بھارت میں اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار، خطے میں قیام امن کیلئے پر امن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے: شاہ محمود
اسلام آباد سٹاف رپورٹر، مانیٹر نگ ڈیسک) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہیآسیان ریجنل فورم ہمیں سیاسی، سیکورٹی امور پر مشاورت تعمیری مذاکرات تعاون کو فروغ دینے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ بھارت میں تمام اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار معاونت کو روکنے کیلئے موثر اقدامات کئے ہیں،پاکستان نے فٹیف کی جانب سے اٹھائے گئے نکات پر عمل درآمدکیلئے جامع ریگولیٹری میکانزم وضع کیا ہے،احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت 200ارب سے زائد رقم معاشی طور پر کمزور 15ملین خاندانوں میں تقسیم کی گئی،آسیان ریجنل فورم ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ باہمی دلچسپی کے سیاسی و سیکورٹی امور پر مشاورت اور تعمیری مذاکرات کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے تعاون کو فروغ دیں،ترقی پذیر ممالک کو کرونا کے معاشی مضمرات سے نکالنے اور 2030کے دیرپا ترقی کے اہداف پر دوبارہ گامزن کرنے کیلئے معاشی وسائل کی فوری فراہمی کو یقینی بنانا ہو گا، جمعرات کو آسیان علاقائی فورم کے اٹھائیسویں وزارتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ رواں سال کیلئے آسیان کی متحرک سربراہی پر برونائی دارالسلام کو اور آسیان کی مستقل باڈیز کو موثر کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں،آسیان ریجنل فورم کا یہ اجلاس ہمیں موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم باہمی دلچسپی کے سیاسی و سیکورٹی امور پر مشاورت اور تعمیری مذاکرات کیلئے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کیلئے تعاون کو فروغ دیں، انہوں نے کہا کہ کرونا عالمی وبا کی وجہ سے دنیا صحت عامہ اور معیشت کو درپیش چیلنجز سے نبرد آزما ہے،اس عالمی وبا کا ماورائے جغرافیائی حدود ہونا اس بات کا متقاضی ہے کہ آسیان ریجنل فورم اور اقوام متحدہ جیسے عالمی اداروں کی کثیر الجہتی روح کو بروئے کار لایا جائے،ہم اس وبا کے مسئلے کو سیاست کی نذر کرنے کی مخالفت کرتے آئے ہیں،ہمیں اپنے وسائل کو مجتمع کر کے ایسی ویکسین تیار کرنی چاہیے جو ایک ”گلوبل پبلک گڈ“کے طور پر سب کو دستیاب ہو سکے،، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گرد کارروائیوں کی مذمت کرتا ہے وہ افراد کی جانب سے ہوں، گروہوں کی جانب سے ہوں یا ریاستوں کی جانب سے ہوں،ہمیں کسی ملک کو یہ اجازت ہرگز نہیں دینی چاہیے کہ وہ سیاسی مقاصد کیلئے پوری قوم یا معاشروں پر دہشت گردی کے حوالے سے الزام تراشی کرے، ان کا کہنا تھا کہ ہمیں غیر قانونی طور پر قبضہ شدہ اور متنازعہ علاقوں کے مکینوں پر ریاستی دہشتگردی کی مذمت کرنی چاہیے اور ان کے ذمہ داران کو کٹہرے میں کھڑا کرنا چاہیے، اسلاموفوبیا کے خلاف موثر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے،حق آزادی اظہار رائے کا استعمال ذمہ داری کا متقاضی ہے،اسے کم و بیش دو ارب مسلمانوں کی دل آزاری کیلئے استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہونی چاہیئے،ہمیں اجتماعی طور پر دنیا بھر میں بالخصوص ہمارے اپنے خطے میں بڑھتی ہوئی قوم پرستی اور فاشسٹ رحجانات کے احیا کی مذمت کرنی چاہیے،ہمارے لوگوں کی خوشحالی، اور سماجی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ دیرینہ تنازعات کو پرامن طریقے حل کیا جائے،ہم بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے متنازعہ علاقوں میں جغرافیائی تبدیلیوں کے اقدامات کی مذمت کرتے ہیں،یہ یکطرفہ اقدام، خطے میں تعاون اور ہم آہنگی کا ماحول پیدا کرنے کی ہماری کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں،ہم اس حوالے سے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کی پاسداری کو ضروری سمجھتے ہیں،خطے میں امن و استحکام کیلئے یہی واحد راستہ ہے،خطے میں قیام امن کیلئے ایک پرامن اور مستحکم افغانستان ناگزیر ہے،ا،جنوب مشرقی ایشیا اور علاقائی تناظر میں پاکستان باہمی تعاون کے فروغ کیلئے آسیان کی مرکزیت کی اصولی حمایت جاری رکھے گا،پاکستان، اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ متعلقہ فریقین کے ساتھ باہمی صلاح اور مشاورت کے ساتھ جنوبی چین کے سمندر (South China sea)میں امن و امان کو یقینی بنایا جائے،ہم اس حوالے سے چین اور آسیان کے اشتراک سے کوڈ آف کنڈکٹ کی تشکیل کی حمایت کرتے ہیں دریں اثنا شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کشمیریوں نے بھارت کے5 اگست 2019 کے یکطرفہ، غیر آئینی اقدامات کو مسترد کردیا ہے،بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کے باعث ہندوستان میں مقیم تمام اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں،بھارت سمیت خطے کے تمام ممالک کیساتھ پر امن تعلقات کے خواہاں ہیں، عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم کو رکوانے کیلئے موثر ادا کرے،کشمیری بھائیوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی معاونت جاری رکھیں گے۔برطانوی ہاؤس آف لارڈز کے رکن لارڈ قربان حسین نے جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین کے ہمراہ وزارت خارجہ میں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ملاقات میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کیخلاف برطانوی پارلیمنٹ اور بین الاقوامی فورمز پر سفارتی کاوشوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔وزیر خارجہ نے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے اور مظلوم کشمیریوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر لارڈ قربان کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ برطانوی پارلیمنٹ سمیت دنیا کی اہم پارلیمان میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر بحث، عالمی برادری کی جانب سے ہمارے موقف کی توثیق ہے۔ وزیر خارجہ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کامیاب ویبینار کے انعقاد پر، جموں وکشمیر تحریک حق خودارادیت انٹرنیشنل کے چیئرمین راجہ نجابت حسین کو مبارکباد دی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت سرکار کے مقبوضہ کشمیر میں 5اگست 2019ء کے یکطرفہ اور غیر آئینی اقدامات کو دنیا بھر میں بسنے والے کشمیریوں نے یکسر مسترد کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ہندوتوا پالیسیوں کے باعث ہندوستان میں مقیم تمام اقلیتیں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت سرکار کی جانب سے، مقبوضہ جموں و کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی گھنانی سازش مکمل طور پر بے نقاب ہو چکی ہے
شاہ محمود