پاکستان کے سفارتی آداب کی خلاف ورزی نہیں کی, ٹرمپ کا بیان ان کی ٹیم کی منظوری سے جاری ہوا، طارق فاطمی
واشنگٹن(اے این این ) وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے واضح کیا ہے کہ نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وزیر اعظم نواز شریف سے ہونے والی ٹیلی فونک گفتگو کی تفصیل ان کی ٹیم کی منظوری سے میڈیا کو جاری کی گئی تھی،دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی بات چیت ایمانداری اور حقیقت پسندی پر مبنی تھی ہمیں اس کے سامنے آنے کا کوئی افسوس نہیں ، پاک بھارت تعلقات میں بہتری اور موجودہ مسائل کے حل کیلئے امریکہ جو بھی اقدامات اٹھاتا ہے ہم اس کا خیر مقدم کریں گے،ہم ٹرمپ انتظامیہ کے دور میں پاک امریکہ با معنی تعلقات میں مزید بہتری چاہتے۔ان خیالات کا اظہار انھوں نے واشنگٹن میں امریکہ کے نائب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کے دوران بات چیت اور میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ طارق فاطمی نے امریکہ پہنچنے کے بعد امریکہ کے نائب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی ۔محکمہ خارجہ میں ہونے والی اس ملاقات میں پاک امریکہ تعلقات اور جنوبی ایشیا میں امن و استحکام سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اس موقع پر امریکہ میں تعینات پاکستان کے سفیر جلیل عباس جیلانی بھی موجود تھے۔ امریکہ میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے اس ملاقات کے حوالے سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طارق فاطمی نے محکمہ خارجہ میں بلنکن سے ملاقات کی جس میں انھوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکہ میں انتقال اقتدار کا مرحلہ مکمل ہونے کے بعد طرفین اپنے معمول کے رابطے بحال کریں گے۔ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے امن و سلامتی، دفاع، انسداد دہشت گردی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔بیان میں کہا گیا کہ نائب وزیرخارجہ بلنکن نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے تقریبا چار دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے اور ان کے قیام میں توسیع کی تازہ اجازت دینے پر اس کی تعریف کی۔ملاقات میں متنازع علاقے کشمیر کی لائن آف کنٹرول بھارت کے ساتھ پاکستان کی ورکنگ باونڈری پر حالیہ کشیدگی کے امور بھی زیر بحث آئے۔پاکستانی عہدیدار نے حالیہ ہفتوں میں بھارت کی طرف سے "فائربندی کی خلاف ورزیوں" اور لائن آف کنٹرول پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر امریکی نائب وزیرخارجہ کو آگاہ کیا۔بلنکن نے اس ضمن میں امریکہ کے موقف کو دہراتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں کمی اور خطے کے دو بڑے ملکوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔اس سے قبل میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ جنوری سے امریکہ میں حکومت سنبھالنے والی ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جنوبی ایشیا میں امن و امان قائم کرنے، انڈیا پاکستان تعلقات بہتر بنانے اور ان کے موجودہ مسائل حل کرنے کے لیے ہر کوشش کا خیر مقدم کیا جائے گا۔ امریکی میڈیا کے مطابق گذشتہ ہفتے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور نواز شریف کی ٹیلی فون پر گفتگو ہوئی تھی۔ پاکستان کی طرف سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ ٹرمپ نے نواز شریف کے کام اور پاکستانی عوام کی تعریف کی اور وہ پاکستان کی خواہش پر تصفیہ طلب مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔لیکن اس پریس ریلیز میں جس قسم الفاظ استعمال کیے گئے ان کے بارے میں امریکی میڈیا میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے سفارتی کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس طرح کی گفتگو میں سبھی باتیں اور الفاظ نہیں جاری کیے جاتے۔اس حوالے سے طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ وہ اس گفتگو کے دوران وہاں موجود تھے اور جو کچھ بھی جاری کیا گیا وہ ٹرمپ ٹیم کی منظوری سے ہوا ۔ مسئلہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کرناہوں گے ۔
طارق فاطمی