محکمہ اطلاعات و ثقافت کے زیر اہتمام شاعر بی اے شاکر کے ساتھ ایک شام
لاہور(فلم رپورٹر)پنجاب انسٹیٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر، محکمہ اطلاعات و ثقافت حکومت پنجاب کے زیر اہتمام پنجابی اور اُردو کے معروف شاعر بی اے شاکر کے ساتھ ایک شام منائی گئی۔ جس میں ادیبوں، شاعروں اور دانشوروں کے علاوہ خصوصی افراد نے خاص طور پر شرکت کی۔ جن میں جمیل پراچہ، منشاء قاضی، منیر احمد نولکھا، صائمہ الماس، فرزانہ صاحبہ، زبیدہ حیدر زیبی، ثمینہ بانو، غزالہ پروین، اشفاق شاہین، نواز کھرل، ممتاز راشد، امجد صاحب (سعودی عرب)، الیاس انجم (انڈیا) اور فراست بخاری شامل تھے۔ جمیل پراچہ نے بی اے شاکر کی شخصیت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ اُن کے بازو ایک حادثے میں کٹ گئے تھے لیکن وہ ہمیشہ اپنے خالق و مالک کے فیصلے پر صابر و شاکر رہے۔ ان کی زبان پر کبھی شکوہ نہیں آیا بلکہ وہ اپنی طرح کے دوسرے افراد کے دست و بازو بنے اور انہوں نے خصوصی افراد کے لیے سپرٹ فاؤنڈیشن پاکستان کے نام سے معذور افراد کے لیے ایک فلاحی تنظیم قائم کی جس کے وہ بانی صدر بھی ہیں۔ شاکر صاحب کی شاعری میں اُن کی پر عزم اور با ہمت شخصیت کا عکس نظر آتا ہے۔ منشاء قاضی نے کہا کہ بی اے شاکر فوج میں باکسر تھے اور ایک حادثے میں اُن کے بازو کٹ گئے، لیکن اِس کے باوجود وہ گاڑی بھی چلاتے ہیں اور کمپیوٹر بھی۔ وہ معذور نہیں بلکہ معذوروں کا سہارا ہیں، اُن کی زندگی لوگوں کے لیے مثال ہے۔
فراست بخاری، زبیدہ حیدر زیبی اور صائمہ الماس نے بی اے شاکر کو منظوم خراج تحسین پیش کیا۔ امجد صاحب (خصوصی فرد) سعودی عرب سے خاص طور پر پروگرام میں شرکت کے لیے تشریف لائے۔ بی اے شاکر کی خدمات کے اعزاز میں انہیں شیلڈ پیش کی اور اُن کی تنظیم سپرٹ فاؤنڈیشن کے لیے ایک لاکھ عطیہ بھی دیا۔ بی اے شاکر کے دوستوں اور مداحوں نے انہیں گلدستے پیش کیے اور ان کی ہمت و حوصلے کو سلام پیش کیا۔ پروگرام کے اختتام پر بی اے شاکر نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین سے بھر پور داد وصول کی۔ انہوں نے آنے والے تمام دوستوں، پلاک کے عملہ اور اس کی ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر صغرا صدف کا شکریہ ادا کیا۔ اِس تقریب میں نقابت کے فرائض ادارے کے ڈپٹی ڈائریکٹر خاقان حیدرغازی نے ادا کئے۔