سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن کو عمران خان، فواد، اسد عمر کیخلاف قانونی کارروائی جاری رکھنے کی اجازت
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں) سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت د یتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی رہنماؤں کو جاری شوکاز نوٹسز پر اعتراضات کا بھی جائزہ لے۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عمران خان، فواد چودھری اور اسد عمر کیخلاف توہین الیکشن کمیشن کیس میں عدالت عظمی نے الیکشن کمیشن کو تینوں پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف کارروائی جاری رکھنے کی اجازت دیدی۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ ہائی کورٹس نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی رہنماؤں کیخلاف کارروائی سے نہیں، بلکہ حتمی فیصلے سے روکا ہے۔ الیکشن کمیشن جاری شوکاز نوٹسز پر اعتراضات کا بھی جائزہ لے۔الیکشن کمیشن نے کیس میں موقف اختیار کیا کہ عمران خان، اسد عمر اور فواد چودھری کو شوکاز نوٹس جاری کیے، تاہم وہ پیش نہیں ہوتے۔ پی ٹی آئی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ الیکشن کمیشن کا شوکاز نوٹس چیف الیکشن کمشنر نے نہیں، کسی دوسرے افسر نے جاری کیا۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کو قانون کے مطابق کارروائی جاری رکھنے کی ہدایات کے ساتھ کیس نمٹا دیا۔دوسری جانب جسٹس منصور علی شاہ نے حالیہ نیب ترامیم کیخلاف کیس کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ عمران خان کے سوا کسی اور سیاسی جماعت یا شہری نے نیب ترامیم چیلنج نہیں کیں،پاکستان کی پچیس کروڑ آبادی میں سے عمران خان ہی نیب ترامیم سے متاثر کیوں ہوئے؟ یہ نہیں ہو سکتا کہ کوئی سب کچھ لوٹ کر گھر بیٹھ جائیگا۔ عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل میں کہاکہ اسلام میں حکومتی عہدیداروں کے احتساب کا حکم ہے، اسلام کے مطابق کسی بھی ملک میں ہونیوالی ناانصافی کا ذمہ دار حکمران ہوتا ہے،اگر نیب ترامیم کیخلاف درخواست کی بنیاد ٹھوس نہیں تو عدالت خارج کر دے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ آپ نے کہا کہ نیب ترامیم ملکی قانون کے ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہیں،اب تک عدالت کو یہ نہیں بتایا کہ نیب ترامیم کون سے بنیادی حقوق کیخلاف ہیں،اس میں کوئی شک نہیں کہ ملک میں احتساب ہونا چاہیے،سوال یہ ہے کہ ملک میں احتساب کے عمل کو یقینی کس نے بنانا ہے؟ وکیل خواجہ حارث نے کہاکہ احتساب کے عمل کو یقینی بنانیوالے خود اس سے استثناحاصل نہیں کر سکتے۔جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ نیب ترامیم سے چھوٹ جانیوالے کسی اور قانون کے تحت مجرم ضرور ہوں گے،ممکن ہے نیب کے علاوہ جو قانون کرپشن پر لاگو ہوتا ہے وہ کمزور ہو۔سپریم کورٹ آخر کس اختیار کے تحت بنیادی حقوق کی بنیاد پر احتساب کا سخت قانون بنانے کا حکم دے۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کردی۔
سپریم کورٹ