ملک بھر کی طلبہ اور یوتھ تنظیموں نے تحفظ ناموس رسالتﷺ،صحابہؓ واہل بیت اطہارؓکی توہین پرسخت قانون سازی کا مطالبہ کردیا
لاہور( ڈیلی پاکستان آن لائن) اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن پاکستان کے زیراہتمام تحفظ ناموس رسالتﷺ، صحابہؓ واہل بیت اطہارؓ کے عنوان پرپاکستان کی نمائندہ17 طلبہ اور یوتھ تنظیموں پر مشتمل آل پارٹیز سٹوڈنٹس اور یوتھ کانفرنس مرکز اہل حدیث106 راوی روڈ میں منعقدہوئی۔ جسکی صدارت ڈاکٹر عبدالغفور راشد ناظم ذیلی تنظیمات مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان نے کی جبکہ مہمان خصوصی غاز ی علم دین شہید کے پوتے غازی عبدالباسط تھے۔
کانفرنس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ عدالتیں گستاخان رسول ﷺ کے خلاف فیصلوں میں تاخیر نہ کریں،پشاورمیں گستاخ رسول کے قتل کا واقعہ عدالتی نظام کی کمزور ی ہے، عدالتیں فیصلے نہیں کریں گی تو پھر ختم نبوتﷺ کے سپاہی گستاخوں کا خود فیصلہ کریں گے،غازی فیصل خالد اسلام کا ہیرو ہے،اہانت رسول ﷺ کے واقعات روکنے کے لیے 295 سی کےقانون پر اس کی روح کے مطابق عمل کروایا جائے۔قادیانیوں کی آرمڈ فورسز سمیت دیگر اہم اور حساس اداروں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ایف آئی اے اپنے سائبر ونگ میں ناموس رسالتﷺ، صحابہؓ واہل بیتؓ کی شان میں گستاخی کی مانیٹرنگ کے لیے ایک ڈیسک قائم کیا جائے۔گستاخانہ تقریروں اور لٹریچر پر فوری پابندی لگائی جائے۔اسلام سے ہم آہنگ قومی سطح پر یکساں نصاب تعلیم نافذ کیا جائے۔گورنر پنجاب پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ تحفظ بنیاد اسلام بل پر فوری دستخط کریں تاکہ قانو ن بن سکے ، پنجاب اسمبلی کے منظور کردہ تحفظ بنیاد اسلام بل کو نصاب تعلیم کا حصہ بنایا جائے۔قادیانی چینلز پاکستان کے آئین کا مذاق اُڑا رہے ہیں،وزارتِ اطلاعات اور پیمرا قادیانی چینلز کی اسلام مخالف مہم اور آئین کی بغاوت کا نوٹس لے اور اُن نشریات پر پابندی عائد کرے۔
حکومت ِپاکستان 295سی کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لے اور اس قانون کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان کرے۔سوشل میڈیا میں مقدس ہستیوں کی شان میں گستاخی ناقابل برداشت ہے۔اسلامی ممالک کو مل کر سوشل میڈیا میں ہونے والی گستاخی کے معاملے کو عالمی سطح پر اٹھانا چاہیے، سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد سے پوری امت مسلمہ کے جذبات مجروح ہورہے ہیں۔سوشل میڈیا پر گستاخی کے متعلق معاملے کی تحقیقات کے لیے حکومت ایک مستقل مانیٹرنگ ڈیسک بنایا جائے۔حکومت آئی ٹی کے ماہرین کا اس مقصد کے لیے بٹھائے،ہمارے دفاعی اداروں کو اس سلسلے میں فعال بنایا جائے،قادیانیوں کے لٹریچر اور اور انکی تبلیغ روکنے کے لیے ہر قسم کے سوشل میڈیا کے لنکس، ویب سائٹس اور ٹی وی چینلز پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔او آئی سی کو متحرک کرنا ضروری ہے اور اس میں حکومت پاکستان کو کلیدی کردار ادا کرنا چاہیے،پاکستان مسلم ممالک کی سربراہی کانفرنس کی میزبانی کرے تا کہ ناموس رسالتﷺ کے تحفظ کے لیے مشترکہ لائحہ عمل تشکیل دیا جائے۔
تمام مسلم ممالک آزادی اظہار کے نام پر ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی مسلسل دل آزاری کی مستقل روک تھام کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے چارٹر کے آرٹیکل 2 اور 5 کے مطابق عالمی سطح پر خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سمیت تمام انبیاء کی شان میں گستاخی کی سزا موت اور تمام آسمانی مذاہب کی توہین کو فوجداری جرم قرار دینے کے قوانین منظور کروائیں۔روشن خیالی اور اعتدال پسندی کے نام پر حدود اللہ اور ناموس رسالتﷺ پر مبنی قوانین و کتب اور اسلامی شعائر کے خلاف مذموم مہم ختم کی جائے۔