وزیر اعظم عمران خان ایک مرتبہ پھر”پکڑے“ گئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم عمران خان کی تضاد بیانی ایک مر تبہ پھر سامنے آئی ہے جب نجی نیوز چینل ”جیو“کے پروگرام میں گفتگوکرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہاہے کہ پاکستانیوں کے بیرون ملک پڑے پیسوں کی واپسی کیلئے سوئٹز رلینڈ سے سے معاہدہ 2013میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں ہواتھا۔
تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی کے اس اہم انکشاف کے بعد وزیر اعظم عمران خان کی تضاد بیانی کھل کرسامنے آگئی ہے کیونکہ چند روزقبل انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے بیرون ملک منی لانڈرنگ کے ذریعے بھیجا گیا پیسہ واپس لانے کے لئے سوئٹز ر لینڈ کی حکومت سے معاہدہ کیا ہے اور ان کا یہ بیان الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنا تھا جبکہ معاون خصوصی برائے احتساب نے کہاہے کہ کسی حکومت کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں کیاگیا بلکہ سوئٹزر لینڈ کے ساتھ معاہدہ 2013میں ہوا تھا اور تحریک انصاف کے دور حکومت میں اس معاہدے پر عمل در آمد میں تیزی لائی گئی ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے جاری کیا گیا بیان کہ حکومتوں کے ساتھ بیرون ملک پاکستانیوں کے پیسے کی واپسی کیلئے معاہدے کئے گئے ہیں غلط ثابت ہوگیاہے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے بھی وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خزانہ اسد عمر کے بیانات میں تضاد پایا گیا تھا ، عمران خان نے کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنے سے قبل حکومت کواعتماد میں نہیں لیا جبکہ وزیرخزانہ اسد عمر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے روپے کی قدر گرانے سے قبل وزارت خزانہ کو آگاہ کیاگیا تھا اور میں نے معاملے سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگا ہ کیا تھا ۔ چند روز میں وزیر اعظم اور کابینہ کے اہم ارکان کے بیانات میں پائے جانیوالا واضح تضاد حکومت کے آپس میں رابطوں کے شدید فقدان کوظاہر کرتاہے ۔