مودی نے گاندھی کا خواب چکنا چور کردیا
موہن داس گاندھی نے9اگست 1942ء کواپنے ہفت روزہ اخبار ”ہریجن“میں لکھا تھا کہ ”انڈیا ہر اس فرد سے تعلق رکھتا ہے جو یہاں پیدا ہوا ہے، یہاں بڑا ہوا ہے اور جن کے پاس اپنا ملک کہنے کے لئے یہی ایک ملک ہے، لہٰذا یہ ملک پارسیوں،بنی اسرائیلیوں، ہندوستانی عیسائیوں، مسلمانوں اور دوسرے غیر ہندوؤں کا بھی اتنا ہی ملک ہے جتنا ہندوؤں کا، آزاد ہندوستان میں کوئی ہندو راج نہیں،بلکہ بھارت راج ہوگا جس کی بنیاد کسی مذہب یا برادری پر نہیں،بلکہ لوگ ہوں گے“۔اسی طرح مہاتما گاندھی کی تصنیف ”INDIA OF MY DREAMS“ سے ماخوذ ہے کہ ”میں ایک ایسے آئین کے لئے تگ و دو کروں گا، جو ہندوستان کو کسی بھی اجنبی کی سرپرستی اور غلامی سے نجات دلا پائے، ایک ایسا ہندوستان وجود میں آئے،جہاں غریب سے غریب انسان بھی یہ سوچے کہ یہ ملک اس کا ہے اور یہاں اس کی آواز کو برابر کی اہمیت حاصل ہے۔ ایک ایسا ہندوستان جہاں اعلیٰ اور ادنیٰ طبقے کا کوئی تصور ہی نہ ہو۔ ایسا ملک جہاں ہر مذہب کے لوگ امن اور بھائی چارہ کے ساتھ رہ سکیں۔ ایسا ہندوستان جہاں چھوا چھوت کی کوئی جگہ نہ ہو، جہاں نشہ کرنے کا کوئی تصور نہ ہو۔ خواتین کو مردوں کے برابر حقوق حاصل ہوں“۔
موہن داس گاندھی کے تاریخی بیانات کے ٹھیک77 سال بعد5 اگست 2019ء کو بھارتی حکومت نے نریندر مودی کے اشارے پراپنے ہی ملک کا آئین توڑ کر ایسے قانون بنائے،جو اس بات کی نشاندہی کر رہے تھے کہ گاندھی اورنہرو نے بھارت راج کے لئے جو دعوے اور وعدے کئے تھے وہ سب کے سب غلط تھے۔ نریندر مودی کی حکومت نے اپنے آئین میں سے آرٹیکل 35۔اے اور 370ختم کرکے جموں و کشمیر اور لداخ کو زبردستی اپنی مرکزی حکومت کے براہِ راست تابع کر دیا۔اس کالے قانون پر عمل درآمد کرنے کے لئے مقبوضہ وادی میں کرفیو کی طرز کا لاک ڈاؤن لگا کراضافی فوج تعینات کی گئی اور وادی میں مواصلاتی نظام بھی معطل کر دیا گیا تاکہ دنیا کو یہ معلوم نہ ہوسکے کہ کس طرح مودی نے گاندھی کا خواب چکنا چور کیا ہے خود مودی بھی اکھنڈ بھارت کا نعرہ لگا کر برسر اقتدار آنے میں کامیاب ہوا تھا۔اپنی اکثریت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے مودی نے انتہا پسند ہندو تنظیموں کا آلہ کار ہونے کا ثبوت دیا ہے۔
مودی کے اس غیر قانونی اقدام پر پاکستان ہر سال 5 اگست کو بھرپوریوم استحصال منا کر دنیا کو بتا رہا ہے کہ کس طرح مودی نے بھارت اور مقبوضہ وادی کو مودی سٹیٹ بنا رکھا ہے۔کشمیر کے حوالے سے یوم یکجہتی کشمیر، یوم الحاق پاکستان اور یوم شہدا ئے کشمیر منایا جاتا ہے، لیکن یوم استحصال اس حوالے سے اہم ہے کہ بھارت نے اس روز اپنے ہی آئین کو خود اپنے پاؤں تلے روندا ہے۔بھارتی آئین میں زور زبردستی کی یہ تبدیلی گاندھی اور نہرو کی فکرسے متصادم ہے جبکہ بین الاقوامی قانون بھی اس طرح کی تبدیلی کی اجازت نہیں دیتا۔