جنوبی ایشیا میں محفوظ نقل مکانی کیلئے یورپی یونین کا علاقائی سیمینار
کراچی (اسٹاف رپورٹر) تارکین وطن محنت کشوں کے حوالے سے جنوبی ایشیائی خطے کو درپیش متعدد چیلنجز کی روشنی میں نیپال میں یورپی یونین کے نمائندے نے DAI یورپ اور سینٹر آف ساؤتھ ایشین اسٹڈیز کے تعاون سے دو دسمبر کو کھٹمنڈو میں ’’جنوبی ایشیا میں محنت کشوں کی نقل مکانی آسان اور محفوظ بنائیں‘‘ کے عنوان سے ریجنل سیمینار کی میزبانی کی۔اس ایونٹ میں حکومتی اداروں، انسٹیٹیوٹس، سول سوسائٹی، تھنک ٹینک، ذرائع ابلاغ، تارکین وطن کی ایسوسی ایشنز، پرائیویٹ سیکٹر، عالمی برادری، SAARC سیکریٹریٹ یورپی یونین میں ہندوستان، پاکستان اور بنگلہ دیش کے وفود سمیت عالمی شرکا نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ افتتاحی سیشن میں نیشنل پلاننگ کمیشن کے رکن ڈاکٹر سوارنم ویگل مہمان خصوصی کی حیثیت سے موجود تھے۔یورپی یونین ناصرف متعدد تارکین وطن سے متعلق پروگراموں کی فنڈنگ کرتی ہے جس کا مقصد جنوبی اور جنوب مشرقی ایشیا کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے منتخب ملکوں کے درمیان محنت کشوں کی نقل مکانی کی مینجمنٹ کو بڑھانا اور اسے سہولت فراہم کرنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ محفوظ نقل مکانی کے طریقہ کار اور اس حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی حمایت کرتا ہے بلکہ اس کے ساتھ Global Approach to Migration and Mobility (GAMM) کے ساتھ مستقل پالیسی مذاکرات کو بھی یقینی بناتا ہے۔اس سیمینار میں شرکا نے اپنے اپنے تجربات شیئر کیے اور اس میں یورپی یونین کی تارکین وطن کے حوالے سے پالیسیوں کو نمایاں کرنے کے ساتھ ساتھ جنوبی ایشیائی خطے میں یورپی یونین کے فنڈز سے چلنے والے منصوبوں اور پروگراموں کا خاکہ بھی پیش کیا گیا۔ نیپال اور سارک کیلئے یورپی یونین کی نمائندہ محترمہ رینسجے تیرنک نے کہا کہ مہاجرین کی ضروریات آج یہاں جمع ہونے والے تمام فریقین کے تعاون سے بڑھ کر ہیں؛ ہجرت کے معاملے کو کثیرجہتی سوچ کو مدنظر رکھتے ہوئے حل کرنا ہو گا۔ اس حوالے سے ہمیں مہاجرین کے انسانی، سماجی اور مزدوری کے حقوق، ان کی نفسیاتی، سماجی بہبود اور ان ترقیاتی کاموں پر توجہ دینی ہو گی جس میں وہ حصہ لے رہے ہیں۔گزشتہ دہائی میں یورپی یونین نے مشترکہ سیاسی اصولوں اور یکجہتی کی بنیاد پر انتہائی مربوط تارک وطن کی پالیسی کی تیاری کیلئے اہم اقدامات کیے تھے۔ 2005 سے GAMM یورپی یونین کی بیرونی مائیگریشن اور سیاسی پناہ کی پالیسی کا انتہائی اہم ڈھانچہ ہے۔ یہ فریم ورک اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ یورپی یونین پہلے سے طے شدہ ترجیحات کی بنیاد پر کس طرح غیر یورپی ممالک سے پالیسی مذاکرات اور تعاون کرتا ہے اور ترقیاتی تعاون سمیت یورپی یونین کے مجموعی بیرونی عمل میں سرایت کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یورپی یونین کے خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی پر نمائندہ خصوصی نے جون 2016 میں ’’یورپی یونین کی خارجہ اور سیکیورٹی پالیسی پر عالمی اسٹریٹیجی‘‘ کا اجرا کیا تھا جس میں ایک مزید موثر مائیگریشن کی پالیسی کو اجاگر کیاگیا تھا اور اس بات کی توثیق کی گئی تھی کہ یورپی یونین مشترکہ عالمی ذمے داریوں اور یکجہتی یقینی بنانے کیلئے انٹرنیشنل شراکت داروں کے ساتھ کام جاری رکھے گی۔جنوبی ایشیائی خطے میں محنت کشوں کی ہجرت کے چیلنجز کو دیکھتے ہوئے سیمینار میں تارکین وطن کی حفاظت یقینی بنانے کے مختلف حل پر غور کیا گیا۔ مقررین نے اس بات پر بھی گفتگو کی کہ نقل مکانی سے کس طرح مہاجرین کو بے پناہ فوائد حاصل ہو سکتے ہیں جیسے ترسیلات زر(remittances) اور ہنر کا تبادلہ وغیرہ جبکہ ساتھ ساتھ چیلنجز موجود ہیں جیسے تارکین وطن شدید خطرات کا سامنا کر رہے ہیں مثلاً خراب رویے، کام کے لیے ناقص سہولیات یا حقوق اور تحفظ تک رسائی میں مشکلات۔ مباحثے کے مطابق اہلیت، مہارت اور تنخواہوں کے حوالے سے معلومات اس بات کو یقینی بنائیں کہ پبلک اور پرائیویٹ اداروں کے ساتھ ساتھ تارکین وطن محنت کش پورے غور و خوض کے بعد فیصلے کریں جس کے نتیجے میں سرمایہ کاری کرنے والے اور لینے والے دونوں ملکوں میں ٹریننگ کے بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ کم اور نیم ہنر مند پیشوں کیلئے تقابلی مہارت کی بنیاد پر جنوبی ایشیا کی رکن ریاستوں کو سب کیلئے قابل قبول شفاف نظام بنانے کی ضرورت ہے جس کے تحت تعلیم اور مہارت حاصل کی جا سکے۔ پالیسی کی سطح پر بین الریاستی تعاون کیلئے تارک وطن محنت کشوں کے بہاؤ کا ضابطہ ، قانونی ہجرت کی سہولت کی فراہمی، تارکین وطن کے حقوق اور ان کے تحفظ کو یقینی بنانے اور ہجرت کے زیادہ سے زیادہ ترقیاتی اثرات کیلئے مربوط پالیسیاں اور متحرک طریقہ کار بنانے کی ضرورت ہے۔میڈیا نے بھی نقل مکانی کے حوالے سے بہتر پالیسیوں اورطریقوں کی حمایت کر کے اور اس موضوع پر تبادلۂ خیال کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہوئے عوام میں آگاہی پیدا کر کے محفوظ نقل مکانی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔اس موقع کے توسط سے مجموعی طور پر شرکاء نے جنوبی ایشیاء میں کام کرنے والے موجودہ اور مستقبل کے تارکینِ وطن محنت کشوں کے لیے ایک بہترمنظرنامے کی طرف قدم بڑھانے کے لیے نئے راستے تلاش کر لیے ہیں۔ یورپی یونین محنت کش مہاجرین کی زندگیوں کو آسان اور محفوظ بنانے اور پالیسی مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کے ساتھ مسلسل تعاون کے لیے پُر عزم ہے۔