تھے با اصول مگر اہتمام ہونے تک  ۔۔۔

تھے با اصول مگر اہتمام ہونے تک  ۔۔۔
تھے با اصول مگر اہتمام ہونے تک  ۔۔۔

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تھے با اصول مگر اہتمام ہونے تک  
تماشہ خوب ہوا ننگ و نام ہونے تک 

 تری کہانی میں کردار  ہے فقط میرا
 چکور،چاند کا قصہ تمام ہونے تک

 کبھی بناتے تھے کشتی ، جہاز کاغذ سے   
 کبھی یوں تتلی پکڑتے تھے شام ہونے تک

شکستہ دل کی چکاتا کہاں کوئی قیمت 
کبھی تھا رہن محبت میں، دام ہونے تک

نہ مور پنکھ نہ گل ہی سنبھال پائے تم    
 مِری کتاب تھی گم اختتام ہونے تک
 عجب ہے لڑکی ہتھیلی پہ نام لکھ لکھ کر 
  چھپائے سب سے پھری ، راز عام ہونے تک 

مجھے تو کرنی تھی باتیں ہزار نازاؔں سے 
 مگر نہ یاد رہی اک، کلام ہونے تک
کلام :جبیں نازاؔں

مزید :

شاعری -