حکومت کوئی بھی آرڈیننس لائی تو اس کیخلاف پارلیمینٹ میں قرارداد لائیں گے،پیپلزپارٹی
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی نے کہا ہے کہ آمریت میں صدارتی حکم کے ذریعے حکومت چلائی جاتی تھی مگر جمہوری دور میں آرڈیننس کے ذریعے حکومت نہیں کی جا سکتی لہٰذا کوئی بھی آرڈیننس آیا تو اس کے خلاف قرارداد لائیں گے۔ان خیالات کا اظہارپیپلز پارٹی کے رہنماؤں شیری رحمان، فرحت اللہ بابر اور نیئر بخاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔سینیٹرشیری رحمان نے کہا کہ100دن بعد بھی قومی اسمبلی میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نہیں بنائی گئی،صرف گورنر ہاؤسز کی دیواریں گرانے، بھینسیں،مرغی اور انڈوں کی بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سے گزارش کی تھی کہ پارلیمینٹ کے ذریعے ملک کو چلائیں، قانون سازی صرف پارلیمینٹ کے ذریعے ہوگی اور اگر اس کے سوا قانون سازی کی گئی تو بھرپور مخالفت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حکمران منتخب اداروں کی نفی کررہے ہیں لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے جبکہ حکمران دوسرے ممالک کے دوروں کی تفصیلات بھی پارلیمینٹ میں نہیں بتارہے۔شیری رحمان نے کہاکہ حکومت میں تضاد سامنے ہے، وزیر کہتے ہیں ہمیں علم تھا اور وزیراعظم کہتے ہیں میڈیا سے پتا چلا جبکہ احتساب کے لبادے میں آمرانہ طرز پر اپوزیشن کو ہدف بنایا جارہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن نتائج سے متعلق کمیٹی پر بھی یوٹرن لیا گیا ہے، حکومت کے کہنے پر یہ کمیٹی بنی اور حکومت نے ہی مفلوج کردیا جبکہ حکمران 18 ویں ترمیم پر بھی سوالیہ نشان اٹھارہے ہیں۔فرحت اللہ بابرنے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی رپورٹس سامنے آناشروع ہوگئی ہیں، فافن رپورٹ کے مطابق 78 ہزار فارم میں سے345 فارمز پردستخط تھے، 95 فیصدفارم غیر مصدقہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکمران عدالتوں کے احکامات پر عمل کریں تاکہ لاپتا افراد کا پتا لگ سکے۔اس موقع پر نیئر بخاری نے کہاکہ آمریت میں صدارتی حکم کے ذریعے حکومت چلائی جاتی تھی اور صدارتی آرڈیننس ایمرجنسی کے حالات میں جاری کیا جاسکتا ہے لہٰذا آرڈیننس کے ذریعے حکومت نہیں کی جاسکتی۔انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی عقل پر پردے پڑے ہوئے ہیں اور سلیکٹڈ وزیراعظم کے پاس کوئی تجربہ نہیں ہے، آرڈیننس کوئی بھی آیا اس کے خلاف قرارداد لائیں گے۔نیئر بخاری نے مزید کہاکہ ڈالر کی قیمت پر وزیراعظم اور وزیر خزانہ میں سے کوئی ایک جھوٹ بول رہا ہے اور واضح رہے جھوٹ بولنے والے پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہوتاہے۔
پیپلزپارٹی