آنیوالی نسلیں سفر ناموں سے ہمارے زمانے دریافت کرینگی ،رضا علی عابدی
ملتان (سٹی رپورٹر)نامور براڈ کاسٹر ، سفرنامہ نگار،کالم نگار اور صحافی رضاعلی عابدی نے کہا ہے کہ سفرنامہ لکھنا کوئی آسان کام نہیں ہے۔آنے والی نسلیں ہمارے زمانے کو ہمارے سفر ناموں سے دریافت کریں گی۔ انہوں نے کہاکہ جس علاقے کودیکھنے قیصر عباس راہ کی دشواریاں جھیلتے ہوئے گئے سچ تو یہ ہے کہ وہ حیر ت کی سرزمین ہے۔وہاں کون لوگ بسے ہوئے ہیں اور کب سے آباد ہیں یہ تمام(بقیہ نمبر9صفحہ12پر )
باتیں پڑھنے سے تعلق رکھتی ہیں۔ان خیالات کااظہارانہوں نے ملتان ٹی ہا?س میں سخن ور فورم کے زیراہتمام سفر نامہ نگار اور کالم نگار قیصر عباس صابر کے نئے سفرنامہ ’’ سفر کیلاش کے ‘‘ کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس مو قع پر ڈاکٹر قرۃ العین ہاشمی، شاکر حسین شاکر، رضی الدین رضی، قمر رضا شہزاد، نوازش علی ندیم ، وسیم ممتاز، تحسین غنی اورمستحسن خیال نے بھی خطاب کیا۔ رضا علی عابدی نے مزید کہاکہ کیلاش کے باسیوں کی رسم ورواج ، طور طریقے، ان کی ثقافت پر نئے زمانے کی یلغار ،ان کے عقائد پر کوئی دوسری رائے مسلط کرنے کی کوششیں ،ان کی عبادات اور رواجوں کوالٹے سیدھے معنی دینا اور ان کی رسموں کو فرسودہ ثابت کرنے کی کوششوں کااحوال نہ صرف حیران کرتا ہے بلکہ دکھ بھی دیتا ہے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر قرۃ العین ہاشمی نے کہاکہ قیصر عباس صابر کی کتاب میں کیلاش کی عورتوں کے رسم ورواج اور دکھ ہمیں متوجہ کرتے ہیں۔شاکر حسین شاکر نے کہاکہ قیصر عباس صابر ایک جنون کو لے کر سفر کا آغاز کرتا ہے اور ہمیں نئے منظردکھاتا ہے۔رضی الدین رضی نے کہاکہ کافرستان کی کہانی مسلمانوں کی زبانی سننے کا اپنا ہی لطف ہے۔انہوں نے کہاکہ قیصر عباس صابر کی خوبی یہ ہے کہ وہ کہانیاں بیان کرنے کاسلیقہ جانتا ہے۔قمر رضا شہزاد نے کہاکہ سفرنامہ نگاری اس لحاظ سے مشکل فن ہے کہ کسی بھی تخلیق کار کے لیے کسی ایسے علاقے کواپنی آنکھوں سے دیکھ کر اپنے الگ انداز میں دریافت کرنا ہوتاہے جسے اس سے قبل بہت سے سفرنامہ نگار بیان کرچکے ہوتے ہیں۔ قیصر عباس صابر نے ایک مشکل صنف میں ہاتھ ڈالا اور اپنے سفر ناموں میں یہ مشکل مرحلہ آسانی سے طے کیا۔ نوازش علی ندیم نے کہاکہ قیصر عباس صابراپنی ذات میں چھپے آوارہ گرد سیاح کے مہمیز کرنے پر ہرسال شہر کی زندگی سے دامن چھڑا کر کچھ دن پہاڑوں میں گزارتا ہے اور فطرت سے ہمکلام ہوتا ہے۔وسیم ممتاز نے کہاکہ میں آج کل ملتان میں رہتے ہوئے کیلاش کی سیرکررہاہوں۔تحسین غنی نے کہاکہ میں روز قیصر عباس صابر کی آنکھ سے کیلاش پہنچ جاتاہوں اورا س کے لکھے ہوئے تمام منظرنامے دیکھ کر اسے دل میں بسا لیتا ہوں۔اس موقع پر ادیبوں،شاعروں اور صحافیوں کی بڑی تعداد بھی موجودتھی۔
رضا علی عابدی