ترقی کی راہ حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے دنیا کی مشترکہ جدوجہد ناگزیر ہوچکی :سرتاج عزیز

ترقی کی راہ حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کیلئے دنیا کی مشترکہ جدوجہد ناگزیر ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (این این آئی) ترقی کی راہ میں حائل مشکلات دنیا کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے دنیا کی مشترکہ جدوجہد ناگزیر ہو چکی ہے۔ اس امر کا اظہار مقررین نے پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کی19 ویں سہ روزہ سالانہ کانفرنس برائے پائیدار ترقی زیر عنوان ’’ مشترکہ مستقبل کا تصور : پائیدار ترقی ‘‘کے افتتاحی روز مقررین نے مختلف نشستوں کے دوران کیا۔کانفرنس کے افتتاحی روز صحت، توانائی، معیشت اور خدمات کے موضوعات پر گفتگو کی الگ الگ نشستوں کے دوران مختلف ترقیاتی شعبوں کے ماہرین نے اظہار خیال کیا ۔ کانفرنس کیمختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ماہرین اورمندوبین کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔کانفرنس کی افتتاحی نشست سے وزیر اعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے اجلاس سے اپنے کلیدی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عالمی ترقیاتی مقاصد (ایس ڈی جیز) کو قومی ترقیاتی اہداف کے طور پر آگے بڑھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ۔ خطے میں ترقیاتی مسائل اور رکاوٹیں یکساں ہیں جس کے لیے عالمی براری کو مشترکہ جدوجہد کی راہ اپنانا ہو گی۔اس میں آزادانہ تحقیق کرنے والے ادارے اہم معاونت کر سکتے ہیں۔ سرتاج عزیز نے کہا کہ اسلام آباد میں سارک سربراہ کانفرنس کا انعقاد خطے کے ترقیاتی مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے ایک اہم موقع تھا جسے ملتوی کر کے ضائع کر دیا گیا۔ اس وقت دنیا کو درپیش مشترکہ مسائل کے حل کے لیے ترقی یافتہ ممالک کو ترقی پذیر ممالک کی ترقی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے میں مدد دینی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی پائیدار ترقی امداد کی بجائے تجارت کے فروغ میں پنہاں ہے اور اس کیلئے جنوب جنوب تعاون بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے عوام کے بہتر مستقبل اور آئندہ نسلوں کی بہتری کے لیے پاکستان پر امن بقائے باہمی کے اصولوں پر کاربند ہے۔ وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلیاں زاہد حامد نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غربت ہو یا ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات و خطرات، جنوبی ایشیا کے ممالک کو درپیش چیلنجز کی نوعیت یکساں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کا ویژن 2025، عالمی ترقیاتی مقاصد (ایس ڈی جیز) سے مطابقت رکھتا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عالمی ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لیے وفاقی اور صوبائی سطح پر نفاذ اور مانیٹرنگ کے جامع نظام وضع کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے شدید خطرات سے دوچار ممالک میں پاکستان کا نمبر 7واں ہے۔انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کلائمیٹ چینج کونسل اور پاکستان کلائمیٹ چینج اتھارٹی جیسے اداروں کا قیام بھی عمل میں لایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کی مشاورت انتہائی اہمیت کی حامل رہی ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری ادارے ایسے اداروں کی تحقیق کو پالیسی سازی میں بروئے کار لائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے ہمہ جہت اقدامات کر رہی ہے اور وزیر اعظم کا گرین پاکستان پروگرام، ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات میں کمی لانے میں مدد دے گا۔ قبل ازیں پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرڈاکٹر عابدسلہری نے کہا کہ کوئی بھی ملک آج کے درپیش عالمی چیلنجز کا تنہا مقابلہ نہیں کر سکتا، مل کر تعاون کی فضا کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ۔ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنے اور غربت، بھوک اور بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے مل کر کام کیا جائے۔

سرتاج عزیز