گورنمنٹ بوائز ہائی سکول تاج پورہ میں نان سیلری بجٹ استعمال نہ ہو سکا ، مسائل میں اضافہ
لاہور(لیاقت کھرل) گورنمنٹ بوائز ہائی سکول تاج پورہ کو دانش سکولز اتھارٹی کے حوالے کیے جانے کے فیصلے سے اساتذہ اور طلباء پریشان ’’پاکستان‘‘ کی جانب سے سروئے میں اساتذہ ،والدین اور اہل علاقہ نے شکایتوں کے انبار لگا دئیے۔ اس موقع پر اس بات کا بھی انکشاف سامنے آیا کہ اس سکول کو 10 ماہ قبل دانش اتھارٹی کے حوالے کیا گیا ،محکمہ سکولز ایجوکیشن کی جانب سے ملنے والے لاکھوں روپے کے نان سیلری بجٹ ( این ایس پی ) فنڈز کا مناسب استعمال عمل میں نہیں لایاجا سکا ، سکول کی انتظامیہ نے این ایس پی فنڈز کی صرف پہلی قسط سکول کی فلاح و بہبودکے لئے استعمال کی۔یہ بھی معلوم ہو ا کہ فروغ تعلیم فنڈز ( ایف ٹی ایف) کے استعمال سے بچوں کے لئے کوئی کمپیوٹرز خریدے گئے اور نہ ہی کسی غریب طالب علم کو کتابیں اور یونیفارم دیے گئے ا۔ سکول کی انتظامیہ کسی بھی کام کیلئے پہلے محکمہ سکولز ایجوکیشن اور پھر دانش اتھارٹی کے پاس رجوع کرتی ہے جس کے باعث سکول کے ترقیاتی کام رُک کر رہ گئے ہیں۔ اساتذہ اور بچوں کے والدین کا کہنا ہے کہ محکمہ تعلیم نے انہیں ایک نئے عذاب سے دوچار کر کے رکھ دیا ہے اور اس سے سینکڑوں بچوں کا تعلیمی مستقبل بھی داؤ پر لگ کررہ گیا ہے ۔ اس موقع پر علاقہ کے مکینوں اور بچوں کے والدین نصیراحمد، طارق علی، حسن طاہر، اکرام خان، اکبر علی خان، نوشین بی بی ، طارق آصف علی، پہلوان، محمد احسن، راجہ اکبر اور دیگر نے بتایا کہ ان کے بچوں کو تعلیم چاہیے۔دوسری جانب سکول کے اساتذہ کے چہروں پر پریشانی کے اثرات دکھائی دئیے۔ اس موقع پر اس بات کا بھی انکشاف سامنے آیا کہ اس سکول کو دانش اتھارٹی کے حوالے کرنے سے 15 سے زائد اساتذہ اسکول کو خیرباد کہہ چکے ہیں اور اساتذہ کی شدید کمی کے باعث تعلیمی معیار گر رہا ہے۔ اس حوالے سے سکول کے پرنسپل محمد ثقلین بخاری نے بتایا کہ دانش اتھارٹی کے حوالے کرنے سے تعلیمی معیار نہیں گرے گا۔ اساتذہ خواہ مخواہ پریشانی میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اساتذہ کی واقعی شدید کمی ہے تاہم پوری کوشش ہے کہ پیک اور سیکنڈری کے امتحانات میں رزلٹ بہتر رہے جبکہ سکولز کے فنڈز کے حصول کے لئے دانش اتھارٹی سے بات چیت جاری رہے۔