شہر قائد میں الزامات کی سیاست زور پکڑ گئی ،فاروق ستار کے الزامات کے بعد خالد مقبول صدیقی اور میئر کراچی بھی میدان میں آ گئے
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن)کراچی میں تجاوزات کے نام پر ہونے والے آپریشن نے شہر قائد میں’’الزامات کی سیاست ‘‘زور پکڑ گئی ہے جبکہ دوسری طرف سینکڑوں شہری اپنی املاک کی تباہی پر بے بسی کی تصویر بنے ہوئے ہیں ،ڈاکٹر فاروق ستار کی جانب سے کے ایم سی ہیڈ آفس کے گھیراؤ کے اعلان پر ایم کیو ایم پاکستان بھی میدان میں آ گئی ہے اور متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میئر کراچی نے تجاوزات کے نام پر ایک گھر بھی نہیں توڑا، ایم کیو ایم کسی کو بے گھر نہیں ہونے دے گی۔
نجی ٹی وی کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے کے تحت میئر کراچی کو تجاوزات کے خاتمے کیلئے مینڈیٹ دیا،میئر کراچی نے تجاوزات کے خاتمے کیلئے اپنی تمام ذمہ داریاں پوری کیں لیکن جو ادارے میئر کراچی کے ماتحت نہیں وہ بھی تجاوزات کے نا م پر کارروائی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ میئر کراچی نے تجاوزات کے نام پر ایک گھر بھی نہیں توڑا، ایم کیو ایم کسی کو بے گھر نہیں ہونے دے گی،کراچی کے میئر کو اختیارات دیئے جائیں، وسیم اختر نے اب تک ایک گھر تو کیا کسی جھگی کو بھی ہاتھ نہیں لگایا، کسی ایسی مہم کا حصہ نہیں بنیں گے جس میں کسی کو بے گھرکیا جائے، زبردستی بے گھر کرانے کی کوشش کی گئی تو میئر کراچی استعفی دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کی ہزاروں ایکڑ زمین پر کس نے قبضہ کیا؟ کراچی میں قبضے میں سیاسی جماعتوں کا کردار ہے تو ایم کیو ایم کا ایک فیصد ہو گا۔انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس سے اپیل ہے کہ میئر کے اختیارات کے معاملے کو بھی دیکھیں، ماسٹر پلان کے ڈی اے اور میئرکراچی کے پاس ہونا چاہیے، شہر چلانے کے انتظامات منتخب نمائندوں کے پاس ہونا چاہیے، کراچی کی اصل آبادی کو مردم شماری میں نہیں دکھایا گیا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے میئر کراچی وسیم اختر کا کہناتھا کہ تجاوزات کے خلاف آپریشن پر کچھ لوگ سیاست چمکا رہے ہیں،کراچی میں پارکس اور نالوں پر قائم تجاوزات کے خلاف آپریشن کر رہے ہیں،نا کوئی گھر توڑیں گے اور نہ کسی کو توڑنے دیں گے، متاثرہ افراد کو متبادل جگہ دی جا رہی ہے، کسی کا گھرٹوٹ رہا ہے یا نوٹس مل رہے ہیں تو کے ایم سی کا کوئی تعلق نہیں ، یہ سب کام ایس بی سی اے اورکے ڈی اے کر رہے ہیں،تجاوزات کے خلاف آپریشن کے لیے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر بلدیات آن بورڈ ہیں۔انہوں نے کہا کہجن لوگوں نے گھر کے ساتھ دکانیں بنائیں ہیں ان کو ریگولرائز کیا جائے گا، کے ایم سی پہلے مرحلے میں ایک ہزار دکانیں متاثرہ افراد کو قرعہ اندازی کے ذریعے دے گی،فٹ پاتھ لوگوں کے چلنے کے لیے ہے کاروبار کے لیے نہیں، اگر پکڑنا ہے تو ان لوگوں کو پکڑیں جنہوں نےگھر بنانے کے لیے این او سی دیئے۔میئرکراچی کا کہنا تھا کہ تاجربرادری چاہتی ہے کہ کراچی کی اصل شکل سامنے آئے، کسی گھر کو بنانے میں خلاف ورزی ہوئی ہے تو قانون کے مطابق حل کیا جائے، ایس بی سی اے گھر توڑنے اور نوٹس بھیجنے کا کام کر رہا ہے، لوگوں کو بے گھر کیا گیا تو فوری مستعفیٰ ہوجاؤں گا،ہم گھر توڑنے اور نوٹسز ملنے کے خلاف عدالتوں میں جائیں گے، ماضی میں شہریوں کو بےوقوف بنا کر غیرقانونی زمینیں فروخت کی گئیں، عدلیہ سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ انسانی بنیاد پراس معاملے کو دیکھیں۔