فرقہ واریت اور دہشت گردی کو روکنے کیلئے حکومت کے ساتھ تعاون کرنے کا بھی اعلان دینی جرائد اور مجالس میں فرقہ وارانہ جذباتی تقریروں، تحریروں، مناظروں اور مباحثوں سے اجتناب کیا جائے۔دل آزاری کا سبب بننے والی تحریریں کتابوں سے نکال دی جائیں،علماء کرام اور مسالک کے درمیان اختلافات کو علمی سطح تک محدود رکھا جائے اور اسے عوام کی سطح تک نہ لے جایا جائے،مشترکات کی اساس پر ایک دوسرے کے قریب آنا چاہیے اور اختلافات کو برداشت کرنے اور ان سے صَرف نظر کرنے کی عادت ڈالنی چاہیے،علماء کرام بین المسالک اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے اصلاحی نوعیت کے خطبات دیں،مساجد کو بلاتخصیص عامۃ الناس کی دینی تعلیم و تربیت کیلئے استعمال کیاجائے خصوصاًطلبہ اور نوجوانوں کو مسجد سے جوڑا جائے۔25مدارس کو فرقہ واریت کی نرسریاں بنانے کی بجائے دینی تعلیم کے مراکز بنایا جائے، 26مشترکات کو ابھارا جائے، رواداری کو شامل نصاب کیا جائے،دینی تعلیم کے نصاب پر اس طرح نظر ثانی کی جائے کہ طلبہ فراغت کے بعد عصر حاضر کے مسائل اسلامی تناظر میں حل کرنے کے قابل ہو سکیں اور مغربی فکر وتہذیب خصوصاً جدید معاشی، سیاسی، قانونی اور تعلیمی مسائل سے واقفیت اور انگریزی زبان میں مہارت رکھتے ہوں۔علماء کرام دعوت و اصلاح اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے کام کے ساتھ جدید تعلیم اور میڈیا کی اصلاح پر توجہ دیں۔
کانفرنس کے شرکاء کا کہنا تھا کہ پاکستان کے اسلامی تشخص اور آئین کی اسلامی شقوں بالخصوص ختم نبوت و ناموس رسالتﷺ کے خلاف ہرسازش کو ناکام بنا دیں گے،نظریہ اسلام کو کمزور کرنے سے نظریہ پاکستان کمزور ہوگا،قادیانی نواز،دین دشمن اقدامات پاکستان کے اسلامی تشخص اور بنیادی اساس پرکاری ضرب ہے،قادیانیوں نے آج تک پاکستان کے وجود اورآئین کو تسلیم نہیں کیا اکھنڈ بھارت قادیانیوں کا الہامی عقیدہ ہے۔توہین رسالتﷺ کے مسئلہ پر مغربی دنیا کا دوہرا معیار اور عالمی میڈیا کی مہم افسوسناک بلکہ شرمناک ہے۔بین الاقوامی سطح پر جس لابنگ اور سفارت کاری کی ضرورت تھی وہ اب بھی بدستور موجود ہے اور مسلم حکومتیں اس سے مسلسل تغافل برت رہی ہیں۔شخصیات اور مذہب کی توہین کے سلسلہ میں مختلف ممالک میں قوانین موجود ہیں اور خود مغربی ممالک میں بھی مذہبی شخصیات اور علامات کی توہین کو جرم سمجھا جاتا ہےلیکن ان قوانین اور روایات کو عالمی سطح پر اور سب کے لیے یکساں لاگو کرنے کی غرض سے قانون سازی کی ضرورت ہے۔
اے پی سی میں ملک بھر کی17 طلبہ اور یوتھ تنظیموں کے راہنماؤں اور نمائندہ وفود نے شرکت کی اور تحفظ ناموس رسالت ﷺ کیلئے تن من دھن نچھاور کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہی اور صوبائی وزیر حافظ یاسر ہمایوں کو پنجاب اسمبلی میں تحفظ بنیاد اسلام بل پیش کرنے اور منظور کرانے پر خراج تحسین پیش کیا گیا۔ اے پی سی میں جن تنظیموں اور انکے قائدین نے شرکت کی ان میں میزبان اہل حدیث سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صدر وسیم سلفی،سیکرٹری جنرل ملک اویس اکبر کے علاوہ شہیر سیالوی، صدر سٹیٹ یوتھ پارلیمنٹ، خزیمہ سمیع الحق سرپرست جمعیت طلبہ اسلام پاکستان، سہیل چیمہ صدر ایم ایس ایف(ق)،حافظ عامر شہزاد نائب صدر پیپلز پارٹی پنجاب،غازی بابر صدر، جمعیت طلبہ اسلام پاکستان، عبیداللہ عباسی صد مسلم طلبہ محاز،محمد عبدالرحمن السدیس ناظم اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان،یاسر عباسی جنرل سیکرٹری ایم ایس ایف پنجاب،کامران سعید مرکزی صدر جمہوری وطن پارٹی یوتھ ونگ، حافظ عبدالرحمن مکی صدر جمعیت طلبہ اہل حدیث پاکستان،وقاص قریشی سینئر نائب صدر یوتھ ونگ (ن)، سید حسنین نوری ناظم انجمن طلبہ اسلام پنجاب،مظہر محمود علوی صدر منہاج القرآن یوتھ ونگ، سید عطاء اللہ شاہ بخاری ثالث سرپرست مجلس طلبہ اسلام،غلام مصطفی چوہدری صدر ختم نبوت لائرز فورم، رانا عثمان ڈپٹی کنوینر جمعیت طلبہ اسلام (فضل الرحمن) عمر عبد الحمید صدر اے ایس ایف پنجاب سمیت دیگر وفود شامل تھے۔