔ اس دھماکے میں اب تک 150افراد کے جان سے جانے کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 5ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ درجنوں عمارتیں صفحہ ہستی سے مٹ گئی ہیں اور 3لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ اندازے کے مطابق بتایا جا رہا ہے کہ اس دھماکے سے لبنان کو 5ارب ڈالر کا معاشی نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہے۔